پاکستان میں پولینڈ کے سفیر میسیج پسارسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے جلد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا حجم ایک ارب یوروز تک پہنچ جائے گا۔
اسلام آباد میں اپنے سفارت خانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میسیج پسارسکی نے کہا ہے کہ پاکستان اور پولینڈ کے درمیان سفارتی تعلقات کو 62 سال سے زائد کا وقت ہوچکا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارتی کے حجم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2018 میں پاکستان اور پولینڈ کا باہمی تجارتی حجم 456.74 ملین یورو تھا جو 2023 میں بڑھ کر 876 ملین یورو ہوگیا ہے۔
اس تجارت میں پاکستان کا پلڑا بھاری ہے کیونکہ اسے یورپ میں پریفرینشل ٹریڈ کی سہولت میسر ہے۔
پاکستان کے سیاسی مسائل پر ان کا کہنا تھا کہ وہ آزادی اظہار کا دفاع کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت اور حزب اختلاف مل کر مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل نکالیں۔
پولینڈ پاکستان کی اقوام متحدہ میں امن مشن کی شرکت کو سراہتا ہے، دونوں ممالک کے باہمی تعلقات بین الاقوامی تناطر میں بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
میسیج پسارسکی نے کہا کہ پولینڈ کی متعدد کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں اور پولینڈ کے کئی ڈیویلپمنٹ اور ہیومینٹرین منصوبے پاکستان میں جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولینڈ پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے حوالے سے بھی کام کر رہا ہے۔ پاکستان میں ایلیمینٹری سکولز کے لیے تعلیمی آلات کی خرید و ترسیل کے پولینڈ کے منصوبے بھی جاری ہیں۔
پولش سفیر کا مذید کہنا تھا کہ ان کی قومی معیشت یورپی یونین میں تیزی سے نمو پاتی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ ’پولینڈ یورپ میں سب سے زیادہ برآمدات کرنے والا ملک ہے۔‘
یوکرین، روس جنگ
یوکرین اور روس کے درمیان جنگ پر پولش سفیر نے کہا کہ کہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت نے یورپ کے سکیورٹی حالات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کو اس جنگ کی وجہ سے اپنی جی ڈی پی کا چار فیصد دفاع پر خرچ کرنا پڑ رہا ہے جو کہ یورپی حد سے دگنی رقم ہے۔ ’ہمیں شاید اسے 5 فیصد تک لے کر جانا پڑے۔‘
انہوں نے کہا کہ پولینڈ پہلا ملک تھا جس نے یوکرین کو فوری عسکری امداد، اسلحہ، ٹینک، طیارے اور سیٹلائٹ آلات فراہم کیے اور مستقبل میں بھی یہ امداد جاری رہے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ خوراک، دوائیں، اور پناہ جیسی بنیادی ضروریات فراہم کی جا رہی ہیں۔
روس نے تقریبا تین برس قبل فروری میں یوکرین پر نیٹو کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو کنٹرول کرنے کے موقف کے ساتھ چڑھائی کی تھی۔ صدر ولادی میر پوتن کہتے ہیں کہ یوکرین میں جنگ نے روس کو ’بہت زیادہ مضبوط‘ بنا دیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کو ’ناجائز‘ قرار دیتے ہوئے، پوتن کہتے ہیں کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے اور جنگ کو ختم کرنے کے لیے امن کی تجاویز پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ ساتھ میں اپنے سخت گیر موقف کو دہراتے ہیں کہ ماسکو کریمیا پر اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا۔ 2022 میں یوکرین کے چار علاقوں پر اس نے دعویٰ کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میسیج پسارسکی نے کہا کہ ابھی بھی 10 لاکھ باشندے یوکرین روس جنگ کے باعث پولینڈ میں پناہ گزین ہیں جن میں سے 65 فیصد پولینڈ میں کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کی ہائبرڈ جنگ کی حکمت عملی کے تحت پولینڈ، یوکرین اور یورپی یونین کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ ’غلط معلوماتی مہم، یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بیلا روس نے اگست 2020 کے دھاندلی زدہ انتخابات کے بعد عائد پابندیوں کے ردعمل میں سرحد پار تارکین وطن کی سمگلنگ کو فروغ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولش سرحد کو درپیش چیلنجز میں یہ تارکین وطن بھی ہیں جن کا تعلق مشرق وسطی سے ہے۔ ’یورپی یونین کے شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے سرحد کی حفاظت اور بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘
مسئلہ فلسطین
پولش سفیر نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا صرف دو ریاستی حل ہے۔ ’فلسطینی عوام کو اسرائیل کے ہمسایہ میں پرامن طور پر اپنی ریاست میں رہنے کا حق حاصل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 2023 سے 2024 میں فلسطین کے لیے پولش امداد 14.5 ملین ڈالرز تھی اور پولینڈ کی غیر سرکاری تنظیموں نے 2024 میں ادویات، خوراک، صحت، تعلیم، کی مد میں پانچ ملین ڈالرز کی امداد دی۔