امت شاہ کے خلاف ’بے بنیاد اور مضحکہ خیز‘ بیان پر کینیڈا سے احتجاج کیا: انڈیا

انڈین وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انڈیا نے کینیڈین وزیر کی طرف سے وزیر داخلہ امت شاہ کے بارے میں ’بے بنیاد اور مضحکہ خیز‘ حوالوں پر سخت ترین الفاظ میں احتجاج کیا ہے۔

انڈین وزیر داخلہ امت شاہ احمد آباد میں 16 نومبر 2022 کو گجرات کے اسمبلی انتخابات سے قبل ایک ریلی کے دوران دیکھے جا سکتے ہیں (سیم پنتھکی / اے ایف پی)

انڈین وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انڈیا نے کینیڈین وزیر کی طرف سے وزیر داخلہ امت شاہ کے بارے میں ’بے بنیاد اور مضحکہ خیز‘ حوالوں پر سخت ترین الفاظ میں احتجاج کیا ہے۔

اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت سے باضابطہ طور پر احتجاج بھی کیا، جس میں ان حالیہ انکشافات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ کینیڈا میں انڈین سفارت کاروں کی ’آڈیو اور ویڈیو نگرانی‘ کی گئی۔

ہفتے کو انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا: ’کینیڈا کے تازہ ترین ہدف کے سلسلے میں ہم نے جمعے کو کینیڈین ہائی کمیشن کے نمائندے کو طلب کیا۔ انہیں ایک سفارتی نوٹ میں بتایا گیا کہ حکومت انڈین وزیر داخلہ کے حوالے سے (کینیڈین) نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن کی طرف سے کمیٹی میں دیے گئے بے بنیاد اور مضحکہ خیز بیانات پر سخت احتجاج کرتی ہے۔

’حقیقت میں یہ انکشاف کہ کینیڈا کے اعلیٰ حکام دانستہ طور پر غیر ثابت شدہ الزامات کو بین الاقوامی میڈیا میں افشاں کرتے ہیں تاکہ انڈیا کو بدنام اور دیگر ممالک کو متاثر کیا جائے، اس نظریے کو مزید تقویت دیتا ہے، جو انڈین حکومت طویل عرصے سے موجودہ کینیڈین حکومت کے سیاسی ایجنڈے اور رویے کے بارے میں رکھتی ہے۔ ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات دو طرفہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب کریں گے۔‘

کینیڈا اور انڈیا کے درمیان تازہ ترین تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا، جب کینیڈین نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران انڈین وزیر داخلہ امت شاہ کا نام لیا اور انہیں سکھ رہنماؤں کے خلاف کارروائیوں سے جوڑا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈیوڈ موریسن نے کینیڈین پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے ارکان کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو امت شاہ کا نام بھی دیا۔ امریکی اخبار نے ان الزامات کو سب سے پہلے رپورٹ کیا۔

پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب میں ڈیوڈ موریسن نے یہ نہیں بتایا کہ کینیڈا کو امت شاہ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں کس طرح علم ہوا۔

انڈین وزیر داخلہ کے خلاف الزامات ان دعوؤں کے بعد سامنے آئے جو کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں انڈین ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے بارے میں کیے، جس سے انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات مزید خراب ہو گئے۔

انڈیا اور کینیڈا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں دونوں ملکوں نے حال ہی میں ایک دوسرے کے چھ ، چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا تھا۔

ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث ہونے کے علاوہ کینیڈا نے اس کی نیشنل سائبر تھریٹ اسسمنٹ کے حوالے سے بھی انڈیا کو مخالف قرار دیا ہے، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا۔  

ایک کینیڈین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی سرپرستی میں انڈین سائبر ایکٹرز اوٹاوا کے خلاف جاسوسی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا