ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے نتیجے میں بگڑتے دو طرفہ تعلقات کے دوران کینیڈا کی ایک خفیہ ایجنسی نے انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شمالی امریکی ملک اور اس کے شہریوں کے خلاف دھمکی آمیز سائبر سرگرمیاں کر رہا ہے۔
کمیونیکیشن سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا کہنا ہے کہ انڈیا ’بیرون ملک مقیم‘ سرگرم کارکنوں اور منحرفین کا سراغ لگانے اور ان کی جاسوسی کرنے کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے۔
ایجنسی کی سربراہ کیرولین زیویئر نے بدھ کو کہا کہ چونکہ کینیڈا اور انڈیا کے درمیان کچھ کشیدگی ہو سکتی ہے، اس بات کا امکان ہے کہ انڈیا کینیڈین شہریوں کے خلاف دھمکی آمیز سائبر کارروائیاں کرنا چاہتا ہو۔
زیویئر نے کہا کہ نئی دہلی کینیڈین حکومت کے نیٹ ورکس کے خلاف سائبر حملوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس سے قبل ان کی ایجنسی نے ہندوستان کو ملک کے لیے ابھرتا ہوا سائبر خطرہ قرار دیا تھا۔
یہ بیان نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ انڈین وزیر داخلہ امت شاہ نے کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے تشدد کی منظوری دی۔
واشنگٹن پوسٹ نے رواں ماہ کے آغاز میں کینیڈین ذرائع کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر خبر دی تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے چیف لیفٹیننٹ شاہ کی شناخت ’انڈیا میں سینیئر افسر‘ کے طور پر کی گئی، جنہوں نے کینیڈا میں ’خفیہ معلومات جمع کرنے کے مشن اور سکھ علیحدگی پسندوں پر حملوں کی اجازت دی تھی۔‘
موریسن نے منگل کو اس بات کی تصدیق کی کہ یہ خبر انہوں نے دی تھی۔ انہوں نے منگل کو پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ ’صحافی نے مجھے فون کیا اور مجھ سے پوچھا کہ کیا یہ وہ شخص ہے۔ میں نے تصدیق کی کہ میں ہی وہ شخص تھا۔‘
انڈیا اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب اوٹاوا نے انڈین ہائی کمشنر اور دیگر اعلیٰ سفارت کاروں پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
45 سالہ سکھ کارکن نجر کو جون 2023 میں وینکوور کے باہر سرے میں نقاب پوش مسلح افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
وہ خالصتان تحریک کی ایک نمایاں شخصیت تھے، جو مغربی انڈیا میں ایک آزاد سکھ وطن بنانا چاہتی ہے۔
نئی دہلی طویل عرصے سے انڈیا میں پیدا ہونے والے کینیڈین شہری نجر پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔ وہ اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
اس کے بعد سے کینیڈین پولیس نے شمالی امریکی ملک میں رہنے والے چار انڈین شہریوں پر نجر کے قتل کا الزام عائد کیا۔ وہ سب مقدمے کی سماعت کا انتظار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈیا نے کینیڈا کے الزامات کو ’احمقانہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
جب اوٹاوا نے گذشتہ سال پہلی بار یہ الزام عائد کیا تھا تو اس نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کینیڈین شہریوں کے ویزے کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔
دو طرفہ تعلقات اس وقت تناؤ کا شکار ہوئے جب کینیڈا نے اس ماہ کے شروع میں چھ انڈین سفارت کاروں کو قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ملک بدر کر دیا تھا۔
نئی دہلی نے کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا ہے۔
رواں ماہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے عوامی سطح پر الزام عائد کیا تھا کہ انڈین سفارت کار ملک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے بارے میں معلومات نئی دہلی کے ساتھ شیئر کر کے انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بدلے میں اعلیٰ انڈین حکام منظم جرائم پیشہ گروہوں کو یہ معلومات فراہم کر رہے تھے تاکہ کینیڈا کے سکھ کارکنوں سے بھتہ لیا جا سکے، انہیں ڈرایا دھمکایا جا سکے اور یہاں تک کہ قتل کیا جا سکے۔
کینیڈا جانے والے عارضی غیر ملکی کارکنوں اور بین الاقوامی طالب علموں کے لیے انڈیا سب سے بڑا ذریعہ ہے لیکن گذشتہ سال ٹروڈو کے الزامات کے بعد سے درخواستوں کا بیک لاگ بڑھ گیا ہے۔