چین اپنا جدید سٹیلتھ فائٹر جیٹ منظر عام پر لایا ہے، وہ امریکہ کے بعد ایسا دوسرا ملک بن گیا ہے جس کے پاس اس نوعیت کے دو طرز کے طیارے ہیں۔
جے 35 اے، 12 نومبر سے 17 نومبر تک جنوبی شہر ژوہائی میں ایئر شو چائنا 2024 میں عوام کو دکھایا جائے گا۔
یہ طیارہ دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی فوج کی فضائی طاقت میں اضافہ کرتا ہے، اور بیجنگ کی جانب سے اپنی مسلح افواج کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی فوجی صلاحیتوں کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
ابھی تک اس کے سروس میں شامل ہونے کی تصدیق نہیں کی گئی، لیکن پیپلز لبریشن آرمی میں شامل ہونے کے بعد یہ چین کا دوسرا سٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہو گا۔
دوسرا ففتھ جنریشن کا جے 20 سٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہے، جسے 2016 میں سروس میں شامل کیا گیا تھا۔
سٹیلتھ لڑاکا طیاروں کی اس کیٹیگری میں امریکہ کے پاس ایف 22 ریپٹر اور ایف 35 لائٹننگ ٹو ہے۔
سٹیلتھ ملٹری جیٹ طیاروں میں ایسی خصوصیات ہیں جن کے باعث ریڈار اور دیگر سراغ لگانے والے نظاموں کے لیے انہیں تلاش کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ریڈار، انفراریڈ، بصری اور صوتی نشانات کم کرنے کے لیے ان میں جدید ٹیکنالوجیز اور ڈیزائن کی حکمت عملی استعمال کی جاتی ہے، جس سے انہیں دشمن کے دفاعی نظام کے لیے ’ نظر نہ آنے والا‘ یا ’خفیہ‘ بنا دیا جاتا ہے۔
چین کی وزارت دفاع نے چھ نومبر کو ایک پریس کانفرنس میں نئے طیارے کی تصویر جاری کی۔ اس میں طیارے کی دم پر ’75‘ دکھایا گیا ہے، جو اس سال عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75ویں سالگرہ کا حوالہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق جے 35 اے ’بنیادی طور پر فضائی جنگی کارروائیوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ فضا سے زمین پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔‘
جے 20 اور جے 35 اے کے درمیان فرق کا ذکر کرتے ہوئے چینی فوجی تجزیہ کار وانگ منگزی نے کہا کہ جے 20 کا شمار ہیوی ڈیوٹی سٹیلتھ فائٹر جیٹ کے طور پر ہوتا ہے، جبکہ جے 35 درمیانے سائز کا ملٹی رول سٹیلتھ فائٹر جیٹ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا، ’بنیادی فرق یہ ہے کہ جے 20 فضائی برتری کے مشنز کے لیے مخصوص ہے جبکہ جے -35 اے ورسٹائل ہے، فضائی برتری حاصل کرنے اور مختلف زمینی اور سمندری حملے کے مشنز کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مستقبل کی کارروائیوں میں یہ دونوں طیارے زمینی اور سمندری اہداف کو مربوط انداز میں نشانہ بنا سکتے ہیں اور فضائی برتری حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
طیارہ بنانے والی کمپنی شین یانگ ایئرکرافٹ ڈیزائن اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایکسپرٹ وانگ یونگ چنگ کا کہنا ہے کہ جے 35 سیریز میں فضائی اور بحری افواج دونوں کے لیے متعدد اقسام ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ’نئے طیارے میں بہت ہی جدید ٹیکنالوجی اور نظام شامل ہیں، جو اس کی قابل اعتماد ہونے میں اضافہ کرتے ہیں۔
’جے -35 اے میں ’اے‘ اس کی موجودہ مرحلے پر اس کی قابلیت کو ظاہر کرتا ہے، جو اس میں بہتری کے ایک مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے، جو ابھی بھی جاری ہے اور منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے۔‘
جے 35 اے چینی فوجی سازوسامان کے مختلف قسم کے ہتھیار اور جنگی آلات میں سے ایک ہے جو ایئر شو میں پیش کیا جائے گا۔
فضائیہ کے سازوسامان کے شعبے سے وابستہ اعلی عہدیدار نیو وینبو نے چھ نومبر کو تصدیق کی کہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایچ 19 میزائل سسٹم اور نئے ’جاسوسی اور حملہ‘ کرنے والے یو اے وی بھی اس سال کے شو میں پہلی بات متعارف کروائے جائیں گے۔
روس کا ایس یو-57 سٹیلتھ لڑاکا طیارہ بھی پہلی بار نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
© The Independent