رواں نومبر 64 سال میں سب سے زیادہ گرم رہا: محکمۂ موسمیات

محکمہ موسمیات کے کلائمٹ ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر کے مہینے میں ملک بھر کا درجہ حرارت 2.89 ڈگری کے اضافے کے ساتھ 20.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا جو کہ گذشتہ 64 برس میں نومبر کے مہینے کا بلند ترن درجہ حرارت ہے۔

27 جون 2024 کو کراچی میں ایک شخص گرم موسم میں لوگوں کو ٹھنڈا شربت دیتے ہوئے۔ رواں برس کے نومبر میں بھی گرمی کا اثر محسوس کیا گیا (اے ایف پی/ رضوان تبسم)

محکمہ موسمیات کے کلائمٹ ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر (سی ڈی پی سی) کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 کا نومبر گذشتہ 64 برسوں میں گرم ترین نومبر کا ماہ تھا۔

محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر رانا عاطف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’ماہ نومبر کے دوران درجہ حرارت معمول کے اوسط درجہ حرارت سے 2.89 ڈگری سینٹی گریڈ زائد ریکارڈ کیے گئے۔‘

سی ڈی پی سی کے ماہ نومبر کے خلاصے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر کے مہینے میں ملک بھر کا درجہ حرارت 2.89  ڈگری کے اضافے کے ساتھ  20.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا جو کہ گذشتہ 64 برس میں نومبر کے مہینے کا بلند ترن درجہ حرارت ہے۔ 2011 میں یہ درجہ حرارت 19.87 ڈگری تھا۔

سی ڈی پی سی کے مطابق: ’نومبر میں اوسط درجہ حرارت 17.8 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ دن کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 2.1 ڈگری کے اضافے کے بعد 28.05 ڈگری بھی ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ معمول کا درجہ حرارت 25.92  ڈگری ریکارڈ کیا گیا جو کہ 64 برس میں نومبر کا دوسرا زائد ترین درجہ حرارت ہے۔‘

سی ڈی پی سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’رات کے اوقات میں ملک میں کم سے کم درجہ حرارت معمول کے اوسط درجہ حرارت سے چار ڈگری سینٹی گریڈ زائد رہا جبکہ رات کا درجہ حرارت 13.40 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ درجہ حرارت رات کے اوقات میں گذشتہ 64 سالوں میں اب تک کا زائد ترین درجہ حرارت رہا۔ رات کا معمول کا اوسط درجہ حرارت 9.3 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔‘

سی ڈی پی سی کے مطابق: ’تین نومبر کو تربت (بلوچستان) میں نومبر کا گرم ترین دن دیکھا گیا جس کا درجہ حرارت اس دن 41.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ سٹیشن، مٹھی (سندھ) 35.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ گرم ترین مقام رہا۔‘

 ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات رانا عاطف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’موسم میں ایسی تبدیلیوں کی مختلف وجوہات ہیں جن میں کلائمٹ چینج ہے، بشریات کی سرگرمیاں ہیں جس کی وجہ سے ہم کاربن کا اخراج بہت زیادہ کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ ایسے رجحان بھی ہیں جو ہمارے موسموں پر اثرانداز ہوتے ہیں جن میں ال نینو سدرن آسی لیشن (اینسو) میں دو فیزز ہوتے ہیں ایک گرم اور دوسرا سرد۔

گرم فیز کو النینو کہتے ہیں اور سرد فیز کو لانینا بولتے ہیں،  پیسفک اوشن میں درجہ حرارت میں تبدیلیاں ہمارے خطے کے درجہ حرارت اور بارشوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس سال پیسفک اوشن سرد فیز میں ہے تو ماضی کی تحقیقات کے مطابق یہ بتایا گیا ہے کہ سردیوں میں نسبتاً خشک موسم ہوتا ہے اور دھند اور سموگ زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں اور درجہ حرارت بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں لیکن اس میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسم کے بارے میں اس وقت تک کی پیش گوئی کے مطابق ’سردیوں کے پہلے فیز میں خشک موسم کا خدشہ ہے جبکہ دسمبر کے آخر اور جنوری کے مہینے میں بارشوں کے اچھے امکانات ہیں۔

’ہم اتوار اور پیر کو توقع کر رہے ہیں کہ ملک کے بالائی علاقوں میں ہلکی بارش ہو گی جو لاہورمیں بھی شاید کچھ برسے گی جب بالائی علاقوں سے جب کوئی سسٹم گزرتا ہے تو ہمارے پہاڑی علاقوں میں بھی برف باری کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے درجہ حرارت کم ہوں گے اور موسم میں تبدیلی آئے گی۔ ہمیں امید ہے کہ 15 دسمبر کے بعد موسم میں واضح تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔‘

رانا عاطف کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ موسم میں کوئی بہت زیادہ غیر معمولی تبدیلیاں نہیں ہوں گی ’لیکن اس مرتبہ جنوری تک کولڈ ویوو آنے کے امکانات بھی ہیں جس میں درجہ حرارت نارمل سے بھی نیچے چلے جائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس کوئی بہت پرانا ڈیٹا موجود نہیں بلکہ 50 سے 100 سال کا ڈیٹا ہے جس کا ہم جائزہ کر کے دیکھ رہے ہوتے ہیں اس لیے یہ بھی ممکن ہے کہ ہم کسی لمبے سائیکل کے کسی گرم فیز میں موجود ہوں۔‘

 ان کے مطابق: ’جب تک کوئی لمبے دورانیے کے ڈیٹا کے جائزوں پر ریسرچ نہیں ہوتی ہم کچھ بھی ٹھوس بنیاد پر نہیں کہہ سکتے لیکن ان موسمی تبدیلیوں کو سائنس دان اب تک کلائمٹ چینج، گلوبل وارمنگ اور بشری سرگرمیوں سے جوڑتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات