پاکستان کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی محمد صادق خان نے منگل کو کابل میں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جن میں ہمسایہ ممالک کے درمیان مسائل کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے حل کرنے کے علاوہ سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں موجودہ مشترکات کا بہتر استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستان کے نمائندہ خصوصی صادق خان منگل کی شام ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات میں وسیع پیمانے پر بات چیت ہوئی، جس میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
دوسری طرف افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان وزیر خارجہ نے ملاقات میں کہا کہ ’افغانستان کی حکومت پاکستان کے ساتھ مثبت تعلقات کے لیے پرعزم ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ٹرانزٹ شعبوں میں موجودہ مشترکات کا بہتر استعمال کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت اور ٹرانزٹ کے تبادلے کو اس وقت مزید فروغ دیا جا سکتا ہے، جب حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھے، شہریوں کے درمیان نقل و حرکت آسان ہو اور موجودہ مسائل کے حل کی کوشش کی جائے۔‘
پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق خان نے افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کے وزیر خارجہ کے تہنیتی پیغامات اور نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور افغانستان اور پاکستان کے درمیان مثبت تعلقات پر زور دیا۔
پاکستان کے نمدئندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سکیورٹی پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے اور دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ٹرانزٹ شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانا اور مسائل حل کرنا ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے نمائندہ خصوصی بروئے افغانستان محمد صادق خان نے افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کی، جس میں فریقین نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی بہتری اور موجودہ مسائل کے حل کے لیے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ دونوں ممالک کے اعلی حکام کے درمیان ایک طویل عرصے کے بعد رابطہ ہے۔ پاکستانی حکام نے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی۔
مہمانوں نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، ان کے معاون اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے خلیل الرحمان حقانی کے قتل پر تعزیت کی۔ انہوں نے مقتول کے اہل خانہ اور افغان قوم سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور ان کی روح کے لیے دعا مغفرت کی۔
پاکستان کے نمائندہ خصوصی صادق خان نے بھی خلیل الرحمان حقانی کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ مسائل کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سول تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکے۔‘
وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ہمسایہ ممالک کی مذہبی، ثقافتی اور تاریخی مشترکات کا ذکر کیا۔ انہوں نے تاکید کی کہ ’موجودہ وقت اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ امن و امان اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں تیز کی جائیں، تاکہ دونوں قوموں کے درمیان تعلقات خراب ہونے سے محفوظ رہیں اور خطے کے استحکام اور ترقی کا ضامن ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملاقات کے اختتام پر دونوں اطراف نے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تعاون اور افہام و تفہیم کو جاری رکھنے پر زور دیا۔
یہ ملاقات اور رابطہ گذشتہ دنوں صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ایک بیان کے بعد ہوا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے انہیں عندیہ دیا ہے کہ اب افغانستان سے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں گفتگو کے دوران انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ذکر کیے بغیر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ’جیسے پہلے میں نے مذاکرات کی بات کی تھی تو وفاقی حکومت نے اب افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے مجھے بتایا ہے۔‘
’پہلے ایپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا تھا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے اور اب پوری دنیا نے ان کو اون کرلیا ہے تو ہمیں بھی ان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہییں کیونکہ مذاکرات کے بغیر ہمارا یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا۔‘