وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو فائیو سٹار، تین فور سٹار اور آٹھ تھری سٹار ہوٹل حکومتی ضرورت کے ساتھ ساتھ سیاحوں، بین الاقوامی وفود، غیر ملکی کرکٹ ٹیموں وغیرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔
لیکن حیرت انگیز طور پر 17 دسمبر کو ہونے والی لگژری ہوٹلوں کی نیلامی میں اسلام آباد کی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو کوئی خاطر خواہ بولی نہیں مل سکی، جس کی وجہ سے اب کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سرمایہ دار گروپوں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے تحت ہوٹل تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس وقت اسلام آباد میں اچھے ہوٹلوں میں گنجائش کی صورتِ حال یہ ہے:
یہاں دو فائیو سٹار ہوٹل ہیں جن میں کل 698 مہمانوں کی گنجائش ہے۔ فور سٹار ہوٹلوں میں کل 351 مہمانوں کی گنجائش ہے۔ ایف سکس اور ایف سیون کے دو مزید مرکزی ہوٹل ایسے ہیں جہاں غیر ملکی وفود اور سیاح ٹھہرتے ہیں، وہاں 248 مہمانوں کی گنجائش ہے۔
ان چھ مرکزی معیاری ہوٹلوں میں کل 1297 مہمانوں کو ٹھہرانے کی گنجائش ہے، لیکن ظاہر ہے کہ ایک دارالحکومت کے لیے یہ انتہائی کم ہے، خاص طور پر جب یہاں کوئی اہم کانفرنس یا بین الاقوامی تقریب ہو رہی ہو۔
حال ہی میں یہاں منعقد ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ایک ایسا ہی ایونٹ تھا جس کے دوران ایک وقت میں ایک ہزار سے زیادہ غیر ملکی وفود اسلام آباد میں موجود تھے، جبکہ 200 سے زیادہ میڈیا نمائندگان اس کے علاوہ تھے۔ ایسے میں عام مہمانوں اور سیاحوں کے لیے ان ہوٹلوں میں جگہ بالکل نہیں بچی اور عام مہمانوں سے ہوٹل خالی کروانے کی اطلاعات آئیں۔
غیر ملکی وفود کی مسلسل آمدورفت کی وجہ سے اب اعلیٰ درجے کے ہوٹلوں کی تعمیر پر توجہ دی جا رہی ہے۔ 2026 میں پاکستان کے پاس شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت کی سربراہی نشست ہو گی اور پاکستان وزرائے خارجہ اور سربراہان مملکت کے اجلاس کی سربراہی کرے گا۔
یہ بھی ایک وجہ ہے کہ غیر ملکی سرکاری مہمانوں کی بڑی تعداد میں آمد کو مدنظر رکھتے ہوئے دو مزید بڑے ہوٹلوں کے لیے پلاٹوں کی نیلامی کی جانی تھی لیکن پھر سی ڈی اے نے سرمایہ داروں کے ساتھ شیئرز کی بنیاد پر مشترکہ منصوبوں کا فیصلہ کیا، جس میں اگلے سال پیش رفت ہو گی۔
ریڈ زون میں دو لگژری ہوٹلوں کی نیلامیاں ناکام
17 دسمبر کو اسلام آباد کی سی ڈی اے نے ایک نیلامی کا اہتمام کیا جس میں دو سیون سٹار ہوٹلوں کے لیے پلاٹوں کی بولی لگنی تھی، لیکن سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات کے اعلان کے باوجود سی ڈی اے کو خاطر خواہ بولیاں موصول نہیں ہوئیں۔
دو پلاٹوں میں سے ایک پلاٹ کے لیے ایک ہوٹلنگ کمپنی نے بولی لگائی مگر وہ مقررہ کم سے کم رقم سے تین گنا سے بھی کم ہونے کی بنا پر مسترد کر دی گئی، جب کہ دوسرے پلاٹ کے لیے کسی سرمایہ کار نے دلچسپی نہیں دکھائی۔
اس مایوس کن تجربے کے بعد سی ڈی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مشترکہ منصوبے کے تحت ہوٹل تعمیر کروائیں گے۔
چیئرمین سی ڈی اے علی رندھاوا نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ’17 دسمبر کو ہونے والی پلاٹوں کی نیلامی میں اسلام آباد کے پہلے دو سیون سٹار ہوٹلوں کے پلاٹس ہیں، جو ریڈ زون میں واقع ہیں۔ جناح کنونشن میں ہونے والی نیلامی میں اوورسیز پارٹیوں کو بھی دعوت دی۔ ان نیلامیوں پر ڈالر ادائیگیوں پر خصوصی ڈسکاؤنٹ بھی ہیں۔ پہلے ادائیگیوں کا پلان ایک سال کا ہوتا تھا، اب ہم نے سرمایہ داروں کی حوصلہ افزائی کے لیے دو سال کا پیمنٹ پلان رکھا ہے۔‘
علی رندھاوا نے مزید بتایا کہ ’اسلام آباد انٹرنیشنل کیپٹل ہے جس میں ہم سرمایہ داروں کے لیے دوستانہ پالیسی لے کر آئے ہیں۔ سی ڈی اے اسلام آباد میں ہوٹلوں کے لیے 11 پلاٹس لا رہا ہے، کچھ پلاٹ مشترکہ منصوبے کے تحت ہیں جبکہ کچھ پلاٹوں کی نیلامی کر رہے ہیں۔‘
اسلام آباد کے ہوٹلوں میں کتنی گنجائش ہے؟
اس سوال کے جواب میں چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ ’ابھی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہانِ حکومت کے اجلاس میں کمی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے لیے ہم نے عارضی انتظامات کیے تھے۔ اس کے باعث سی ڈی اے پر یہ بات آئی کہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اپنے ہوٹل پلاٹس لے کر آئے تاکہ مستقبل میں ایسی کمی یا عارضی انتظامات کی ضرورت نہ پڑے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نہ صرف سیاحت چلے بلکہ ہوٹل انڈسٹری بھی چلے۔‘
محمد علی رندھاوا نے مزید بتایا کہ ’سیون سٹار ہوٹلوں کے منصوبے اگلے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے پہلے مکمل ہو جائیں گے۔‘
وزارت سیاحت نے اپنی ویب سائٹس پر ہوٹلوں کی معلومات درج کر رکھی ہیں جس میں درجہ بندی کے حساب سے بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں کون سی درجہ بندی کے کتنے ہوٹل موجود ہیں۔ اس کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں صرف دو فائیو سٹار سیرینا اور میریٹ ہوٹل موجود ہیں۔
اس کے علاوہ تین فور سٹار ہوٹل ہیں جن میں رمادا، اسلام آباد ہوٹل اور بیسٹ ویسٹرن ہوٹل کے نام شامل ہیں۔ دارالحکومت میں آٹھ تھری سٹار ہوٹل ہیں جو بلیو ایریا اور اسلام آباد کے سیکٹرز جی سکس، ایف سکس اور ایف سیون میں واقع ہیں۔ ان میں ہوٹل کراؤن پلازہ بلیو ایریا، ہوٹل مارگلہ، ہل ویو ہوٹل، ہوٹل دی پاپے، گرینڈ ریجنسی ہوٹل، اینوائے کانٹینینٹل ہوٹل، اسلام آباد ریگالیا ہوٹل اور لیجنڈ ہوٹل شامل ہیں۔ یہ ہوٹل رہائشی سہولیات کے اعتبار سے ماڈرن ہیں جہاں اکثر مقامی و غیر ملکی سیاح آ کر ٹھہرتے ہیں۔
13 ٹو سٹار ہوٹل ہیں جن میں ڈریم لینڈ ہوٹل (جی نائن)، ہوٹل آرنیٹ میلوڈی، ہوٹل الحبیب (جی سیون)، ہوٹل ون (ایف سکس)، میراج ہوٹل (جی نائن)، ہوٹل جاوا (آئی نائن)، ہوٹل الحتیم (آئی ایٹ)، گرینڈ ایمبیسیڈر ہوٹل (ای الیون)، ہوٹل 108 بلیو ایریا، سینٹورس اپارٹمنٹس ہوٹل اور ایف سکس میں واقع رومی سگنیچر ہوٹل شامل ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کی حدود میں دستاویزات کے مطابق 92 ون سٹار ہوٹل ہیں، جہاں کوئی عام آدمی مناسب سے کرائے کے ساتھ رات گزار سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ وہ معلومات ہیں جو رجسٹرڈ ہوٹلوں کی ہیں، ان کے علاوہ کئی غیر رجسٹرڈ نجی گیسٹ ہاؤسز بھی ہیں، جہاں پر مقامی سیاح مناسب داموں پر آ کر ٹھہرتے ہیں۔ یہ گیسٹ ہاؤسز اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں میں واقع ہیں۔
ایک ٹور آپریٹر سعدیہ نے انڈپینڈنٹ اردو بتایا کہ ’ہم زیادہ تر شمالی علاقہ جات کے ٹرپ منعقد کرواتے ہیں لیکن اکثر غیر ملکی سیاح بھی جب رابطہ کرتے ہیں تو ہم گیسٹ ہاؤس کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ روم اچھے ہوتے ہیں اور کرائے مناسب ہوتے ہیں تو ہمیں مینج کرنا آسان ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر زیادہ بجٹ والے گیسٹ آتے ہیں تو ہوٹل بکنگ بھی کرواتے ہیں لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ اس وقت اسلام آباد میں کوئی سرکاری سرگرمی تو نہیں ہو رہی، کیونکہ سرکاری سرگرمیوں کے دوران تھری سٹار ہوٹل بھی مشکل سے ملتے ہیں۔‘
اسلام آباد کے اہم ہوٹل
اسلام آباد میں اس وقت دو فائیو سٹار ہوٹل میریٹ اور سیرینا سروسز فراہم کر رہے ہیں۔ میریٹ اور سیرینا کی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق دونوں ہوٹل فائیو سٹار کیٹیگری کے ہیں۔ کسی بھی حکومتی میٹنگ کے وفود جب بیرون ملک سے پاکستان آتے ہیں تو اسلام آباد میں ریڈ زون میں واقع یہ دونوں ہوٹل عمومی طور پر بک ہوتے ہیں جہاں زیادہ تر غیر ملکی مہمان اور سیاح ٹھہرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اسلام آباد میں قائم سیرینا ہوٹل، جس میں تمام سرکاری بین الاقوامی مہمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، میں 336 کمرے ہیں جبکہ ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق 51 رہائشی سویٹس اس کے علاوہ ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو کی معلومات کے مطابق یہاں دو صدارتی سویٹس بھی موجود ہیں، لیکن شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران جب اعلیٰ سطح کے وفود نے پاکستان آنا تھا تو دو صدارتی سویٹس مزید بنائے گئے تھے جبکہ میریٹ ہوٹل میں 288 گیسٹ رومز، 19 ایگزیکٹو سویٹس، رائل سویٹ اور ایک صدارتی سویٹ موجود ہے۔
فور سٹار رمادا ہوٹل کلب روڈ پر واقع ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے دوران وزارت اطلاعات کی جانب سے کچھ مہمانوں کو یہاں بھی ٹھہرایا گیا تھا۔ رمادا انتظامیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہوٹل میں ’108 گیسٹ رومز میسر ہیں، جہاں ملکی و غیر ملکی سیاح آ کر ٹھہرتے ہیں۔‘
فور سٹار اسلام آباد ہوٹل، جس کا پرانا نام ہالی ڈے اِن اسلام آباد تھا، شہر کا قدیم ہوٹل ہے۔ یہاں 131 گیسٹ رومز اور سویٹس ہیں جبکہ بیسٹ ویسٹرن ہوٹل میں 112 کمرے ہیں۔
تھری سٹار ہوٹل ہل ویو میں 124 کمرے اور سویٹس ہیں۔ ایف سکس میں واقع ٹو سٹار ’رومی ہوٹل‘ جہاں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران غیر ملکی میڈیا کو ٹھہرایا گیا تھا، وہاں 124 کمرے میسر ہیں۔
اس وقت اسلام آباد میں ہوٹلوں کے کتنے منصوبے زیر تعمیر ہیں؟
وفاقی وزیر تجارت و صنعت جام کمال نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’گذشتہ تین چار ماہ میں سرمایہ کاری میٹنگز کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اسلام آباد کو معیاری ہوٹلوں کی کمی کا سامنا ہے۔ خصوصی طور پر جب کوئی بین الاقوامی وفود آتے ہیں اور اگر بڑی تعداد میں بین الاقوامی ٹیمیں آتی ہیں تو کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے بعد سی ڈی اے کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ہوٹل پلاٹس پر کام کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’سعودی عرب، چین اور دبئی کے سرمایہ کاروں نے اسلام آباد میں ہوٹل تعمیر کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اسلام آباد ایئر پورٹس کے پاس کچھ بڑے ہوٹل بن رہے ہیں لیکن اتنے بڑے نہیں کہ اعلیٰ سطح کے وفد کو وہاں ٹھہرایا جا سکے، لیکن پھر بھی ابھی وہ ایک اچھا آپشن ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کی معلومات کے مطابق نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب نئے فائیو سٹار ہوٹلوں کی تعمیر جاری ہے جس میں ہلٹن ٹری اور ریڈیسن ہوٹل شامل ہیں جبکہ ایک اور فائیو سٹار ہوٹل سگنیچر روٹینا کی بھی بنیاد رکھی گئی ہے، جن کی 20 سے زائد ممالک میں ہوٹل چینز قائم ہیں۔ پاکستان کے دارالحکومت میں ہوٹل کی تعمیر مکمل ہونے پر یہ ہوٹل عالمی پورٹ فولیو میں 522 رہائشیں فراہم کرے گا جس میں 378 ہوٹل کے کمرے اور 144 برانڈڈ رہائشی اپارٹمنٹس شامل ہیں۔
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ ’ایئر پورٹ کے قریب زمین بنیادی طور پر راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ماتحت ہے، لیکن اسلام آباد اور راولپنڈی دونوں اتھارٹیز معیاری ہوٹلوں کی کمی پوری کرنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔‘
اسلام آباد میں نئے ہوٹلوں کی تعمیر کا سلسلہ تو جاری ہے لیکن ریڈ زون میں ایک گرے سٹرکچر خالی عمارت بھی دیکھی جا سکتی ہے، جس کی بنیاد کسی بڑے برانڈ کے ہوٹل کے لیے ہی رکھی گئی تھی لیکن خاندانی قانونی تنازعوں کے باعث عرصہ دراز سے پڑی نامکمل عمارت حالتِ انتظار میں ہے کہ کب اس کی قسمت کا فیصلہ ہو۔