پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بدھ کو کہا کہ نو مئی کے واقعے کی اب ’دھول بٹھائیں‘ اور اس پر کمیشن بنایا جائے۔
قومی اسمبلی میں خطاب میں کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’اس ملک میں پہلے بھی تحقیقاتی کمشن بنے لیکن کچھ نہ ہوا۔ یہ ایوان آج تک اپنے ارکان اور ان کے بچوں کا تحفظ نہ کر سکا۔‘
پی ٹی آئی چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ ایوان انصاف مہیا کرے اور ان کے کارکنان کو ’دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد آنے والے مظاہرین کے پاس اسلحہ نہیں تھا تاہم ان پر گولیاں چلائی گئیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ’ہم نے ظلم کا جواب ظلم سے نہیں دیا، خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت ہے مگر ساری عوام تو تحریک انصاف کی نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ کہ اگر گولی چلی ہے تو ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔
پانچ دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت متعدد رہنماؤں پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔
پی ٹی آئی نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ عمران خان کے علاوہ عمر ایوب اور راجہ بشارت سمیت متعدد رہنماؤں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، جس کے بعد قائد حزب اختلاف عمر ایوب سمیت دیگر رہنماؤں کو اڈیالہ جیل کے باہر سے حراست میں لے لیا گیا۔
نو مئی واقعہ کیا ہے؟
نو مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی و نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔
ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستانی فوج نے اپنا موقف واضح کر رکھا ہے کہ ذمہ داران کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی۔
اسی حوالے سے رواں سال 18 نومبر کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو پر حملہ کیس میں نامزد ملزمان عمران خان، عمر ایوب، شبلی فراز، شہباز گل، مراد سعید، حماد اظہر، زلفی بخاری اور صداقت عباسی کے ملک سے باہر سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
دوسری جانب جمعرات پانچ دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں درج مقدمات کی تعداد 76 ہو گئی ہے۔