لاہور میں شہریوں نے سموگ کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے گھروں میں آب و ہوا صاف رکھنے کے جتن شروع کر دیے ہیں جس کے بعد مارکیٹ میں ایئر پیوریفائرز کی فروخت میں اضافے کے ساتھ گھر کے اندر رکھنے والے پودوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
لاہور میں ایئر پیوریفائرز فروخت کرنے والے تاجر احمد رشید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’رواں ماہ ایئر پیوریفائرز کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس کے اندر ایک فلٹر لگا ہوتا ہے جو آلودہ ہوا کھینچ کر زرات فلٹر کر کے صاف ہوا فراہم کرتا ہے۔
’زیادہ تر لوگ کمروں میں یا دفاتر میں استعمال کر رہے ہیں۔ اس کی قیمت سات ہزار سے 70 ہزار روپے تک ہے جو کہ سائز کے مطابق مقرر کی گئی ہے۔‘
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے شہریوں کے لیے نہ صرف کھلی ہوا بلکہ گھروں میں بھی سانس لینا دشوار ہو گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق انڈیا کی جانب سے گذشتہ روز ہوا کے ساتھ لاہور اور اطراف میں آنے والی سموگ کی شدت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔
اس صورت حال کے پیش نظر بدھ کو ایئر کوالٹی انڈیکس ساڑھے 11 سو پوائنٹس کی خطرناک حد کو چھو گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق ایئر کوالٹی انڈیکس 300 سے زیادہ ہو جائے تو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق اب تک لاہور کے ہسپتالوں میں سانس اور گلے کی تکلیف سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔
ایئر پیوریفائرز کے خریدار کامران علی نے بتایا کہ ’وہ گھر میں بچوں اور خواتین کی صحت کو بہتر رکھنے کے لیے ایئر پیوریفائر خرید کر لے جا رہے ہیں۔ اب صاف ہوا میں سانس لینے کی بھی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔‘
دوسری جانب پودوں کی نرسریوں سے گھر میں رکھنے والے پودوں کی خریداری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
نرسری مالک احسن جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ویسے تو سموگ روکنے کے لیے مخصوص پودے نہیں ہوتے البتہ کمروں میں آب و ہوا صاف رکھنے کے لیے سنیک پلانٹ، ہیریگا پام اور کروڈوفیڈم سمیت دیگر پودے آب و ہوا صاف کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ان دنوں میں انڈور پودوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے شہری یہ پودے زیادہ خرید رہے ہیں۔‘
ماہر ماحولیات ڈاکٹر منور صابر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لاہور سمیت کئی شہروں میں سموگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اکتوبر کے آخر سے دسمبر تک اس کا دورانیہ بڑھا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس بھی خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے۔
’ان حالات میں ایئر پیوریفائرز اور کمروں میں پودے لگانا، کمروں کے دروازے بند رکھنا، پنکھوں کا کم استعمال ہی اس سے بچنے کا واحد حل ہے۔ لیکن یہ مستقل حل نہیں حکومتی اقدامات اپنی جگہ لیکن طویل اور موثر حکمت عملی بنانا ہوگی۔‘
ڈاکٹر منور صابر کے مطابق: ’ویسے تو آلودگی ختم کرنے کا بہتر حل زیادہ سے زیادہ جنگلات اور پودے لگانا ہے۔ ان حالات میں مصنوعی بارش فوری حل ہے لیکن گھروں میں عارضی بندوبست سے سموگ کی شدت کم کی جا سکتی ہے۔‘
صوبائی حکومت نے سموگ سے متاثرہ اہم شہروں میں 17 نومبر تک سکول بند کرتے ہوئے آن لائن کلاسز دینے کا حکم دیا ہے۔
سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے بدھ کو لاہور میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہوا کی پیش گوئی اور ایئر کوالٹی انڈیکس کو دیکھتے ہوئے ہم تمام اعلی ثانوی سکول بند کر رہے ہیں۔‘
بدھ کی صبح لاہور دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر رہا اور ایئر کوالٹی انڈیکس ریکارڈ سطح 1100 سے تجاوز کر گیا تھا۔