بنوں کے تمام مغوی پولیس اہلکار با حفاظت واپس آگئے: ضلعی پولیس

منگل کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بنوں پولیس کے سربراہ ضیاالدین کا کہنا تھا کہ ’پولیس اور علاقہ مشران کی کوششوں سے تمام پولیس اہلکار باحفاظت واپس پہنچ چکے ہیں۔‘

بنوں میں 16 جولائی 2024 کو شدت پسندوں کے حملے کے بعد پولیس اہلکار فوجی چھاؤنی کے قریب سکیوٹی پر مامور ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

خیبر پختونخوا میں بنوں کے ضلعی پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز اغوا ہونے والے سات پولیس اہلکار با حفاظت واپس آگئے ہیں۔

منگل کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بنوں پولیس کے سربراہ ضیاالدین کا کہنا تھا کہ ’پولیس اور علاقہ مشران کی کوششوں سے تمام پولیس اہلکار باحفاظت واپس پہنچ چکے ہیں۔‘

گذشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں نامعلوم افراد روچہ چیک پوسٹ سے سات پولیس اہلکاروں کو اغوا کر کے لے گئے تھے جن کی بازیابی کے لیے آج تک کوششیں کی جا رہی تھی جو کامیاب ہوگئی ہیں۔

یہ واقعہ اتمانزئی پولیس سٹیشن کے حدود میں اس وقت پیش آیا تھا جب نامعلوم افراد نے پولیس چیک پوسٹ کا گھیراؤ کر کے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

ضلعی پولیس سربراہ ضیاالدین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی تھی اور بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ضیا الدین کا کہنا تھا کہ ’پولیس اہلکاروں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور علاقہ مشران کو بھی بازیابی میں مدد کے لیے بلایا گیا ہے۔‘

پولیس کے مطابق نامعلوم افراد چیک پوسٹ سے اسلحہ اور دیگر سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ چار پولیس اہلکار اغوا ہونے سے بچ گئے تھے کیونکہ واقعے کے وقت وہ کھانا کھانے کے لیے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ضلع بنوں گذشتہ کچھ مہینوں سے شدت پسندی کے لپیٹ میں ہے اور ضلع میں متعدد پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

تقریباً دو مہینے پہلے بنوں پولیس کی جانب سے شدت پسندی کے واقعات میں اضافے اور پولیس اہلکاروں کے قتل کے خلاف پولیس اہلکاروں نے مظاہرہ اور دھرنا بھی دیا تھا۔

اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو رواں سال ڈیرہ اسماعیل خان میں سب سے زیادہ 22 پولیس اہلکاروں کو قتل کیا گیا جبکہ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ پولیس اہلکار بنوں میں نشانہ بنایا گیا ہے جن کی تعداد 12 ہے۔

مجموعی طور رواں سال صوبہ بھر میں پولیس کے 76 اہلکار شدت پسند واقعات میں جان سے گئے ہیں جبکہ پاکستان فوج اور فرنٹیئر کانسٹبلری کے 68 اہلکار رواں سال جان سے گئے ہیں۔

بنوں میں 19 نومبر کو ایک دوسرا واقعہ بھی رونما ہوا ہے جہاں پولیس کے مطابق تھانہ بکاخیل کے حدود میں نا معلوم افراد نے چلتی گاڑی پر فائرنگ کر کے خاتون سمیت چار افراد کو قتل کر دیا ہے۔

بنوں پولیس ترجمان بشیر خان کے مطابق قتل ہونے والے افراد میں مقامی ملک، خاتون اور تین دیگر افراد شامل ہیں جبکہ دو بچوں سمیت چار افراد واقعے میں زخمی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان