عمران خان سے متعلق خط کا مناسب وقت پر جواب دیں گے: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ نے صدر بائیڈن کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم سے متعلق ارکان کانگریس کا خط موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔

10 فروری، 2024 کو کراچی میں پی ٹی آئی کے کارکن الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو صدر جو بائیڈن کو ارکان کانگریس کا پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جیل میں حفاظت سے متعلق خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خط کا ’مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا۔‘

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے امریکی کانگریس کے 60 سے زائد ارکان کا صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط، جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستانی حکومت سے عمران خان کی جیل میں حفاظت کے لیے کچھ ضمانتیں حاصل کریں، سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خط موصول ہو گیا ہے، تاہم اس کا جواب مناسب وقت پر دیا جائے گا۔

امریکہ کی نائب معاون وزیر برائے جمہوریت اور انسانی حقوق مونیکا جیکبسن نے حال ہی میں اسلام آباد میں پاکستان کے وفاقی انسانی حقوق کے سیکریٹری اللہ ڈینو خواجہ سے ملاقات کی ہے، جس میں دونوں ملکوں کی شراکت داری میں انسانی حقوق، سول سوسائٹی اور جمہوری سالمیت کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مبینہ طور پر اس ملاقات کے فوراً بعد عمران خان کی بہنوں اور اہلیہ کو حراست سے رہا کر دیا گیا تھا، جسے عمران خان کے کچھ حامیوں نے امریکی سفارتی دباؤ سے منسوب کیا۔

تاہم جب میتھیو ملر سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی انتظامیہ نے پاکستان میں سیاسی قیدیوں کی رہائی میں کوئی کردار ادا کیا ہے؟ تو انہوں نے اس پیش رفت میں براہ راست امریکہ کے ملوث ہونے کی تصدیق کرنے سے گریز کیا اور صرف اس بات کا اعادہ کیا کہ بات چیت میں انسانی حقوق اور جمہوری حمایت کو اجاگر کیا گیا۔

گذشتہ ہفتے امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ڈیموکریٹ قانون سازوں نے صدر بائیڈن کو ایک خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

24 اکتوبر کو پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ خط پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان کہا: ’پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ تعاون پر مبنی تعلقات ہیں، پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، ایسے خطوط پاکستان امریکہ تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثل نہیں ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قانون سازوں نے خط میں لکھا کہ ’ہم آپ (جو بائیڈن) سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ امریکہ کا اہم اثر و رسوخ استعمال کریں تاکہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے، جن میں سابق وزیر اعظم عمران خان بھی شامل ہیں، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو محدود کیا جا سکے۔‘

کانگریس مین گریگ کاسر کی سربراہی میں لکھے گئے خط کے مطابق: ’امریکی کانگریس کے متعدد ارکان کا عمران خان کی رہائی کے لیے یہ اس طرح کا پہلا اجتماعی مطالبہ ہے، جو طویل عرصے سے امریکی خارجہ پالیسی کے ناقد ہیں اور ان کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اکثر کشیدہ رہے ہیں۔‘

عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں، جہاں انہیں متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے خط میں پاکستان کے انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

‘پاکستان کی حکومت عمران خان کے ساتھ ’غیر منصفانہ سلوک‘ سے انکار کرتی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ’عام انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ