بلوچستان میں آباد ’مری بلوچ‘ قبیلے کے افراد اپنے لباس اور گولائی میں ترتیب دی گئی داڑھی کی وجہ سے منفرد پہچان رکھتے ہیں، جو ان کی ثقافت کا حصہ سمجھی جاتی ہے۔
مخصوص داڑھی کے علاوہ 20 میٹر کپڑے پر مشتمل بلوچی پگڑی، جسے مقامی زبان میں ’دستار‘ کہتے ہیں، بھی مری قبیلے کے لوگوں کی شان اور عزت سمجھی جاتی ہے۔ اس دستار کو سر پر باندھنے میں تقریباً 30 منٹ لگتے ہیں۔
’مری قبائل‘ بلوچوں میں روایات کے پاسدار کہلائے جاتے ہیں اور یہ شہروں کے بجائے پہاڑی علاقوں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مری بلوچ قبیلے سے تعلق رکھنے والے محمد رحیم مری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم لوگ ثقافت کے طور پر گول داڑھی رکھتے ہیں، جسے بنانے میں کافی محنت درکار ہوتی ہے۔ جب نوجوانی میں داڑھی آنا شروع ہوتی ہے تو اس وقت اسے گول شکل دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔
’جیسے جیسے داڑھی بڑھتی ہے تو ایک رول نما چیز پر داڑھی کے بال لپیٹ کر آدھے گھنٹے کے لیے بند کرتے ہیں۔ بعد میں رول کو نکال کر پھر تیل کی مدد سے آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت کے لیے داڑھی کے بالوں میں کھنگھی کی جاتی ہے اور پھر جا کر داڑھی کی گول شکل نکلتے ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کا وقت داڑھی پر لگاتے ہیں۔ ’اس کو گول بنانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ بہادر، باہمت اور طاقتور نظر آئیں۔‘
بقول رحیم مری: ’ہماری پگڑی کم سے کم 20 گز کپڑے پر مشتمل ہوتی ہے، جس سے پگڑی بڑی اور خوبصورت نظر آتی ہے اور اسے باندھنے میں کم از کم آدھا گھنٹہ لگتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’بڑی شلوار اور گول قمیص سمیت بلوچی جوتے ’چَھ وٹ‘ جو انتہائی مضبوط اور پہاڑوں کے لیے پائیدار ہوتے ہیں بھی ہماری ثقافت کا حصہ ہیں اور پہاڑوں علاقوں میں یہ رسم ورواج آج بھی قائم ہیں۔‘
بلوچ روایات کے پاسدار مری بلوچستان کے علاقے کوہلو میں زیادہ آباد ہیں۔ یہ قبیلہ بہادری، منفرد لباس اور ثقافتی اقدار کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور 16ویں سے 19ویں صدی تک ان کی جنگیں قابلِ ذکر رہیں، جب انہوں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں کو فتح کیا تھا۔