’یہ مَردوں کا نہیں، مُردوں کا معاشرہ ہے۔‘ گرین انٹرٹینمنٹ چینل کے ڈرامے ’اقتدار‘ کا یہ مکالمہ نہ صرف آپ کو چونکا دیتا ہے بلکہ سوچنے پر بھی مجبور کر دیتا ہے۔
’اقتدار‘ ایک ایسی لڑکی مہرالنساء (انمول بلوچ) کی کہانی ہے، جس کا بھائی ایک سیاسی خانوادے کے نشے میں دھت شخص کی لاپروائی کی وجہ سے ٹریفک حادثے میں مارا جاتا ہے اور اپنے چھوٹے بھائی کے لیے انصاف کا حصول ہی اس کی زندگی کا مقصد بن جاتا ہے۔
انمول نے اس ڈرامے میں کام کرنے کے حوالے سے بتایا کہ ’اس کی وجہ اس کا غیر روایتی ہونا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک دوسرا سکرپٹ بھی پڑھ رہی تھیں، لیکن اس ڈرامے کا انتخاب انہوں نے اس لیے کیا کہ اس میں کام کرنے کا موقع زیادہ ہے، کیونکہ اس سے پہلے ’شدت‘ میں ان کا کردار زیادہ تر خاموش رہنے والا تھا۔
انمول کے مطابق اس کردار کے لیے وہ کسی سے متاثر نہیں ہوئیں بلکہ انہوں نے سکرپٹ پڑھتے ہوئے اس کا انداز اپنا لیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اس ڈرامے کا مشہور جملہ ’یہ مَردوں کا نہیں، مُردوں کا معاشرہ ہے‘، پہلے ایسا نہیں تھا، یہ ایک طویل مکالمہ تھا جسے انہوں نے ہدایت کار کی اجازت سے تبدیل کیا۔
انمول کے مطابق: ’مہرالنساء نے بہت اچھا جملہ کہا ہے اور اس سے ایک واضح پیغام مل رہا ہے۔‘
اپنے اس کردار کے بارے میں انمول نے بتایا کہ چونکہ اس ڈرامے سے پہلے انہوں نے ڈراما ’شدت‘ میں ایک ڈری سہمی سی لڑکی کا کردار کیا تھا، اس لیے شروع میں کچھ مشکل ہوئی لیکن مزہ بہت ہی زیادہ آیا کیونکہ دونوں کردار بالکل مختلف تھے۔
پاکستانی ڈراموں پر ہونے والی ایک نکتہ چینی، جس میں کزن میرج کو بہت زیادہ دکھایا جاتا ہے، کے بارے میں انمول نے کہا کہ ’اگر لڑکا لڑکی راضی تو کیا کرے گا قاضی۔‘
انمول نے بتایا کہ وہ فلم کرنا چاہتی ہیں مگر اچھے سکرپٹ کا انتظار کر رہی ہیں۔ اگرچہ انہیں فلموں کی پیشکش ہوئی ہے لیکن کہانی انہیں پسند نہیں آئی، لہذا اب وہ انتظار کر رہی ہیں کہ انہیں اچھا سکرپٹ مل جائے۔
آخر میں انہوں نے مداحوں کا شکریہ ادا کیا، جن کی پزیرائی سے انہیں کام کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔