عمران خان نومبر میں کال دیں گے، کارکن انتظار کریں: علی امین گنڈا پور

صوابی میں جلسے سے خطاب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا: ’عمران خان اس نومبر میں کال دیں گے اور وہ کال یہ ہو گی کہ ہم جب گھروں سے نکلیں گے تو اپنے گھر والوں کو بتا کر نکلیں گے کہ اگر ہماری میت نہ آئے تو ہمارے جنازے پڑھ لینا۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ہفتے کو اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ رواں ماہ نومبر میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال کا انتظار کریں، جس کے بعد ان کی رہائی کے لیے گھروں سے نکلا جائے گا۔

صوابی میں ایک جلسے سے خطاب میں علی امین گنڈا پور نے کہا: ’میں سب کو عمران خان کا پیغام دے رہا ہوں کہ عمران خان اس نومبر میں کال دیں گے اور وہ کال یہ ہو گی کہ ہم جب گھروں سے نکلیں گے تو اپنے گھر والوں کو بتا کر نکلیں گے کہ اگر ہماری میت نہ آئے تو ہمارے جنازے پڑھ لینا۔ ہم تب تک واپس نہیں آئیں گے جب تک ہم عمران خان کو رہا نہیں کروا لیتے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’عمران خان سن لو، یہ عوام آپ کی حتمی کال کا انتظار کرے گی، ہم جیلوں میں چلے جائیں گے، قبرستانوں میں چلے جائیں گے، لیکن گھروں کو اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک عمران خان رہا نہیں ہوتے۔‘

جلسے میں شامل کارکنوں اور حامیوں کو مخاطب کرکے علی امین گنڈا پور نے کہا: ’میں ہمیشہ آپ کی طرف دیکھتا ہوں کیوں کہ آپ عمران خان کی طاقت ہیں، اس ملک، عوام اور حقیقی آزادی کی طاقت ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نو نومبر کو علامہ اقبال کے یوم پیدائش کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ’انہوں نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا، وہ خواب ایک آزاد پاکستان کا خواب تھا، جس کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے مالی اور جانی قربانیاں دیں۔‘

بقول علی امین گنڈا پور: ’قربانی کے بغیر آزادی نہیں ملتی، آج یہ وقت ہے کہ عمران خان کی قیادت میں حقیقی آزادی کے لیے ہمیں قربانی دینی پڑے گی، کیوں کہ قربانی کے بغیر نہ عزت ملے گی، نہ حق ملے گا اور نہ ہی آزادی ملے گی۔‘

انہوں نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’پوری قوم آپ کو دیکھ رہی ہے اور آج وہ وقت ہے جب اس پارٹی میں جو بھی فیصلہ ہوتا ہے، اس کا اختیار ایک ہی شخص کے پاس ہے اور وہ شخص عمران خان ہیں، اس لیے یہاں موجود ہر شخص اور جو لوگ دیکھ رہے ہیں وہ حلف دیں کہ وہ عمران خان کے فیصلے پر تن من دھن قربان کر دیں گے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’میں اس حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ نے ہمارے لوگوں کے ساتھ جو ظلم کیا ہوا ہے، آج ہمارا لیڈر جیل میں ہے، ہماری خواتین جیل میں ہیں، پنجاب میں آپ لوگوں نے ہمارے کارکنوں کے گھروں میں گھس کر چادر اور چاردیواری کو پامال کیا، یاد رکھیں، اس کا آپ کو جواب دینا پڑے گا۔‘

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا: ’آج ہمارے پاس ایک ہی آپشن ہے، اپنی عزتیں اور غیرت نیلام کرنی ہے یا لڑنا ہے اور مرنا ہے؟‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ایک دوسرے کی عزتوں کی حفاظت کرنا ہو گی کیوں کہ ہم ایک ہیں اور ایک ہو کر آگے بڑھنا ہے اور اب چاہے جان ہی کیوں نہ چلی جائے، ہم عمران خان کو رہا کر کے ہی دم لیں گے۔‘

علی امین گنڈا پور کے اس حالیہ بیان پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ایک ’کمپرومائزڈ شخص‘ ہیں اور ’اس کا پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو بخوبی علم ہے۔‘

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان وِد شہزاد اقبال‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کی قیادت اپنے کارکنوں کے ساتھ بھی دھوکہ کر رہی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور کئی مہینوں سے اس قسم کی ’بڑکیں لگا رہے ہیں‘ اور وہ یہ سب کچھ ’عمران خان کی مرضی سے کر رہے ہیں۔‘

پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں، جہاں انہیں متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔

گذشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ڈیموکریٹک قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ وہ پاکستان میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں، تاہم پاکستان نے اس خط کو ’سفارتی آداب کی خلاف ورزی‘ قرار دیا تھا۔

’عمران خان کی رہائی قریب‘

اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج صوابی میں ہونے والا جلسہ عوامی ریفرنڈم ہے کہ اب عمران خان کی رہائی قریب ہے۔

انہوں نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کو سیاست سے باہر رکھ کر پاکستان کی سیاست مکمل نہیں ہوسکتی۔ وہ ایک ہی بات کرتے ہیں کہ میں عوام کے حقوق کی خاطر جیل میں ہوں۔‘

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عمران خان کو جیل میں بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے لیکن انہوں نے کبھی بیمار ہونے کا شکوہ تک نہیں کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد سامنے آنے والے بیانات کے حوالے سے کہا کہ ’امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد کچھ لوگ اپنی پرانی ٹویٹس ڈیلیٹ کر رہے ہیں لیکن میں ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم امریکا سے مدد کے طلب گار نہیں کیوں کہ تبدیلی امریکہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے اندر سے ہی آئے گی۔‘

اپنے خطاب میں انہوں نے حالیہ 26 ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ’حکومت 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مرضی کی عدلیہ چاہتی ہے لیکن ہم عدلیہ کو آزاد کروا کے ہی دم لیں گے۔

گذشتہ ماہ 19 اور 20 اکتوبر کی درمیانی شب قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد یہ پی ٹی آئی کا پہلا عوامی جلسہ تھا۔

پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست