ٹرمپ کا ’امریکی بٹ کوائن‘ کا وعدہ حقیقت پر مبنی نہیں: مبصرین

کرپٹو کرنسی مائینرز کو سافٹ ویئر اور سروس فراہم کرنے والی کمپنی لکسر ٹیکنالوجی کے چیف آپریٹنگ آفیسر ایتھن ویرا کے مطابق: ’یہ ٹرمپ جیسا تبصرہ ہے لیکن یہ یقینی طور پر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔‘

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 18 ستمبر 2024 کو نیو یارک سٹی میں ویسٹ ویلج میں پب کی نامی کرپٹو کرنسی تھیم بار کے دورے کے دوران (اے ایف پی)

بٹ کوائن کی صنعت سے واقف مبصرین کے مطابق اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے اس وعدے کو پورا کر سکیں گے کہ باقی تمام بٹ کوائن امریکہ میں بنائے جائیں گے۔

کرپٹو کرنسی مائینرز کو سافٹ ویئر اور سروس فراہم کرنے والی سیئٹل میں قائم لکسر ٹیکنالوجی کے چیف آپریٹنگ آفیسر ایتھن ویرا نے بلومبرگ نیوز کو بتایا کہ ’یہ ٹرمپ کا اپنے جیسا تبصرہ ہے لیکن یہ یقینی طور پر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔‘

بٹ کوائن ایک عمل کے ذریعے بنایا جاتا ہے جسے مائننگ کہا جاتا ہے۔ مائننگ میں آپریٹرز طاقتور اور زیادہ توانائی استعمال کرنے والے کمپیوٹرز کا استعمال کرتے ہیں تاکہ پیچیدہ ریاضی کے مسائل حل کیے جا سکیں۔ یہ مسائل نیٹ ورک میں لین دین کی تصدیق اور انہیں ایک عوامی لیجر، جسے بلاک چین کہا جاتا ہے، پر پوسٹ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

کرپٹو مائننگ کمپنیاں، جو پہلے ان مسائل کو حل کرتی ہیں، کو ادائیگی کی جاتی ہے، بشمول بٹ کوائن میں ہی، ایک کرنسی جس کی مجموعی رسد فی الحال دو کروڑ 10 لاکھ کوائنز تک محدود ہے، جن میں سے کوئی بھی جاری نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ کی جانب سے اپنے وعدے کو پورا کرنے کی راہ میں کافی رکاوٹیں حائل ہیں۔ بٹ کوائن مائیننگ دنیا بھر میں تقسیم کی جاتی ہے، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں کرپٹو مائیننگ کے لیے ضروری ڈیٹا سینٹرز کو انرجی دینے کے لیے درکار وافر توانائی تک سستی رسائی ہے۔

امریکہ کے سرکاری انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق دنیا بھر میں جتنی کرپٹو مائننگ ہوتی ہے، اس کا نصف سے بھی کم حصہ امریکہ میں ہوتا ہے۔

ٹرمپ کرپٹو مائننگ کی تقسیم تبدیل کرنے کے لیے زیادہ اختیارات نہیں ہیں، سوائے اس کے کہ وہ سازگار قوانین اور بجلی کی قیمتوں کی حمایت کریں تاکہ غیر مرکزیت پر مبنی کرنسی کے آپریٹرز کو امریکہ آنے پر آمادہ کیا جا سکے۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کتنا کامیاب ہو گا یا اس میں کتنا وقت لگ سکتا ہے۔

مزید برآں، چین کے ساتھ تجارتی جنگ، جیسا کہ ٹرمپ کہہ رہے ہیں، امریکہ میں مزید اخراجات بڑھا دے گی کیونکہ زیادہ تر مائنرز چینی ساختہ کمپیوٹرز استعمال کرتے ہیں۔

پھر بھی، ٹرمپ کی انتخابی مہم نے 2024 کی مہم کے دوران کرپٹو انڈسٹری کو اپنی طرف متوجہ کیا، اور امریکہ کو ’بٹ کوائن سپرپاور‘ بنانے کا وعدہ کیا، حکومت کرپٹو کرنسی کا ایک سٹریٹیجک ریزرو خریدے گی، حالانکہ ٹرمپ نے کبھی کرپٹو کو ’ہوا پر مبنی‘ قرار دیا تھا۔

ٹرمپ نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین گیری جینسلر کو ہٹانے کا بھی وعدہ کیا، جنہیں کریپٹو صنعت کے اندر ایک مخالف کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

حتیٰ کہ ٹرمپ نے ستمبر میں اپنے خود کے کرپٹو منصوبے کا بھی انکشاف کیا۔ اس کے بدلے میں انڈسٹری نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کو خوب انعام دیا ہے۔ اس صنعت نے بدلے میں ٹرمپ کی مہم کو بہت اچھے طریقے سے فائدہ پہنچایا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس نے ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کو 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا فنڈ دیا، جس میں ریپل، کوائن بیس اور وینچر کیپیٹل پاور ہاؤس اینڈریسن ہوروز سمیت کرپٹو میں شامل کمپنیوں کے فنڈز شامل تھے۔

دسمبر میں، بٹ کوائن بلند ترین قیمت پر چلا گیا تھا، جس کی ایک وجہ آنے والی انتظامیہ سے لگی امید تھی۔

کرپٹو ایکسچینج کوئن بیس اور کراکن نے بھی ٹرمپ کی افتتاحی کمیٹی کو 10 لاکھ ڈالر کا فنڈ دیا ہے۔

وہ ایمازون اور میٹا سمیت ابتدائی فنڈ دہندگان میں شامل ہیں کیونکہ ٹیک انڈسٹری نئے وائٹ ہاؤس کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔

جیسا کہ دی انڈپینڈنٹ نے رپورٹ کیا 2024 میں ٹیکنالوجی کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی آئی، جس میں ایلون مسک سمیت صنعت کی بہت سی سرکردہ شخصیات نے اپنے روایتی ڈیموکریٹک اتحادیوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور ریپبلکنز کی حمایت کی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی