خیبر پختونخوا کی تاریخی درسگاہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک امریکی طالبہ نے جامعہ کے اعلیٰ عہدیدار پر ہراسانی کا الزام لگایا ہے، جس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
پشاور کے یونیورسٹی کیمپس کے ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں انہوں نے جامعہ کے عہدیدار پر ہراسانی کا الزام لگایا۔
ویڈیو میں طلبا کے ایک مظاہرے کے دوران نقاب پہنے ایک طالبہ کو انگریز زبان میں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ان کے ہاسٹل میں پانی سمیت دیگر مسائل تھے اور یہی مسائل لے کر وہ انتظامیہ کے اعلٰی عہدیدار کے پاس گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے مسائل عہدیدار کے سامنے رکھے تو انہوں نے مجھے اکیلے ان کے گھر آنے کا کہا جس سے میرے مسائل حل ہوں جائیں گے۔‘
ویڈیو میں طالبہ مزید بتاتی ہیں کہ جب انہوں عہدیدار کے گھر جانے سے انکار کیا تو انہوں نے کسی گیسٹ ہاؤس میں ملنے کی تجویز رکھی۔
غیر ملکی طالبہ دعویٰ کرتی ہیں کہ انہوں نے گیسٹ ہاؤس میں ملنے کی تجویز بھی مسترد کر دی۔
اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ مذکورہ طالبہ نے کالج انتظامیہ کو ہراسانی سے متعلق کسی قسم کی تحریری شکایت جمع کی ہے اور نہ کوئی ثبوت فراہم کیا ہے۔
اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے ترجمان علی ہوتی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ طالبہ شعبہ پشتو کے تیسری سمسٹر میں زیر تعلیم ہیں اور انہوں نے الزام طلبا کے ایک مظاہرے کے دوران لگایا۔
’کالج میں ہراسانی کی تحققیات کے لیے ایک کمیٹی موجود ہے لیکن طالبہ کی جانب سے کمیٹی یا انتظامیہ کے کسی عہدیدار کو تحریری شکایت جمع نہیں کی گئی اور کمیٹی بغیر تحریری شکایت موصول ہوئے کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ طالبہ کو ہاسٹل میں موجود مسائل کی وجہ سے گیسٹ ہاؤس میں رہائش اختیار کرنے کی آپشن بھی دی گئی تھی۔
علی ہوتی نے بتایا، ’پاکستان میں پانی اور بجلی کے مسائل ہوتے ہیں اور غیر ملکی طالبہ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ تمام طلبا کے لیے یہ مسائل حل کروانا چاہ رہی تھیں۔‘
یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ روز پشاور یونیورسٹی کی ایک تقریب کے دوران طالبہ نے گورنر خیبر پختونخوا کے سامنے بھی اپنے ساتھ ہراسانی کا مسئلہ اٹھایا۔
عہدیدار کے مطابق گورنر نے طالبہ کو انصاف کی یقین دہانی اور الزامات کی تحققیات کا وعدہ کیا۔
تحقیقای کمیٹی قائم
خیبر پختونخوا کے محکمہ اعلٰی تعلیم نے غیر ملکی طالبہ کی جانب سے ہراسانی کے الزام کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمیٹی کے اراکین میں محکمہ اعلٰی تعلیم کے کوالٹی ایشیورنس سیل کے ایڈوائزر اور ایٹا کے ڈائریکٹر شامل ہیں، جو الزامات کی تحققیات کریں گے۔
طلبا مظاہرہ
دوسری جانب خلیل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے مطالبات کی حق میں ایک دھرنا بھی جاری ہے جس میں کالج کے مختلف مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
طلبا تنظیم نے مطالبات کی ایک فہرست جاری کی، جس میں طالبات کی ہراسانی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے طالبات کو کالج کی کمیٹی میں شامل کرنا بھی ہے۔
طلبا تنظیم نے گذشتہ روز وائس چانسلر کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا اور دفتر میں گھسنے کی بھی کوشش کی، جب کہ کالج کے شعبہ انگلش کے پروفیسر اور کالج کے ٹیچرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری اول سید کو زدو کوب بھی کیا گیا۔
اول سید نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے ہے کہ کالج میں اساتذہ محفوظ نہیں ہیں اور جب تک پولیس کی جانب سے اساتذہ کو محفوظ ماحول فراہم نہیں کیا جاتا ٹیچرز یونین کی جانب سے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کی جائے گی۔
اول سید کے مطابق، ’طلبا کا ایک مخصوص گروہ کالج میں تعلیمی سرگرمیوں میں خلل کی وجہ بن رہا ہے، جس کے باعث اس ماحول میں مزید کلاسز لینا مشکل ہو گیا ہے۔‘
’ہڑتال ختم‘
اسلامیہ ٹیچرز ایسو سی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر شاہ نواز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے آج سے ہڑتال کا اعلان کیا تھا لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کر کے ہم ہڑتال مشروط بنیادوں پر ختم کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر شاہ نواش کے مطابق، ’ہمارے کچھ مطالبات ایسے ہیں جس کے وقت درکار ہے لیکن شارٹ ٹرم میں حل ہونے والے مطالبات ماننے کے بعد ہم نے ہڑتال ختم کی۔‘
انہوں نے بتایا، ‘ایک مطالبہ یہ ہے کہ جن عناصر نے یونیورسٹی کے پروفیسر پر ہاتھ اٹھایا ہے ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے جبکہ ماحول کو اساتذہ کے لیے پر امن بنایا جائے۔‘
دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ باہر سے کالج احاطے میں آنے والے عناصر پر پابندی عائد کی جائے اور ان کو بلیک لسٹ کیا جائے تاکہ تعلیمی ماحول متاثر نہ ہو۔