بلوچستان کے ضلع پشین کے اشرف بازئی نے کسی انجینیئر یا سپروائزر کی مدد کے بغیر محض یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھ کر ہوا میں اڑنے والا موٹر گلائیڈر بنایا ہے۔
بوستان سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ اشرف پیشے کے لحاظ سے مکینک ہیں اور ان کی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں اپنی دکان ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ انہیں ہوا میں اڑنے کا شوق بچپن سے تھا اور بڑے ہو کر وہ پائلٹ بننا چاہتے تھے مگر حالات اور غربت نے ان کا خواب پورا نہیں ہونے دیا۔
تیسری جماعت کے بعد انہوں نے تعلیم کو خیر باد کہہ کر مکینک کے دکان پر کام شروع کیا اور آج وہ اپنی دکان کے مالک ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ موٹر گلائیڈر پر صرف چھٹی والے دن کام کرتے تھے، جس کی وجہ سے اسے مکمل ہونے میں تین سال لگ گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس گلائیڈر کو مکمل کرنے کے لیے میں نے کئی کوششیں کی جس کی وجہ سے اس پر لاکھوں روپے خرچ ہوئے۔
’میں نے ہمت نہیں ہاری اور اللہ کی مہربانی سے میں کامیاب ہو گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس گلائیڈر میں کلٹس گاڑی کا ایک ہزار سی سی انجن لگایا ہے جبکہ دیگر سامان خود اپنی دکان میں بنایا ہے۔
’ابھی تو صرف کامیاب تجربہ کیا ہے، بہت کام باقی ہے اگر حکومتی توجہ اور مدد ملے تو ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کر سکتا ہوں۔‘
گلائیڈر میں حفاطتی اقدامات سے متعلق اشرف کا کہنا تھا: ’اس گلائیڈر میں حفاظتی اقدامات کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ اپنے آپ میں ایک چھتری کی مانند ہے۔
’اگر خدانخواستہ ہوا میں اس کا انجن بند ہو جائے یا کوئی اور خرابی آ جائے تو کہیں پر بھی خالی میدان دیکھ کر اس کی حفاظتی لینڈنگ کر سکتے ہیں، اس کے پر پیراشوٹ کا کام کرتے ہیں۔‘