عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس نے پیر کو غزہ کے كمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفيه کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنہیں اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر بڑے حملے کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق جمعے اور ہفتے کو بیت لاہیا میں کمال عدوان ہسپتال پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں شمالی غزہ کا آخری بڑا صحت کا مرکز خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہو گیا ہے اور مریض وہاں نہیں ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ’غزہ کے ہسپتال ایک بار پھر میدان جنگ بن گئے ہیں اور صحت کا نظام شدید خطرے میں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’شمالی غزہ کا کمال عدوان ہسپتال چھاپے، مریضوں اور عملے کے جبری انخلا اور ڈائریکٹر کی گرفتاری کے بعد بند ہو چکا ہے۔ ڈائریکٹر کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
ٹیڈروس نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال میں نازک حالت والے مریضوں کو انڈونیشیا کے ہسپتال منتقل کیا گیا جو ’خود بھی غیر فعال ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شمالی غزہ میں جاری ابتر حالات کے پیش نظر آج ڈبلیو ایچ او اور اس کے شراکت داروں نے انڈونیشین ہسپتال میں بنیادی طبی اور صفائی کا سامان، کھانا اور پانی فراہم کیا اور 10 نازک حالت والے مریضوں کو الشفا ہسپتال منتقل کیا۔‘
’ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان مریضوں کی صحت کی ضروریات اور حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سات مریض اور 15 تیماردار اور طبی عملہ انڈونیشیا کے اس ہسپتال میں موجود ہیں جس کی حالت ’بہت مخدوش ہے اور علاج کی کوئی سہولت نہیں۔‘
ٹیڈروس نے مزید کہا کہ ’غزہ شہر میں الاہلی ہسپتال اور الوفا بحالی یسپتال کو بھی آج حملوں کا سامنا کرنا پڑا اور دونوں کو نقصان پہنچا۔‘
انہوں نے اپیل کی کہ ’ہم دوبارہ کہتے ہیں کہ اسپتالوں پر حملے بند کریں۔ غزہ کے لوگوں کو صحت کی سہولیات تک رسائی کی ضرورت ہے۔ امداد فراہم کرنے والوں کو صحت کی امداد پہنچانے کے لیے رسائی درکار ہے۔‘