پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اتوار کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے انہیں عندیہ دیا ہے کہ اب افغانستان سے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔
’میں نے مذاکرات کی بات کی تھی لیکن وہ عمل سست چل رہا ہے تو مجبوراً پھر مجھے بات کرنا پڑے گی کہ جہاں تک میرے صوبے کی سرحد ہے تو وہاں تک میرے ساتھ معاملات طے کر لو، اگر ان (وفاقی حکومت) کا آپ سے کوئی مسئلہ ہے اور یہ نہیں کرتے۔‘
علی امین کے مطابق، ‘جنوبی اضلاع میں جو مرکزی دہشت گرد ہیں تو ان کے ساتھ ہمارا مقابلہ جاری ہے اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔’
افغانستان سے مذاکرات کے دعوے پر انڈپینڈنٹ اردو نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس خبر کی اشاعت تک ان کا کوئی موقف نہیں آیا۔
’سول نافرمانی کی تحریک کب اور کیسے شروع ہو گی واضح نہیں‘
علی امین گنڈا پور نے اپنی گفتگو کے دوران واضع کیا کہ ملک میں سول نافرمانی کی تحریک سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان جو فیصلہ کریں گے اس پر من و عن عمل ہو گا۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’سول نافرمانی کا اعلان میں نے نہیں عمران خان نے کیا ہے۔
’تحریک سے متعلق عمران خان جو فیصلہ کریں گے اس پر عمل کریں گے، لیکن اب تک سول نافرمانی کا معاملہ واضح نہیں، جب واضع ہدایات آئیں گی تو دیکھیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ’اب تک یہ واضح نہیں کہ سول نافرمانی کی تحریک کیسے چلے گی؟ کتنے مرحلوں میں چلے گی اور اس کا آغاز کیسے ہو گا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں جب بھی کوئی تحریک چلتی ہے تو خیبر پختونخوا فرنٹ لائن پر ہوتا ہے۔‘
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ’جتنی مرتبہ میں گیا ہوں، میرے ساتھ لوگوں کی تعداد پہلے سے زیادہ ہی رہی ہے، آنسو گیس ہمارے لیے پرفیوم بن گئی ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے 12 لوگ جان سے گئے، کچھ خوف کی وجہ سے خود کو شو نہیں کر رہے۔‘
افغانستان سے عسکریت پسندی کی کارروائیوں سے متعلق ایک سوال پر علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کابل کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہییں۔
’عسکریت پسند سرحد عبور کر جاتے ہیں تو ہماری پہنچ سے دور ہو جاتے ہیں۔ دہشت گرد پہلے ملک کے دیگر شہروں میں کارروائی کر رہے تھے۔
’ہم نے دہشت گردوں کو روکا ہوا ہے۔ ہم قربانی دے رہے ہیں۔ ہم دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ’افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے۔ پوری دنیا اسے قبول کر چکی ہے۔ افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر صوبے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔‘
پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی تحریک
سابق وزیر اعظم عمران خان نے، جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، پانچ دسمبر کو ایک پیغام میں ان کے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
عمران خان کے ایکس اور فیس بک اکاؤنٹس پر پانچ دسمبر کو پوسٹ کیے گئے پیغام میں انہوں نے انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کے لیے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر ان دو مطالبات کو نہ مانا گیا تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی، جس کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس تحریک کے پہلے مرحلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے غیر ملکی ترسیلات زر نہ بھیجنے کا کہا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک کی کال حتمی ہے، جبکہ حکومت میں بیٹھی جماعتوں کے خیال میں یہ مہم کامیاب نہیں ہو پائے گی۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کچھ روز قبل انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’ہماری پولیٹیکل کمیٹی ہے، ایپکس کمیٹی ہے، کور کمیٹی ہے، ہم بات چیت کرتے ہیں، ہم فائدے، نقصان دیکھتے ہیں۔
’مگر خان صاحب نے یہی کہا ہے کہ یہ میری کال ہے اور خان صاحب کی کال ہے تو پھر خان صاحب کی کال ہے اور اورسیز پاکستانی ہیں۔‘