سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر احمد فاروق کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ برادرانہ تعلقات تو تھے ہی لیکن اب وہ معاشی تعلق میں تبدیل ہو رہے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثر ہو گا۔
بدھ کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کی ثقافت کو ایک سطح پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ پاکستان کوشاں ہے کہ سعودی عرب میں فوڈ سکیورٹی کی برآمدات کو بڑھایا جائے۔‘
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اہم کوششیں جاری ہیں اور سعودی عرب ان کوششوں میں ایک اہم حصے دار ہے، وزیراعظم پاکستان کی سعودی وزیر سرمایہ کاری سے ملاقات ہوئی ہے جس میں ان معاہدوں کو ٹھوس شکل دینے کے لیے بات چیت کی گئی ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں سفیر احمد فاروق نے کہا کہ ’سعودی عرب ایک محفوظ ملک ہے یہاں فی الحال پاکستانیوں پر ویزا کی پابندیاں نہیں ہیں، حال ہی میں چار ہزار نئے کارکنان بھی آئے ہیں۔
’پاکستان کے ہائی سکلڈ ورکرز کی سعودی عرب میں بہت مانگ ہے۔ اس کے لیے ہمیں چاہیے کہ ہم پاکستان میں ورکرز کو ہنرمند کریں تاکہ ان کے لیے بہتر مواقع حاصل ہو سکیں اور صرف مزدور نہیں بلکہ اعلی تعلیم یافتہ لوگ بھی بھیجنے چاہییں۔‘
سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانی
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں سے متعلق سوال کے جواب میں پاکستانی سفیر احمد فاروق نے کہا کہ ’سعودی عرب میں پاکستانی کسی نہ کسی جرم میں قید ہیں کیونکہ ہر ملک کے قوانین ہیں، قیدیوں کی بڑی تعداد منشیات کے جرائم میں ملوث پائی جاتی ہے، سفارت خانے کی جانب سے کمیونٹی پیغامات بار بار جاری کیے جاتے ہیں تا کہ لوگ یہاں رزق حلال کما کر اپنے گھر والوں کو بھیجیں۔
’ویڈیو پیغامات میں ان کو تلقین کی جاتی ہے کہ میزبان ملک کے قوانین کا احترام کریں تا کہ قید نہ ہوں، ہر سال ایمنسٹی کے تحت بہت لوگ رہا کیے جاتے ہیں مگر اتنے ہی دوبارہ گرفتار ہو جاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ یہاں پر مجرمانہ کاروائیوں میں گرفتار ہوتے ہیں ان کا پورا ایک عمل ہوتا ہے۔ سعودی حکومت عید کے موقع پر اور رمضان میں لوگوں کو رحم دلی کے جذبے کے تحت رہا بھی کرتی ہے۔ لیکن لوگ جو پاکستان کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں ان کے حوالے سے حکومت نے سات سال تک پاسپورٹ بلاک کرنے کا عزم کیا ہوا ہے اور بلاک بھی ہو رہے ہیں۔‘
سعودی عرب میں ثقافتی ہم آہنگی کا چار روزہ پروگرام
سعودی عرب میں ریاض سیزن کے زیر اہتمام 30 اکتوبر سے ریاض کے سویدی پارک میں پاکستانی ویک کا آغاز ہو گیا ہے جہاں پاکستانی ثقافت پر مبنی پروگرامز پیش کیے جائیں گے۔ ایونٹ میں پاکستانی گلوکار، کرکٹرز سمیت اہم شخصیات شریک ہوں گی۔
سعودی عرب میں تعینات پاکستان کے سفیر نے بتایا کہ ’سویدی پارک ریاض میں منعقدہ تمام ایونٹس فری ہوں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ایک دوسرے کے ثقافتی رنگوں سے لطف اندوز ہوسکیں۔ اس ثقافتی پروگرام سے ثقافتی ہم آہنگی پیدا ہو گی جس میں پاکستان کھانوں سے لے کر پاکستان میوزک کا اہتمام کیا گیا ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان معاشی تعلق
گذشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاشی تعاون کے نئی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔
10 اکتوبر 2024 کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح جو اسلام آباد کے تین روزہ دورے پر تھے، کی موجودگی میں سعودی اور پاکستانی کاروباری اداروں کے درمیان دو ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل (ایس پی ایس سی سی) کے قیام کے لیے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاکہ سیاسی، سکیورٹی، معاشی اور ثقافتی تعاون کے شعبوں میں فیصلہ سازی اور عمل درآمد کو تیز اور منظم کیا جا سکے۔
اس کونسل کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کو بہتر بنانا ہے، خاص طور پر سرمایہ کاری کے معاہدوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
29 اکتوبر 2024 کو پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ریاض میں جاری فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو سمٹ کے موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات بھی کی، جس میں انہوں نے سعودی وژن 2030 کی تعریف کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مضبوط پاکستان سعودی اقتصادی شراکت داری کا اعادہ کیا اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے دائرہ کار میں جاری دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے سعودی وفد کے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس دورے کے دوران دستخط کردہ مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) کی بنیاد پر پاکستان سعودی عرب معاشی شراکت داری کا احاطہ ہوتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے متعلق معاملات پر سعودی عرب کی اسلام آباد کی حمایت پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
انہوں نے فیوچر انوسٹمینٹ کانفرنس کے انعقاد پر سعودی ولی عہد کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی وژن 2030 پاکستان کے کلیدی پالیسی مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مشترکہ مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں اور وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں، جو وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی اس ملاقات سے امر کی عکاس ہے۔