پاکستان کے آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے شہر کراچی میں حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے متعدد علاقوں میں پانی کی شدید قلت کا باعث بننے والی پائپ لائن کی مرمت کرکے تمام علاقوں کو پانی کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ترجمان عبدالقادر شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ چند روز قبل یونیورسٹی روڈ پر بی آر ٹی منصوبے کے قریب مین لائن دو جگہ سے پھٹ گئی، جس کی مرمت کا آغاز کیا گیا۔
عبدالقادر شیخ کے مطابق: 'ٹوٹی ہوئی پائپ لائن کی مرمت لائن میں پانی کی موجودگی میں ممکن نہیں ہوتی۔ اس لیے دھابیجی سے پانی کو بند کرنا پڑا۔ جس کے باعث جمشید ٹاؤن، اولڈ سٹی ایریا، صدر، گلشن اقبا، کلفٹن اور لیاری میں پانی فراہمی معطل ہونے سے ان علاقوں میں پانی کی قلت کئی روز تک جاری ہے۔
ان کا تاہم کہنا تھا: 'جس کے بعد ٹوٹی لائنز کی مرمت مکمل کرکے پانی کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔'
شہر کے متعدد علاقوں میں کئی روز سے جاری پانی کی قلت کے خلاف شہریوں، تاجر تنظیموں اور جماعت اسلامی کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔
پانی کی قلت کے خلاف احتجاج، شہریوں پر مقدمہ
جماعت اسلامی کی جانب سے گذشتہ دنوں شہر میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف 15 مقامات پر احتجاج کیا گیا۔ احتجاج کے دوران شارع فیصل، کالا پل، کورنگی کراسنگ، نیشنل ہائی وے، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا، پی ای سی ایچ ایس اور گلشن اقبال میں روڈ بلاک کر دیے گئے تھے۔
مشتعل مظاہرین نے نیپا اور حسن سکوائر سے گزرنے والے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے واٹر ٹینکرز کو روک کر احتجاجاً پانی سڑک پر بہا دیا۔
عزیز بھٹی تھانے کی پولیس نے پانی کے ٹینکرز کے نل کھولنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس کے مطابق مقدمہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی جانب سے تحریری شکایت پر 20 سے 25 افراد کے خلاف دائر کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ہجوم نے سرکاری کام میں مداخلت، فساد پھیلانے، شہریوں کو پانی فراہم کرنے والے واٹر تینکر کے نل کھول کر پانی کو ضایع کیا۔
جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان شعیب احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کئی روز سے شہر کی آدھے سے زیادہ آبادی کو پانی میسر نہیں ہے۔ متعدد علاقوں کے لوگ انتہائی پریشان ہیں۔
بقول شعیب احمد: 'پانی کی شدید قلت کے خلاف عوام کو احتجاج کرنے کے حق سے روکا جا رہا ہے۔ احتجاج کے طور پر لوگوں نے ٹینکر کا پانی بہایا کہ اگر ان کے گھروں میں پانی نہیں آرہا تو ٹینکرز میں پانی کہاں سے آرہا ہے؟
'احتجاج کے طور پر ٹینکر کا پانی پہانے پر مقدمہ دائر کیا جاتا ہے مگر دو ہزار روپے والے واٹر ٹینکر کی قیمت نو ہزار کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔'
قلت کے دوران ٹینکرز کی قیمت میں اضافہ
پائپ لائن پھٹنے کے باعث پانی کی فراہمی بند ہونے کے باعث لوگ پانی کے ٹینکرز خریدنے پر مجبور ہوگئے۔ لوگوں کے مطابق قلت کے باعث پانی کے ٹینکرز میں مانگ کے اضافے کے بعد ٹینکرز کی قیمت میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔
صحافی عبدالجبار ناصر کے مطابق: 'ہم مسجد کے لیے چھ ہزار گیلن والا پانی کا ٹینکر عام دنوں میں 10 سے 12 ہزار میں خریدتے تھے۔ حالیہ دنوں وہی ٹینکر 22 ہزار میں خریدا اور آخر میں ٹینکر والے 26 ہزار مانگ رہے تھے۔'
گلشن اقبال کے شہری محمد الیاس نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا: 'کئی روز سے پانی کی شدید قلت ہے۔ واٹر ٹینک کی قیمت دوگنے سے زائد ہوگئی ہے۔ ایسے میں لوگ کیا کریں؟ کئی لوگ پانی کی تلاش میں روزگار کے لیے نہیں جا سکتے۔
'قلت کے باعث واٹر ٹینکر کی مانگ میں اضافہ کے بعد قیمت میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا۔ آٹھ ہزار روپے والے ٹینکر کی قیمت 18 ہزار روپے کردی گئی ہے۔'
واٹر ٹینکر کی قیمت مین اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن عبدالقادر شیخ نے کہا: 'ہم نے کئی بار عوامی آگاہی کی مہم چلا کر عوام الناس کو کہا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے واٹر ٹینکر کو کمپیوٹر سے پرنٹ کی ہوئی رسید کے بغیر پانی کی ادائیگی نہ کریں۔
'ہم نے تمام ہائیڈرنٹ، جہاں سے واٹر ٹینکر کو پانی دیا جاتا ہے، رجسٹرڈ کر لیے ہیں اور واٹر ٹینکرز کی بھی رجسٹریشن کر دی گئی ہے۔ تمام واٹر ٹینکرز کو کمپیوٹر والی رسید دی جاتی ہے۔ جس پر تمام تفیصیلات درج ہوتی ہیں کہ کتنا پانی ہے، کتنی رقم ادا کرنی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'اس رجسٹریشن کا مقصد ہے کہ واٹر ٹینکر خریدنے والے شہریوں کو پتہ ہو کہ یہ رجسٹرڈ واٹر ٹینکر ہے اور باضابطہ طور پر ہائیڈرینٹ سے پانی بھر کر لایا ہے۔ کہیں راستے میں کسی بھی جگہ سے پانی نہیں بھرا گیا۔ اور بغیر رسید کے ٹینکر والا اگر ادائیگی کا بولے تو شہری ہمیں شکایت کرسکتے ہیں۔'
ایک سوال کے جواب میں عبدالقادر شیخ نے کہا کہ کراچی میں ایک اندازے کے مطابق ساڑے پانچ ہزار واٹر ٹینکر پانی فراہم کرتے ہیں۔ ان میں سے تین ہزار سات واٹر ٹینکر کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ساتھ رجسٹرڈ واٹر ٹینکر کی قیمت پر بات کرتے ہوئے عبدالقادر شیخ نے کہا کہ ٹینکر میں پانی کی گنجائش، جہاں پانی پہنچانا ہے، وہاں تک سفر اور دیگر عوامل پر ٹینکر کے پانی کی قیمت طے کی جاتی ہے۔
عبدالقادر شیخ کے مطابق: 'اگر ہائیڈرینٹ سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کسی جگہ پانی لے جانے والے 1000 گیلن والے ٹینکر کی قیمت 1560 روپے ہے۔ جس میں پانی کی قیمت اور سفر کے اخراجات شامل ہیں۔ 10 کلومیٹر سے زیادہ سفر کی صورت میں 1560 روپے کے ساتھ 68 روپے فی کلومیٹر چارج کیے جاتے ہیں۔
'ہر واٹر ٹینکر کی قیمت کی کمپیوٹرائزڈ رسید دی جاتی ہے۔ شہری اس رسید میں لکھی ہوئی رقم سے زائد رقم ادا نہ کریں۔'
کئی منصوبے زیر غور: سندھ حکومت
وزیراعلی سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق واٹر بورڈ کی دو لائنز پھٹنے کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا، مگر اب ان کی مرمت کرکے پانی کی فراہمی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرشید چنا نے کہا: 'بغیر منصوبے دیگر شہروں سے کراچی آکر بسنے والوں کے باعث شہر میں پانی کا مسئلہ ہورہا ہے، جسے مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ نے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔
'کراچی کو پانی کا سب سے بڑا ذریعہ کینجھر جھیل ہے۔ دوسرا حب ڈیم ہے، جہاں سے یومیہ 100 ملین گیلن ملتا ہے، مگر حب ڈیم سے آنے والے کینال کی زبوں حالی کے باعث صرف 70 فیصد پانی آتا ہے۔
'کچھ عرصہ قبل سندھ حکومت نے واپڈا کو کینال کی مرمت کے لیے تین ارب روپے جاری کیے، جس کے بعد حیب سے یومیہ 70 ملین گیلن کی بجائے 100 ملین گیلن کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔
اس کے علاوہ سندھ حکومت نے واپڈا سے درخواست کی ہے کہ حب ڈیم سے شہر کو مزید 100 ملین گیلن الاٹ کیے جائیں۔ اس منصوبے پر بھی کام شروع ہوگیا ہے۔ فروری میں 100 ملین گیلن پانی کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔
'اس کے علاوہ کویت کے تعاون سے ابراہیم حیدری میں 50 ملین گیلن یومیہ سمندر کے پانی کو میٹھا کرکے ڈفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کو فراہم کیا جائے گا۔ جس کے بعد کراچی میں پانی کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہوجائے گا۔
'کراچی کو یومیہ کتنا پانی درکار ہے؟
عبدالقادر شیخ کے مطابق کراچی شہر کو موجودہ وقت یومیہ 1200 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے، مگر واٹر کارپوریشن کے نظام میں صرف یومیہ 650 ایم جی ڈی پانی دستیاب ہے۔ جس میں دھابیجی پمپنگ سٹیشن سے اس وقت یومیہ 550 ملین گیلن، گھارو پمپنھگ سٹیشن سے یومیہ 30 ملین گیلن اور حب کینال سے 70 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
عبدالقادر شیخ کے مطابق: 'عام طور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اپنے نظام میں موجود تمام پانی واٹر ٹینکرز کے ذریعے فروخت کرتا ہے، تو اس میں صداقت نہیں ہے۔ سرکاری ہائیڈرنٹس سے شہر کو یومیہ صرف 18 ملین گیلن فراہم کیا جاتا ہے۔'