پاکستان کے ایک سفاری پارک اہلکار نے بتایا ہے کہ اتوار کو ایک ہتھنی بظاہر دل کے دورے کے باعث موت کے منہ میں چلی گئی۔
یہ واقعہ ہتھنی کے اس کی بہن کے ساتھ دوبارہ ملاپ کے محض دو ہفتے بعد پیش آیا۔
سونیا نامی ہتھنی جو تقریباً 19 سال کی تھی کراچی کے جنوبی شہر میں دو سال کے اندر مرنے والی دوسری ہتھنی ہے۔
وہ 2009 سے کراچی میں موجود تھی۔
اسے حال ہی میں اس کی بہن مدھو بالا کے ساتھ ملوایا گیا جو گزشتہ ماہ کراچی کے چڑیا گھر سے اپنے خاندان کے ساتھ رہنے کے لیے سفاری پارک منتقل ہوئی۔
مدھو بالا کو تقریباً 15 سال قبل اپنی بہنوں سونیا اور مالکہ سے جدا کر دیا گیا تھا۔
سفاری پارک کے ڈائریکٹر سید امجد حسین زیدی نے کہا کہ مرنے والی ہتھنی سونیا کے پوسٹ مارٹم کے نتائج آئندہ چند دنوں میں جاری کیے جائیں گے۔
ٹاسک فورس کیپٹیو اینیمل سندھ کے ارکان نے فورس کے چیئرمین خالد حیدر شاہ کو خط لکھ کر سونیا کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ٹاسک فورس کے ارکان ندیم خالد، قطرینہ حسین اور یسریٰ عسکری کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری بار بار درخواست کرنے کے باوجود پانچ جولائی کو ہونے والے ٹاسک فورس اجلاس کی کارروائی کو دستاویزی شکل نہیں دی گئی اور نہ ہی سونیا کی سنگین بیماری کے مسئلے پر غور کے لیے کوئی دوسرا اجلاس بلایا گیا۔‘
خط میں فورس کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ ذمہ داری پوری کرنے میں فورس کی کوتاہی کا جائزہ لیا جا سکے اور یہ جانچا جا سکے کہ ایسے ٹاسک فورس کے وجود کا کیا مقصد ہے؟
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ نتیجتاً سونیا کا ضروری علاج نہیں کیا جا سکا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔
’ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم قیدی جانوروں کی ٹاسک فورس کے طور پر اپنی بنیادی ذمہ داری میں ناکام رہے اور اس دل دہلا دینے والے نقصان کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی میں قید کی حالت میں رہنے والے ہاتھیوں کے مسائل کی تاریخ رہی ہے۔
17 سالہ ہتھنی نور جہاں کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل تین دیگر ہاتھیوں کے ساتھ کراچی لایا گیا۔
وہ اپریل 2023 میں ایک ضروری آپریشن کے چند دن بعد مر گئی۔
یہ طبی عمل بین الاقوامی ماہرینِ حیوانیات کی ایک ٹیم نے انجام دیا تھا۔
2020 میں، کاون جسے ’دنیا کا سب سے تنہا ہاتھی‘ قرار دیا گیا، کو کمبوڈین پناہ گاہ منتقل کر دیا گیا تاکہ وہ دوسرے ہاتھیوں کے ساتھ رہ کر اپنی تنہائی کا علاج کر سکے۔
اسے پاکستان سے منتقل کرنے کی کوششوں کی حمایت گلوکارہ اور اداکارہ چیئر نے کی، جنہوں نے اس کی رہائی کے لیے مہم چلائی۔