عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوشاں عافیہ موومنٹ کے ترجمان محمد ایوب نے تصدیق کی کہ امریکہ کی کیوبا میں قائم گوانتاناموبے جیل سے رہائی پانے والے دو پاکستانی بھائیوں میں سے ایک عبدالرحیم ربانی کراچی میں جمعرات کو انتقال کر گئے۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائیوں کو 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پینٹاگون کی ویب سائٹ کے مطابق 56 سالہ عبدالرحیم غلام ربانی اور 54 سالہ محمد احمد غلام ربانی پر القاعدہ کے اہم رہنماؤں کی مالی اور سفری سہولت کاری کا الزام تھا۔
24 فروری 2023 کو گوانتاناموبے جیل میں قید دو بھائیوں کو پاکستان منتقل کر دیا گیا تھا۔
امریکی جیل میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی سے منسلک مہم کے ترجمان محمد ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ 'گوانتاموبے جیل سے رہائی کے لے عافیہ موومنٹ احمد ربانی اور ان کے بھائی عبدالرحیم ربانی کے لیے بھی آواز اٹھاتی تھی۔‘
محمد ایوب کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال دونوں بھائیوں کی رہائی کے بعد ان سے اچھی جان پہچان رہی ہے۔
انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جمعرات کی رات عبدالرحیم ربانی کا انتقال ہو گیا جبکہ ان کی تدفین نماز جمعہ کے بعد کی گئی۔
محمد ایوب کا کہنا تھا کہ ’گونتاناموبے سے رہائی کے جعد سے عبدالرحیم اکثر بیمار رہا کرتے تھے۔‘
امریکی حراستی مرکز میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے 27 جنوری 2023 کو اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا تھا جہاں گوانتاناموبے جیل میں قید پاکستانیوں کی تعداد، ان پر مقدمات کی تفصیلات اور قید کی مدت سے متعلق معاملہ زیر غور آیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد نے قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ ’ربانی برادران پر کوئی مقدمہ نہیں، نہ ان پر کوئی جرم ثابت ہوا، انہیں بغیر کسی جرم کے گوانتاناموبے جیل میں 20 سال سے قید میں رکھا گیا۔‘
مشرف دور میں پانچ ہزار ڈالر کے بدلے سودا
امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کی شائع کردہ سرکاری امریکی محکمۂ دفاع کے دستاویزات کے مطابق دونوں بھائیوں میں سے ایک احمد ربانی القاعدہ کے رکن ہیں اور امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
دستاویزات کے مطابق سعودی عرب میں پیدا ہونے والے پاکستانی شہری محمد احمد ربانی نے اعتراف کر لیا ہے کہ وہ القاعدہ کے سہولت کار ہیں، اور انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ وہ القاعدہ کے سینیئر منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کے لیے براہِ راست کام کرتے تھے۔
گوانتاناموبے کیمپ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2002 میں قائم کیا تھا۔ یہ حراستی مرکز 2001 میں نیویارک اور پینٹاگون پر ہائی جیک کیے گئے طیاروں کے حملوں کے بعد ان غیر ملکیوں کو قید کرنے کے لیے بنایا گیا، جن پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔
گوانتاناموبے کا حراستی مرکز ’دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ‘ کے دوران کی جانے والی زیادتیوں کی علامت کے طور پر سامنے آیا ہے کیوں کہ یہاں تفتیش کے لیے سخت طریقے استعمال کیے گئے جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تشدد ہے۔
سال 2021 میں جب ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالا تو اس حراستی مرکز میں 40 قیدی تھے۔ بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ انہیں امید ہے کہ یہ مرکز بند کر دیا جائے گا، تاہم وفاقی حکومت اس حراستی مرکز کے قیدیوں کو قانوناً امریکی جیلوں میں منتقل نہیں کر سکتی۔
2023 تک پاکستانی بھائیوں کی رہائی کے بعد گوانتاناموبے میں قید افراد کی کل تعداد کم ہو کر 32 رہ گئی تھی۔