پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل کو کہا کہ اس نے کرکٹ کے نگران عالمی ادارے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے انڈیا کی جانب سے اگلے سال چیمپئنز ٹرافی کے لیے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار پر وضاحت طلب کی ہے۔
آئی سی سی نے گذشتہ ہفتے پی سی بی کو مطلع کیا تھا کہ انڈیا آٹھ ٹیموں کے اس ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرے گا جس سے اس ایونٹ کے انعقاد پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
پاکستان پہلے ایک ہائبرڈ ماڈل کے آپشن کو مسترد کر چکا ہے جس کے تحت انڈیا کو اپنے میچ دبئی جیسے کسی غیر جانبدار مقامات پر کھیلنے کی تجویز دی گئی تھی۔
پی سی بی کے میڈیا ونگ کے سربراہ سمیع الحسن نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’پاکستان کرکٹ بورڈ نے گذشتہ ہفتے آئی سی سی کی جانب سے موصول ہونے والے خط کا جواب دیا ہے جس میں انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے اگلے سال ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کے سفر نہ کرنے کے فیصلے کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی ہے۔‘
کشیدہ سیاسی تعلقات کے باعث دونوں روایتی حریفوں نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے کوئی دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلی ہے جب کہ یہ دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی کے ملٹی نیشن مقابلوں میں ہی مدمقابل ہوتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد سے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں نے تین جنگیں لڑی ہیں اور اس دشمنی کی جھلک اکثر کرکٹ کے میدان میں بھی نظر آتی ہے۔
پاکستانی میڈیا نے منگل کو رپورٹ کیا کہ پی سی بی انڈیا کے دورہ سے انکار کی سکیورٹی وجوہات کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہوگا۔
نیوزی لینڈ نے گذشتہ دو سالوں میں تین بار پاکستان کا دورہ کیا جب کہ اسی عرصے میں انگلینڈ نے دو بار اور آسٹریلیا کی ٹیم ایک بار پاکستان آ چکی ہے۔
پاکستان نے گذشتہ سال ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے انڈیا کا دورہ بھی کیا تھا اور پی سی بی کو توقع تھی کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے انڈیا بھی پاکستان آئے گی۔
چیمپئنز ٹرافی اگلے سال 19 فروری سے 9 مارچ تک تین مقامات لاہور، راولپنڈی اور کراچی میں کھیلی جانی ہے۔
لیکن آئی سی سی نے اس ہفتے حتمی شیڈول کے اعلان کو ملتوی کردیا گیا ہے جسے پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے مایوس کن قرار دیا۔
محسن نقوی، جو ملک کے وزیر داخلہ بھی ہیں، نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’تقریباً ہر ملک چاہتا ہے کہ ٹورنامنٹ پاکستان میں کھیلا جائے اور اگر وہ (انڈیا) نہیں آئے تو یہ مایوس کن ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ کسی کو اسے سیاسی معاملہ بنانا چاہیے۔ ہم ہر ٹیم کو جتنی سہولتیں دے سکتے ہیں دیں گے۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ انڈیا کے فیصلے کے ردعمل میں پاکستان انڈیا میں ہونے والے ہر ایونٹ سے دستبردار ہونے پر غور کرے گا۔
انڈیا اگلے سال خواتین کے ون ڈے ورلڈ کپ اور ایشیا کپ کی میزبانی کرنے والا ہے جب کہ یہ 2026 میں سری لنکا کے ساتھ ٹی 20 ورلڈ کپ کی بھی مشترکہ میزبانی کرے گا۔