بالی وڈ اداکار چنکی پانڈے نے کہا ہے کہ سلمان خان، عامر خان اور اجے دیوگن جیسے اداکاروں کی فلم انڈسٹری میں آمد نے ان کے کیریئر کو دھندلا دیا تھا۔
’سکرین‘ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کیریئر کے ابتدائی دنوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 1987 میں جب انہوں نے بالی وڈ میں قدم رکھا تو ابتدا ہی میں انہیں کافی شہرت ملی، تاہم یہ سلسلہ زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا۔
چنکی کا کہنا تھا کہ پہلی فلم ’آگ ہی آگ‘ اور اس کے بعد آنے والی فلموں کے ذریعے انہوں نے مقبولیت حاصل کی، تاہم یہ شہرت اس وقت ’دھندلانے‘ لگی، جب دیگر اداکاروں نے انڈسٹری میں قدم رکھا۔
انہوں نے بتایا: ’عامر خان، سلمان خان، اجے دیوگن اور گووندا جیسے سٹارز کے ڈیبیو کے بعد میں جیسے ’کھو‘ سا گیا۔
بالی وڈ اداکار نے بتایا کہ اوائل میں انہیں شہرت تو ملی، تاہم انہیں ٹیلی ویژن اور فلموں کے آڈیشنز میں بہت سی ناکامیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
انہی دنوں کو یاد کرتے ہوئے چنکی نے بتایا: ’مجھے یاد ہے کہ میں رومانوی فلمیں بنانے والے ایک ڈائریکٹر، پروڈیوسر کے پاس گیا، میں جم سے وہاں گیا تھا اور میں نے بنیان پہن رکھی تھی، تو ڈائریکٹر نے مجھے یہ کہہ کر وہاں سے واپس بھیج دیا کہ میں ٹارزن کی شوٹنگ نہیں کر رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’مجھے اس طرح کی باتیں کر کے بھی نکال دیا جاتا تھا، مگر یہ بھی ہوا کہ مجھے تین سال کی کوشش کے بعد اپنی پہلی فلم ایک فائیو سٹار ہوٹل کے واش روم میں ملی۔‘
انڈین فلم اداکار نے کہا: ’90 کی دہائی کے وسط تک تمام اداکار مختلف قسم کے کرداروں کے لیے اپنی پہچان بنا چکے تھے۔
’اجے دیوگن، اکشے کمار اور سنی دیول ایکشن فلموں میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے، شاہ رخ خان نئے رومانٹک ہیرو تھے اور سلمان خان کو بلاک بسٹر فلمیں بنانے والے سورج برجاتیا مل چکے تھے، مگر میں ’کھو‘ چکا تھا۔‘
چنکی نے بتایا کہ انہوں نے اپنا ’ہنی مون‘ ایک سال انجوائے کیا۔ ’1988 میرے لیے بہترین سال تھا، اس کے بعد سب کچھ ’دھندلا‘ گیا۔‘
اداکار کا کہنا تھا کہ اس وقت ’بہت سے لوگ آئے تھے‘ لیکن میں ’اپنے علاوہ کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں وہ نوجوان تھا جو ہمیشہ کام کرنا چاہتا تھا اور ہر طرح کا کام کر رہا تھا، پیسہ کمانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس صورت حال میں انسان بہت اچھا کیریئر نہیں بنا سکتا کیونکہ اس کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔‘
چنکی نے بات آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا: ’اس میں قسمت کا بھی بہت عمل دخل ہوتا ہے اور اگر مجھے اپنی زندگی دوبارہ گزارنی پڑی تو پھر بھی میں اسی عمل سے گزرنا پسند کروں گا۔‘