جنوبی کوریا میں ایک طیارہ جس میں عملے کے چھ ارکان سمیت 181 افراد سوار تھے اتوار کی صبح کریش لینڈنگ کے دوران رن وے کے اختتام پر ایک کنکنریٹ کی دیوار سے ٹکرا کر آگ کا بگولہ بنا گیا۔
حکام کے مطابق جیجو ایئر کی بنکاک سے موآن انٹرنیشنل ایئرپورٹ جانے والی پرواز کو پیش آئے حادثے میں اب تک کم از کم 179 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ بچ جانے والے دو افراد کو ملبے سے نکال کر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
حادثے کی اصل وجہ ابھی تک زیر تفتیش ہے، لیکن ابتدائی رپورٹس میں ممکنہ طور پر پرندوں سے ٹکراؤ اور خراب موسم کی نشاندہی کی گئی ہے۔
واقعے کے بعد موآن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں کیونکہ حکام ملبے کی چھان بین جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رن وے کے آخر میں کنکریٹ کی دیوار کیوں تھی؟
حادثت کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بوئنگ 737-800 بغیر لینڈنگ گیئر کے ’بیلی لینڈنگ‘ کرتے ہوئے رن وے پر تیز رفتاری سے پھسل رہا تھا۔ آخر میں وہ ایک دیوار سے ٹکرا جاتا ہے۔
سیٹلائٹ نقشے دکھاتے ہیں کہ کنکریٹ کا یہ ڈھانچہ کئی سالوں سے رن وے کی جنوبی انتہا پر باڑ کے قریب موجود ہے۔
یہ پائلٹوں کو رات کے وقت یا جب حد نگاہ کم ہو تو اترنے میں مدد کرتا ہے۔ زیادہ تر ہوائی اڈوں پر یہ نظام گرنے والے ڈھانچوں پر رکھے جاتے ہیں۔
جس دیوار سے طیارہ ٹکرایا وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق تھی، لیکن چونکہ اس سے طیارے کے ٹکرانے سے دھماکہ ہوا اور آگ لگ گئی، اس لیے خیال ہے کہ یہ حد سے زیادہ مضبوط ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگر طیارہ دیوار سے نہ ٹکراتا تو یہ باڑ سے ٹکرا کر سڑک عبور کر کے ممکنہ طور پر ایک قریبی میدان میں رک جاتا۔
جنوبی کوریا کے نائب وزیر ٹرانسپورٹ جو جونگ وان نے کہا کہ رن وے کی 2800 میٹر لمبائی حادثے کا سبب نہیں تھی۔
انہوں نے اس دیوار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسے صنعت کے معیار کے مطابق بنایا گیا تھا۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کنکریٹ کی دیوار سے ٹکر ’مجرمانہ‘ ہے۔ ہوابازی کے ماہرین کے مطابق جنوبی کوریا میں ہوائی اڈے کے حکام کو کنکریٹ کی دیوار کے بارے میں سنگین سوالات کا سامنا کرنا چاہیے۔
ایئر سیفٹی کے معروف ماہر ڈیوڈ لیرماؤنٹ نے سکائی نیوز کو بتایا کہ دیوار کے ساتھ تصادم ’تباہی کا لمحہ‘ تھا۔ ’نہ صرف [اس کے وہاں ہونے کا] کوئی جواز نہیں، بلکہ میرے خیال میں اس کا وہاں ہونا مجرمانہ فعل ہے۔‘
موآن انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2007 میں کھولا گیا اور ملک کے جنوب میں ایک مصروف علاقائی مرکز بن گیا۔ اس کا انتظام سرکاری ملکیتی کوریا ایئرپورٹس کارپوریشن کرتا ہے۔