جنوبی کوریا کی ایمرجنسی سروسز نے بتایا ہے کہ جیجو ایئر لائن کا ایک بنکاک سے آنے والا مسافر طیارہ اتوار کو موان ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران ممکنہ طور پر پرندہ ٹکرانے اور خراب موسم کے باعث رن وے پر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 179 افراد جان سے گئے ہیں۔
جنوبی کوریا کی تاریخ کے سب سے جان لیوا حادثے میں مرنے والوں کی تعداد ’179‘ ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن کے دوران عملے کے دو ارکان کو زندہ بچا لیا گیا ہے جبکہ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طیارے میں ’سوار دیگر تمام افراد کی موت ہو چکی ہے۔‘
پاکستان نے جنوبی کوریا میں پیش آنے والے اس حادثے میں ہونے والی اموات پر اظہار افسوس کیا ہے۔
دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے اتوار کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت پاکستان اور عوام کو موان بین الاقوامی ہوائی اڈے پر المناک طیارے کے حادثے کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقامی چینل ایم بی سی کے ذریعے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں جیجو ایئر کا طیارہ موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے پر اترتے ہوئے دکھایا گیا، جس کے انجنوں سے دھواں نکل رہا تھا، بعدازاں پورا ہوائی جہاز تیزی سے آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔
موان فائر سٹیشن کے سربراہ لی جیونگ ہیون نے ایک بریفنگ کے دوران بتایا: ’حادثے کی وجہ پرندے کا ٹکرانا اور موسم کی خراب صورت حال سمجھا جا رہا ہے، تاہم مشترکہ تحقیقات کے بعد اصل وجہ کا اعلان کیا جائے گا۔‘
مقامی فائر ڈپارٹمنٹ میں ریسپانس ٹیم کے افسر لی ہیون جی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ’شدید زخمیوں کی وجہ سے اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔‘
منسٹری آف لینڈ نے بتایا کہ حادثہ اتوار کو صبح نو بجکر تین منٹ پر جیجو ایئر کی پرواز 2216 کی لینڈنگ کے دوران پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’دو تھائی باشندوں سمیت کُل 175 مسافر اور عملے کے چھ ارکان طیارے میں سوار تھے۔‘
مقامی وقت کے مطابق 11 بجے وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ابتدائی آگ پر قابو پالیا گیا‘ اور ’حادثے کی جگہ پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں جاری ہیں۔‘
کنٹرول ٹاور کی وارننگ اور مے ڈے کال
حکام کے مطابق کنٹرول ٹاور نے صبح 9 بجے کے فوراً بعد لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران پرندوں کے ٹکرانے کی وارننگ دی تھی اور چند منٹ بعد پائلٹ کی جانب سے ’مے ڈے‘ کی کال جاری کرنے کے ساتھ، طیارے نے دوبارہ لینڈ کرنے کی کوشش کی۔
حادثے کے مقام سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارہ اپنے لینڈنگ گیئر کو فعال کیے بغیر ’بیلی لینڈنگ‘ کی کوشش کر رہا ہے۔ جس کے ساتھ ہی طیارہ رن وے پر پھسلتا ہوا دیکھا گیا، جس میں سے دھواں نکل رہا تھا، یہاں تک کہ وہ رن وے کے ساتھ حفاظتی باڑ سے سے ٹکرا جاتا ہے اور مکمل طور پر شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔
ایک تصویر میں بوئنگ 800-738 طیارے کی دُم (Tail) کا حصہ دیکھا جا سکتا ہے، جو رن وے کے اطراف میں آگ کے شعلوں میں لپٹی ہوئی تھی جبکہ قریب ہی فائر فائٹرز اور ایمرجنسی گاڑیاں موجود تھیں۔
جیجو ایئرلائن کی معذرت
دوسری جانب کم لاگت والی جیجو ایئر نے اس حادثے پر معذرت کرتے ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ایئر لائن نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا: ’جیجو ایئر میں ہم اس حادثے کے سلسلے میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘
جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر چوئی سانگ موک نے مسافروں کو بچانے کے لیے تمام وسائل کو متحرک کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے ایک بیان میں حکام کو ہدایت کی: ’ تمام متعلقہ ایجنسیاں اپنے اہلکاروں کو مسافروں کو بچانے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو متحرک کریں۔‘
قائم مقام صدر چوئی سانگ موک کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے امدادی کارروائیوں کے لیے کابینہ کے اراکین کی ایک ہنگامی میٹنگ بلائی اور وہ موان جا رہے ہیں۔
چوئی سانگ موک نے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ ان غمزدہ خاندانوں کے لیے تسلی کے الفاظ کافی نہیں ہوں گے جو اس سانحے کا شکار ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’پوری حکومت حادثے کے بعد کے انتظام کے لیے مل کر کام کر رہی ہے اور تمام دستیاب وسائل کے ساتھ سوگوار خاندانوں کے لیے مکمل تعاون کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔‘
یہ جنوبی کوریا کی کم لاگت والی ایئرلائنز میں سے ایک جیجو ایئر کی تاریخ کا پہلا مہلک حادثہ ہے، جو 2005 میں قائم کی گئی تھی۔
12 اگست 2007 کو جیجو ایئر کا ہی ایک طیارہ، جس میں 74 مسافر سوار تھے، جنوبی بوسان-گمہے ایئرپورٹ پر تیز ہواؤں کی وجہ سے رن وے سے اتر گیا، جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی ہوا بازی کی صنعت کا حفاظت کے حوالے سے ٹھوس ٹریک ریکارڈ ہے۔
گذشتہ برس ایک مسافر نے ایشیانا ایئر لائنز کی پرواز کا ہنگامی دروازہ اس وقت کھول دیا تھا، جب وہ لینڈنگ کی تیاری کر رہی تھی۔ اس طیارے نے بحفاظت لینڈنگ کی تھی، لیکن کئی لوگوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال میں داخل کروانا پڑا۔