امریکہ نے حالیہ دنوں میں ایران کو اسرائیل پر حملے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ اگر ایران نے اسرائیل پر دوبارہ حملہ کیا تو وہ اسرائیل کو روک نہیں پائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ خبر امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس نے ہفتے کو امریکی اور اسرائیل کے سابق اہلکاروں کے حوالے سے دی ہے۔
ایگزیوس نے خبر دی تھی کہ اسرائیلی خفیہ ادارے کا کہنا ہے کہ ایران آنے والے دنوں میں عراقی علاقے سے اسرائیل پر حملے کی تیاری کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر ایسا پانچ نومبر کو امریکی صدارتی انتخاب سے پہلے کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ہفتے کو اسرائیل کے حملوں کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
امریکہ میں، جو اسرائیل کا اہم فوجی سپلائر ہے، صدارتی انتخاب سے چند دن قبل خامنہ ای نے کہا کہ ایران کا جواب اس پر اور اس کے اتحادیوں پر ہونے والے حملوں کا احاطہ کرے گا۔
خامنہ ای نے کہا: ’دشمن کو، چاہے وہ امریکہ ہو یا صہیونی انتظامیہ، معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں یقیناً ایک زوردار جواب ملے گا۔‘
26 اکتوبر کو اسرائیل نے ایران میں فوجی مقامات پر حملے کیے تھے، جن میں چار فوجی جان سے گئے۔ یہ حملے یکم اکتوبر کو 200 کے قریب میزائلوں کی بارش کا جواب تھا۔
تہران نے ان حملوں کو انتقامی کارروائی قرار دیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی فضائی دفاع اور میزائل داغنے کی صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ممکنہ طور پر ایران کے خلاف مزید وسیع پیمانے پر کارروائی کر سکتا ہے۔
امریکی فوج نے ہفتے کو کہا کہ اس کے بی-52 بمبار طیارے مشرق وسطی میں پہنچ چکے ہیں۔ اس سے ایک دن قبل واشنگٹن نے تہران کو انتباہ کرتے ہوئے طیاروں کی تعیناتی کا اعلان کیا۔