کیا کملا ہیرس کا منشور ٹرمپ سے بہتر ہے؟

امریکی تاریخ میں پہلی بار صدارتی دوڑ میں شامل ہونے والی سیاہ فام خاتون کملا ہیرس کون ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے پر ان کی پالیسیز کیا ہیں؟

20 جنوری 2021 کو امریکی تاریخ میں ایک اہم موڑ آیا جب پہلی بار ایک جنوبی ایشیائی نژاد، سیاہ فام خاتون کو بطور نائب صدر مسند اقتدار ملا۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت میں رہنے والی کملا ہیرس امریکی اتنخابات 2024 میں صدارتی امیدوار ہیں اور ان کے مخالف کوئی اور نہیں بلکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔

امریکی تاریخ میں پہلی بار صدارتی دوڑ میں شامل ہونے والی سیاہ فام خاتون کملا ہیرس کون ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے پر ان کی پالیسیز کیا ہیں، اور خاص طور پر غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر دونوں کے موقف میں کیا فرق ہے۔

کملا ہیرس کون ہیں؟

20 اکتوبر 1964 کو کیلی فورنیا میں انڈین نژاد بائیولوجسٹ شمائلہ گوپلان اور ماہر معاشیات ڈونلڈ جے ہیرس کے گھر پیدا ہونے والی کملا ہیرس ایک ماہر قانون دان بھی ہیں۔

انہوں نے ہورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کی جس دوران وہ مکڈونلڈز میں ملازمت بھی کرتی رہیں۔ قانون کی ڈگری انہوں نے کیلی فورنیا ہیسٹنگز کالج آف لا سے حاصل کی۔ 2004  میں وہ سان فرانسسکو کی ڈسٹرکٹ اٹارنی بھی رہ چکی ہیں۔

جب کہ 2010 میں وہ ریاست کیلی فورنیا کی پہلی خاتون سیاہ فام اٹارنی جنرل بنیں۔ انہوں نے یہ عہدہ تین جنوری 2017 کو چھوڑا جب امریکی سینیٹ کا بطور رکن رخ کیا۔

کملا ہیرس کی ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کیلی فورنیا کی اعلیٰ ترین قانون دان کی حیثیت سے سرحد پار جرائم جیسے کہ منیشیات کی روک تھام، خطرہ مول لینے والے پناہ گزینوں کی آمد و رفت سمیت دیگر معاملات کی قانون سازی پر کام کیا۔

جبکہ بطور سینیٹر انہوں نے تنخواہوں میں اضافے، ہیلتھ کیئر، ہاوسنگ کے مسائل کے حوالے سے قانون سازی کی۔ اس میں بائپارٹیسان لا بھی شامل ہے جس کے تحت انفراسٹرکچر، صاف پانی کا حصول، جنگل میں لگنے والی آگ پر کنٹرول، سمیت دیگر مسائل پر قانون سازی شامل ہے۔

کملا ہیرس نے سینیٹ سیلکٹ کمیٹی آن انٹیلی جنس میں بھی کام کیا جس کا مقصد قومی سلامتی کی دیکھ بھال ہے۔

بطور نائب صدر کملا ہیرس نے سب سے پہلے وائٹ ہاوس کے گن وائلنس پریوینشن کے امور سنبھالے اور اسلحے کے تشدد کے خلاف کام کیا۔

ان کی ویب سائٹ کے مطابق ہیرس نے صحت کے نظام میں قیمتوں میں کمی لائی، جس میں بزرگ افراد کے لیے انسولین کی قیمت میں کمی کر کے 35 ڈالر فی ماہ تک لانا اور خواتین کے تولیدی حقوق قابل ذکر ہیں۔۔

ذاتی زندگی کی بات کی جائے تو 2014 میں انہوں نے ایک وکیل ڈگلس ایمہاف سے شادی کی۔ ان کے دو بچے ایلا اور کول ہیں۔

ہیرس بمقابلہ ٹرمپ

جب باری آتی ہے 2024 کے انتخابات کی تو 28 اکتوبر 2024 کو فائیو تھرٹی ایٹ ویب سائٹ کے پولز کے مطابق اس وقت کملا ہیرس کو ٹرمپ پر ایک اعشاریہ چار فیصد سے برتری حاصل ہے۔

جب دونوں امریکی صدارتی امیدواروں کی پولیسیز کی بات آ جائے تو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف فسطائیت کا الزام مسترد کرتے ہیں ان کی نظر میں اصل فسطائی تو کملا ہیرس ہیں۔

ٹرمپ کا نعرہ تاہم اس حوالے سے ایک الگ کہانی بیان کرتا ہے، ان کا نعرہ ہے ’میک امریکہ گریٹ اگین۔‘

جبکہ ہیرس کا سلوگن ’فائٹنگ فار دا پیپل، ڈیلورنگ فار امریکہ ہے۔‘

اہم موضوعات پر بات کی جائے تو ان میں غیر قانونی پناہ گزین، مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ اور معاشی مسائل کا حل اہم عالمی ایشوز ہیں۔

اگر دونوں کا موازنہ کیا جائے تو ڈونلڈ ٹرمپ کا ایجنڈا جارحانہ نظر آتا ہے۔ جس میں معاشی بہتری، تجارت، پناہ گزینوں کی امریکہ آمد پر سختی، عسکری طاقت کو بڑھانا، نئی میزائل ڈیفنس شیلڈ بنانا، چینی جاسوسی کو روکنا، ہیومن ٹریفیکرز کو سزائے موت دینا وغیرہ شامل ہیں۔

 کملا ہیرس کا زور خواتین کے حقوق، سیام فام امریکیوں کی زندگی کو بہتر بنانا، ماحولیاتی تبدیلی پر توجہ دینا، تعلیم، گن وائلنس یا اسلحے کے تشدد کی روک تھام جیسے مسائل کے حل پر ہے۔

اسرائیل غزہ جنگ

جب اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کی بات آتی ہے تو  کملا ہیرس دو ریاستی حل اور غزہ میں سیزفائر کی خواہش مند نظر آتی ہیں۔ انہوں نے سی این این سے ایک انٹرویو میں اس بات کا واضح پیغام دیا کہ وہ سیزفائر پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہیں کیونکہ ان کے نزدیک غزہ میں حالات ’تباہ کن‘ ہیں۔

البتہ وہ بھی اسرائیل کے دفاع کے حق اور قیدیوں کی واپسی کی حامی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے مکمل حامی ہیں تاہم انہوں نے اسرائیل پر ’جلد غزہ پر جنگ بند کرنے‘ پر زور بھی دیا ہے۔

ٹرمپ کملا ہیرس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ حماس کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔

اسقاط حمل اور سوشل سکیورٹی

خواتین کی تولیدی آزادی کی قائل کملا کا الزام ہے کہ ٹرمپ خواتین سے ان کے جسمانی آزادی جیسے کہ ابورشن یعنی اسقاط حمل کا حق چھین لیں گے اور سوشل سکیورٹی اور میڈی کیئر فوائد میں کمی لائیں گے۔

ان کا الزام ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ابورشن کے معاملے پر 50 سٹیٹ پر مشتمل ’بیک ڈور بین‘ کا نفاذ کریں گے۔

ان کا ماننا ہے کہ ٹرمپ کے پروجیکٹ 2025 میں 1800 کامسٹوک ایکٹ نافذ کیا جائے گا جس کے تحت ملک بھر میں اسقاط حمل پر پابندی ہو گی اور ہیلتھ کیئر ملازمین کو جیل بھیجا جا سکے گا۔

کملا پہلی امریکی نائب صدر ہیں جو ابورشن کلینک کا دورہ کر چکی ہیں۔

دوسری جانب ابورشن پر ٹرمپ کا موقف اس حوالے سے تذبذب کا شکار دکھائی دیتا ہے اور کملا ہیرس کو اس حوالے سے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہے۔ تاہم اپنے منشور ایجنڈا 47 میں ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ امریکی ملٹری میں بائیں بازو کے صنفی پروگرامز میں وہ کمی لائیں گے۔

سوشل سکیورٹی میں کمی کے حوالے سے ٹرمپ نے تردید کی ہے تاہم انہوں نے بائیڈن انتظامیہ پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ کھربوں ڈالرز اور وفاقی بجٹ کو ضائع ان پروگرامز کی مد میں ضائع کرتی ہے۔

پناہ گزینوں اور امیگریشن پر ایجنڈا

کملا ہیرس بذات خود ایک پناہ گزین گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ اپنی الیکشن مہم میں انہوں نے غیر قانونی مائگریشن پر سخت موقف رکھا ہے اور ان افراد کے خلاف سخت ایکشن کا عندیہ بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ کروس پارٹی بارڈر سکیورٹی بل پر صدر بننے کے بعد دستخط کریں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس بل کے تحت پناہ کے کیسز پر جلد فیصلہ، بارڈر وال پر کام کے لیے فنڈز، پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا زائد اختیار شامل ہیں۔

تاہم اس سے قبل وہ اس موضوع پر تھوڑا نرم موقف رکھتی تھیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے نجی کمپنیوں سے تین ارب ڈالر کا فنڈ اس مقصد کے لیے اکھٹا کیا کہ لوگ ریجنل کمپنیوں میں اپنے ممالک میں رہ کر کام کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن سسٹم کو اصلاحات کی ضرورت ہے۔

تاہم میکسیکو کی سرحد کے ساتھ  دیوار کے خواہاں ٹرمپ پناہ گزینوں کی امریکہ آمد کے نہایت خلاف ہیں، ان کا ماننا ہے کہ یہ پناہ گزین امریکی ٹیکس دینے والوں پر ایک بوجھ ہیں جس کے باعث سالانہ تقریباً 140 ارب ڈالرز ضائع ہوتے ہیں۔

اسلحے کا تشدد

اگر امریکہ کے حالیہ سماجی مسائل کی بات کی جائے تو اس میں گن وائلنس خاصہ اہم ایشو ہے۔ اس حوالے سے کملا ہیرس کو پذیرائی حاصل ہے کہ وہ بطور قانون دان بھی گن سیفٹی ریگولیشنز پر زور دیتی آئی ہیں۔

انہوں نے نائب صدر کی حیثیت سے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ 750 ملین ڈالر کے وفاقی فنڈز کو کرائسس انٹروینشن میں استعمال کریں۔

ان کی ویب سائٹ میں ان کی اس کامیابی کا ذکر موجود ہے کہ انہوں نے بطور اٹارنی جنرل انہوں نے کیلی فورنیا کو 12 ہزار غیر قانونی گنز سے پاک کیا تھا۔

ماحولیاتی تبدیلی

کملا ہیرس کی ویب سائٹ کے مطابق جن ایشوز پر ان کا زور ہوگا ان میں موحلیاتی تبدیلی بھی شامل ہے۔

بطور نائب صدر انہوں نے انفلیشن ریڈیکشن ایکٹ کے لیے فیصلہ کن ووٹ ڈالا جس سے ماحولیاتی تبدیلی سے منسلک قانون سازی عمل میں آئی۔

اس ایکٹ کے تحت عام امریکیوں کے گھروں میں توانائی سے جڑے اخراجات میں کمی اور صاف توانائی کے شعبے میں ملازمت پیدا ہوئی ہے۔

اس صدارتی مہم میں ان کا موقف ہے کہ بطور صدر وہ امریکیوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحد ہونے، کلائمٹ جسٹس، ماحولیاتی تباہی سے بچاؤ اور ماحول دشمن عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے جیسے اقدامات لیں گی۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے ایک رکن نے بتایا کہ سابق امریکی صدر اس بات کے خواہش مند ہیں کہ وہ دوبارہ امریکہ کو پیرس کلائمٹ اکاورڈز سے نکال لیں اور بائیڈن انتظامیہ کی الیکٹرک گاڑیوں کے اخراج اور دیگر پالیسیوں کو ’عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی‘ واپس لیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ