حکومت آزادی اظہار کے غیراخلاقی استعمال کے خلاف قوانین لائے: فوج

فوج کا یہ بیان گذشتہ ماہ بیلا روس کے صدر کے دورہ پاکستان کے دوران پی ٹی آئی کے اسلام آباد کی جانب احتجاجی مارچ کے موقع پر دارلحکومت میں فوج کو طلب کیے جانے کے چند دنوں بعد سامنے آیا ہے۔

پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر 30 مئی 2024 کو راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (فائل فوٹو/آئی ایس پی آر)

فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں جمعرات کو فورم کے شرکا نے دارالحکومت کی اہم سرکاری عمارتوں کو محفوظ بنانے اور غیر ملکی وفود کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے فوج کی تعیناتی کے خلاف کیے جانے والے ’بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے‘ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت دو روزہ 84 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی ہے۔

فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے بعد جمعرات کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اہم سرکاری عمارتوں کو محفوظ بنانے اور پاکستان کا دورہ کرنے والے غیر ملکی وفود کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے دارالحکومت میں فوج کی قانونی تعیناتی پر بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کیا جا رہا ہے۔‘

گذشتہ ماہ 24 سے 26 نومبر کے دوران بیلا روس کے صدر کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد کی جانب احتجاجی مارچ کیا تھا جسے ایک کریک ڈاؤن کے ذریعے منتشر کر دیا گیا تھا۔ بیلا روس کے صدر کے دورے اور ریڈ زون میں اہم سرکاری عمارتوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے دارالحکومت میں فوج کو تعینات کیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ منصوبہ بندی کے تحت، مربوط اور پہلے سے طے شدہ پروپیگنڈہ بعض سیاسی عناصر کی جانب سے پاکستان کے عوام اور مسلح افواج اور اداروں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر ایک مذموم مقاصد کے تسلسل کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ناکام کوشش، جو بیرونی عناصر کی مدد اور حوصلہ افزائی کی گئی ہے، کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔‘

بیان کے مطابق فورم نے اس بات پر زور دیا کہ ’یہ ضروری ہے کہ حکومت زہر اگلنے، جھوٹ بولنے اور تقسیم کے بیج بونے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کے بے لاگ اور غیر اخلاقی استعمال کو روکنے کے لیے سخت قوانین اور ضوابط کو نافذ کرے اور ان پر عمل درآمد کروائے۔‘

کانفرنس کے شرکا کا مزید کہنا ہے کہ ’سیاسی اور مالی مفادات کے لیے جعلی خبریں پھیلانے والوں کی نشاندہی اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی بھی ضرورت ہے۔‘

فورم نے عزم کیا کہ ’فوج قوم اور عوام کی خدمت کے لیے پرعزم ہے اور تمام بیرونی اور اندرونی خطرات کا بغیر کسی تعصب اور سیاسی وابستگی کے سامنا کرتی ہے اور بے گناہ لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کی کوئی بھی کوشش اور ذاتی مفادات کے لیے تشدد کو ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا ہرگز قابل قبول نہیں ہو سکتا۔‘

فورم نے انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جاری ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ کی مذمت کی اور کشمیری عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فورم نے اس نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں مظالم کی شدید مذمت کی اور فوجی جارحیت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی قانونی اقدامات کی حمایت کا بھی عادہ کیا۔

اس موقع پر شرکا کو بیرونی اور اندرونی دونوں طرح کے سیکورٹی کے موجودہ ماحول کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور روایتی اور غیر روایتی خطرات سے نمٹنے کے لیے فوج کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔

فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کا ایک جامع تجزیہ کیا اور ’بی ایل اے مجید بریگیڈ سمیت بلوچستان کے اندر سرگرم شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کی ایما پر کام کرنے والے دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو بے اثر کرنے کا عزم کیا۔‘

بیان کے مطابق: ’دہشت گردوں کی طرف سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے بے دریغ استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور فورم نے زور دیا کہ یہ دونوں پڑوسی اسلامی ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ باہمی مفاد پر توجہ مرکوز کریں۔‘

فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے شروع کی جانے والی تمام سماجی و اقتصادی اور ترقیاتی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان