امریکی انتخابی مہم کے آخری لمحات: ہیرس کا غزہ میں امن کا وعدہ، ٹرمپ کا لہجہ تلخ

دونوں امیدواروں نے اس وقت سوئنگ سٹیٹس میں ووٹرز کو آخری بار لبھانے کی کوشش کی جب منگل کو پولنگ کھلنے میں 36 گھنٹے سے بھی کم وقت بچا ہے۔

امریکہ میں صدارتی انتخابی مہم اپنے آخری گھنٹوں میں داخل ہوگئی ہے جس دوران ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے غزہ کی جنگ سے ناراض ووٹروں کو تسلی دی جب کہ ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں پر حملے کے بارے میں ایک تبصرے کے جواب میں شدید غصے کا اظہار کیا۔

دونوں امیدواروں نے اس وقت سوئنگ سٹیٹس (نتائج کے حوالے سے غیر یقینی ریاستوں) میں ووٹرز کو آخری بار لبھانے کی کوشش کی جب منگل کو پولنگ کھلنے میں 36 گھنٹے سے بھی کم وقت بچا ہے۔

ٹرمپ نے اس موقع پر اپنی ’لینڈ سلائیڈ‘ فتح کی پیشن گوئی کی جب کہ کملا ہیرس نے مشی گن میں ایک بڑی ریلی کو بتایا کہ ’ہمارے پاس رفتار ہے اور یہ ہماری طرف ہے۔‘

2024 کے ان انتخابات میں امریکی عوام بھی زیادہ سرگرم دکھائی دے رہے ہیں جہاں 77.6 ملین سے زیادہ لوگوں نے قبل از وقت ووٹ ڈالے ہیں جو 2020 میں ڈالے گئے کل ووٹوں کا نصف ہے۔

60 سالہ کملا ہیرس نے اتوار کو مشی گن میں دن گزارا جہاں انہوں نے دو لاکھ مضبوط عرب امریکی کمیونٹی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جو اسرائیل کی غزہ پر جارحیت میں امریکہ کی مدد سے ناراض ہیں۔

کملا ہیریس نے مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی میں ہونے والی اپنی اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ ’صدر کے طور پر، میں غزہ میں جنگ کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گی۔‘

ہیریس نے ٹرمپ پر لفاظی حملوں کے بجائے لوگوں کو باہر نکلنے اور ووٹ ڈالنے کی ترغیب دینے پر زیادہ وقت صرف کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ کام کرنے کے لیے دو دن ملے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل کملا ہیریس نے ڈیٹرائٹ میں سیاہ فاموں کی اکثریت والے چرچ میں خطاب کرتے ہوئے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ ٹرمپ کی جانب نہ دیکھیں۔

انہوں نے کہا: ’آئیے ہم صفحہ پلٹیں اور اپنی تاریخ کا اگلا باب لکھیں۔‘

دوسری جانب ٹرمپ نے اتوار کو پنسلوانیا، نارتھ کیرولائنا اور جارجیا میں مصروف دن گزارا۔ الیکٹورل کالج سسٹم میں یہ تین سب سے بڑی سوئنگ سٹیٹس ہیں جو انتخابی نتائج پر اثر ڈال سکتی ہیں۔

78 سالہ ٹرمپ، جو کہ امریکی تاریخ کے سب سے عمر رسیدہ امیدوار ہیں، نے پنسلوانیا میں اپنے پرتشدد بیان بازی میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر صحافیوں کو گولی مار دی جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کو ’شیطانی‘ قرار دیا اور ابھی تک کسی بامعنی انتخابی دھوکہ دہی کے کسی بھی ثبوت کے بغیر دعویٰ کیا کہ پنسلوانیا میں ڈیموکریٹس ووٹوں کو چوری کرنے کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہ وہ 2024 میں شکست کو قبول نہیں کریں گے ٹرمپ نے مزید کہا کہ جو بائیڈن سے 2020 کے انتخابات ہارنے کے بعد انہیں وائٹ ہاؤس کو چھوڑنا نہیں چاہیے تھا۔

جارجیا میں ایک اور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ویکسین کے بارے میں شکوک رکھنے والے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر سے کہا ہے کہ وہ ’خواتین کی صحت’ اور ’کیڑے مار ادویات‘ پر کام کریں۔

ایک دن قبل ٹرمپ کے حق میں دستبردار ہونے والے کینیڈی جونیئر نے ایک متنازع بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ اپنی جیت کے بعد امریکی واٹر سسٹم سے فلورائڈ ہٹانے کا حکم دیں گے۔

شمالی کیرولینا میں ایک اور ریلی سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم منگل کو ایک لینڈ سلائیڈ فتح حاصل کرنے جا رہے ہیں اور یہ جیت اتنی واضح ہو گی کہ اس میں دھاندلی کا امکان ہی ختم ہو جائے گا۔‘

تاہم رائے شماری ظاہر کرتی ہے کہ نتیجہ اس بار سخت ہونے کا امکان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ