ایک دوا جو دماغ میں انتشار اور بےچینی پیدا کرتی ہے، اس کو شام کے معزول صدر بشار الاسد نے پورے مشرقِ وسطیٰ میں انتشار اور بےچینی پھیلانے، اپنی سفارتی تنہائی ختم کرنے، دوسرے ملکوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے اور اپنے لیے مراعات حاصل کرنے کے لیے بطور ہتھکنڈا استعمال کیا۔
یہ دوا کیپٹاگون ہے جس کا کاروبار بشار الاسد کے دور میں 25 سے 30 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا جو میکسیکو سے امریکہ آنے والی تمام منشیات کے کاروبار سے چار گنا سے بھی زیادہ تھا۔
اس دوا سے نہ صرف شام نے بےتحاشا مالی فائدہ اٹھایا، بلکہ حزب اللہ اور ایران سے منسلک دوسرے ملیشیا تنظیموں نے بھی اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔
ایک عام سی دوا کیسے سیاسی اور معاشی طور پر اتنی اہم ہو گئی، اسے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی پھیلانے کے لیے کیسے استعمال کیا گیا اور کیا اسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد کیپٹاگون کا بھی خاتمہ ہو جائے گا؟
کیپٹاگون ہے کیا؟
کیپٹاگون پرانی دوا ہے جو 1960 کی دہائی میں جرمنی میں تیار کی گئی تھی۔ اس دوا کا فعال جزو فینی تھیلین ہے اور اسے ADHD یعنی بچوں میں توجہ کی کمی، بےوجہ تھکاوٹ اور بہت زیادہ نیند آنے کی بیماری نارکولیپسی وغیرہ جیسے امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
لیکن جب استعمال عام ہوا تو پتہ چلا کہ اس کے کئی مضر اثرات بھی ہیں، جن میں سے ایک ’سائکوسس‘ ہے یعنی سوچ کا انتشار اور ہذیان کی کیفیت۔ اس کے علاوہ چونکہ اسے بطور نشہ آور دوا استعمال کیا جانے لگا تو پہلے اسے کنٹرولڈ ادویات کے زمرے میں ڈالا گیا اور پھر 2009 میں دنیا بھر میں مکمل طور پر پابندی لگا دی گئی۔
اس کے بعد یہ غیرقانونی طور پر تیار ہونے لگی۔ اسی دوران اس دوا کا ایک اور اثر سامنے آیا کہ یہ جنگجوؤں کو لڑنے کے لیے ہمت اور جذبہ فراہم کرتی ہے۔ چونکہ اس سے توجہ میں بہتری آتی ہے، تھکاوٹ کم ہوتی ہے اور نیند اڑ جاتی ہے، اس لیے اسے مشرقِ وسطیٰ میں عسکریت پسند اور فوجی بھی استعمال کرنے لگے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری نشہ آور ادویات کی نسبت کیپٹاگون کی تیاری آسان ہے اور اس کا خام مواد سستا ہے اور آسانی سے دستیاب ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ نے کیپٹاگون کو بلیک مارکیٹ کی مقبول ترین ادویات میں سے ایک بنا دیا۔
شام میں تیار ہونے والی کیپٹاگون کی گولیاں پر دو چاند نما قوسیں کندہ ہوتی تھیں جن کی وجہ سے اسے عرب دنیا میں ’ابو ہلالین‘ بھی کہا جاتا ہے۔
شام اور کیپٹاگون
شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہاں سے غیر قانونی نشہ آور دوا کیپٹاگون کی فیکٹریاں، خام مال اور تیار شدہ ادویات کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کو ملنے والی یہ فیکٹریاں بشار الاسد کے فوجی ہیڈکوارٹر سے منسلک سمجھی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس نشہ آور دوا کو بشار الاسد کی حکومت صنعتی پیمانے پر تیار کر کے بیرونِ ملک بھجواتی تھی اور اس سے حکومت کو اربوں ڈالر کی آمدن ہوتی تھی۔
جریدے ’سپیکٹیٹر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق شام سے سمگل ہونے والی کیپٹاگون کی کل مالیت کا تخمینہ 25 سے 30 ارب ڈالر ہے۔ 2022 میں اے ایف پی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کیپٹاگون شام کی دوسری تمام برآمدات کو ملا کر بھی سب سے زیادہ منافع بخش پراڈکٹ تھی۔
بلیک مارکیٹ کیپٹاگون اب تقریباً خصوصی طور پر شام میں تیار ہو کر اردن، سعودی عرب، عرب امارات اور دوسری خلیجی ریاستوں میں سمگل ہوتی ہے جہاں اسے خاص طور پر نوجوان تفریحی طور پر استعمال کرتے تھے۔
بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد شام کی عبوری حکومت نے کیپٹاگون بنانے کے متعدد کارخانے اور تقسیم کے مراکز دریافت کیے ہیں۔
گذشت ہفتے عبوری حکومت کے اہلکار اے ایف پی کے صحافیوں کو ایک خفیہ فیکٹری دکھانے لے گئے جہاں الیکٹرانک آلات کے اندر کیپٹاگون کی گولیاں چھپائی گئی تھیں۔ ان آلات کو برآمد کیا جانا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق یہ فیکٹری بشار الاسد کے بھائی میجر جنرل ماہرالاسد کی تھی، جن کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ وہ کیپٹاگون کی تجارت کے ’بادشاہ‘ تھے۔
2023 میں امریکہ اور یورپی یونین نے بشار الاسد کے دو کزنوں پر بھی کیپٹاگون کے سلسلے میں پابندیاں لگائی تھیں۔
اس کے علاوہ بھی شام میں کیپٹاگون کے کئی کارخانے دریافت ہوئے ہیں اور بعض جگہ عبوری شامی حکومت نے وہاں سے برآمد ہونے والی کیپٹاگون کے ذخیروں کو نذرِ آتش بھی کیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ملک سے کیپٹاگون کی صنعت کو ختم کر دیں گے۔
شام کیپٹاگون کی تیاری میں اکیلا نہیں تھا بلکہ یہ عمل ایک نیٹ ورک کی صورت میں کام کر رہا تھا جس میں ایران اور حزب اللہ بھی شامل تھے۔
سینٹر فار آپریشنل انالسس اینڈ ریسرچ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کی سرپرستی میں چلنے والے ملیشیا گروپ کیپٹاگون کی تیاری کے لیے کیمیکل اور آلات فراہم کرتے تھے۔
جولائی 2024 میں تھنک ٹینک کارنیگی مڈل ایسٹ سینٹر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسد نے عرب حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیپٹاگون کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔
جبکہ اسد نے شام کی سفارتی تنہائی کو دور کرنے کے اس دوا کو بطور سفارتی ہتھکنڈا برتا۔
ویسے تو ایک چھوٹی سی گولی ہے لیکن یہ بات حیرت انگیز ہے کہ اس سے شام کی حکومت نے اتنے وسیع کام لیے، اور اسے سفارتی، معاشی اور عسکری سطح پر صنعتی بنیادوں پر استعمال کیا۔
لیکن بشار الاسد کی حکومت گرنے کا یہ مطلب نہیں کہ کیپٹاگون کی تیاری اور تجارت مکمل طور پر ٹھپ ہو جائے گی۔ شام اور دوسرے ملکوں میں جاری بدامنی اور شورش کا مطلب یہ ہے کہ چاہے کم مقدار ہی میں سہی، مگر کیپٹاگون کی تیاری جاری رہے گی۔