زکربرگ کا ’فری سپیچ‘ کا اعلان ’طاقت کے کھیل‘ کے سوا کچھ نہیں

میٹا کے سی ای او نے اعلان کیا کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز (فیس بک اور انسٹاگرام) پر ایلون مسک کے ایکس کی طرز پر فیکٹ چیکنگ کو ختم کر کے صارفین پر مبنی ’کمیونٹی نوٹس‘ سسٹم متعارف کرائیں گے۔

27 فروری 2024 کو لی گئی اس تصویر میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ ٹوکیو کے دورے کے دوران جاپانی وزیر اعظم کے دفتر میں داخل ہو رہے ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ چاہتے ہیں کہ آپ یقین کر لیں کہ انہیں آزادی اظہار کے بارے میں اچانک کوئی انکشاف ہوا ہے۔

رواں ہفتے ایک ویڈیو، جو شاید کسی خفیہ مقام سے پوسٹ کی گئی تھی، میں میٹا کے سی ای او نے اعلان کیا کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز (فیس بک اور انسٹاگرام) پر ایلون مسک کے ایکس کی طرز پر فیکٹ چیکنگ کو ختم کر کے صارفین پر مبنی ’کمیونٹی نوٹس‘ سسٹم متعارف کرائیں گے۔

یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ یہ اپنے حقیقی محرکات میں چونکا دینے والی شفافیت پر مبنی ہے۔

اس اعلان کے وقت کا انتخاب بھی اہم ہے۔ جس وقت ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس واپسی کی تیاری کر رہے ہیں، زکربرگ نے فیصلہ کیا ہے کہ فیکٹ چیکرز یعنی وہ حقیقی صحافی جو محتاط اور مستعد تحقیق کا استعمال کرتے ہوئے دعووں کی تصدیق کرتے ہیں، نے جو اعتماد پیدا کیا اس سے زیادہ اسے ’برباد‘ کیا ہے اور اب ان کے بجائے کوئی بھی فیصلہ کر سکتا ہے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا۔

زکربرگ اس اقدام کو میٹا کے ’آزادی اظہار رائے کی بنیاد کی جانب واپسی‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں جو ایک عجیب دعویٰ ہے کیونکہ یہ کمپنی اصل میں ہارورڈ طلبہ کی کشش کو درجہ دینے کے لیے قائم کی گئی تھی۔

یہ اقدام مارک زکربرگ کی جانب سے چالاکی پر مبنی سیاسی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے جس میں وہ آزادی اظہار کو ترجیح دینے کی بات کر کے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر ٹرمپ کی جیت کے بعد ان کے ممکنہ اثر و رسوخ کے پیش نظر۔

مارک زکربرگ کی تقریر میں ایک اہم خبر چھپی ہوئی تھی، جس میں یہ بتایا گیا کہ میٹا کی ٹرسٹ اور سیفٹی ٹیموں کو کیلیفورنیا سے ٹیکساس منتقل کیا جائے گا، کیونکہ ٹیکساس میں ان ٹیموں کے تعصبات کے بارے میں کم تشویش ہے۔

اس اقدام کا مقصد واضح ہے کیونکہ سلیکان ویلی کی افرادی قوت، جو ترقی پسند سیاست اور ملازمین کے احتجاج کے لیے مشہور ہے، کسی بھی ایسی کمپنی کے لیے غیر موزوں ہو گئی ہے جو رپبلکن انتظامیہ کو خوش کرنے کی خواہش مند ہو۔

ٹیکساس منتقل ہونے کا اعلان ایک بار پھر ایلون مسک کی تقلید ہے (جنہوں نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ سپیس ایکس اور ایکس کے ہیڈکوارٹرز آسٹن منتقل ہوں گے) میٹا ان ملازمین سے فاصلہ اختیار کرنا چاہتا ہے جو ان کے نئے رخ پر اعتراض کر سکتے ہیں۔

یہ اس سٹاف کو تبدیل کرنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جو تاریخی طور پر نقصان دہ مواد کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں اور اب ان کو ایسے ملازمین سے تبدیل کیا جائے گا جن کی جانب سے اخلاقی خدشات اٹھانے کا امکان کم ہو گا۔

یہاں ستم ظریفی حیران کن حد تک ہے۔ میٹا واضح طور پر ایسی جگہ کا انتخاب کر کے ایک فرضی تعصب کو دور کر رہا ہے جو اس کے سیاسی جھکاؤ کو برداشت کرتی ہو۔

زکربرگ کی تقریر میں اور بھی بہت کچھ ہے جو ان کے اصل منصوبے کو ظاہر کرتا ہے۔ غور کریں کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز کے اس مواد کو کیسے بیان کرتے ہیں جس کی نگرانی کی ضرورت ہے جیسے ’منشیات، دہشت گردی، بچوں کا استحصال۔‘

یہ سب سنگین مسائل ہیں جن سے لازمی نمٹنے کی ضرورت ہے لیکن اس تقریر میں انتخابات میں مداخلت، مربوط فیک نیوز کی مہمات یا ٹارگیٹڈ ہراسانی کا کوئی ذکر نہیں ہے جو دائیں بازو کے پروپیگنڈا مشین کے بنیادی ٹولز ہیں۔ اس کے بجائے وہ ’امیگریشن اور جنس جیسے موضوعات پر پابندیوں سے نجات پانے‘ کی بات کرتے ہیں جو مین سٹریم گفتگو سے بالکل باہر ہیں۔

انہوں نے تعصب اور نفرت کے لیے دروازہ کھول دیا ہے اور ایسے افراد یا گروپوں کو آزادی دی گئی ہے کہ وہ کمزور یا حساس افراد پر حملے کریں اور اس کے لیے کوئی روک ٹوک یا احتساب کا نظام موجود نہیں ہے۔

سب سے زیادہ چونکا دینے والا حصہ وہ ہے جب زکربرگ ٹرمپ کے ساتھ مل کر ان ممالک کے خلاف کام کرنے کی بات کرتے ہیں جو امریکی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں اور مزید سنسرشپ کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے ان کا مطلب ہے کہ میٹا نئی امریکی انتظامیہ کی مدد کرے گا تاکہ وہ عالمی سطح پر خاص طور پر یورپ میں کی جانے والی ریگولیٹری کوششوں کا مقابلہ کرے اور بدلے میں اسے اپنے ملک میں ایک سازگار کاروباری ماحول مل سکے۔

یہ وہی زکربرگ ہیں جنہوں نے 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے جھوٹ کی وجہ سے ہونے والے فسادات کے بعد اپنی کمپنی کے کردار کو مختلف انداز میں بیان کیا تھا۔ انہوں نے اس وقت کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ان کے پلیٹ فارمز پر غلط معلومات اور جھوٹ کو فروغ دیا گیا، جس کے نتیجے میں امریکی حکومت کے خلاف تشدد کی تحریکیں اٹھیں۔ اب، بظاہر، ہمیں یقین کرنا ہو گا کہ فیکٹ چیکنگ جمہوریت کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔

میٹا کا فیکٹ چیکنگ پروگرام کامل نہیں تھا، یہ ایسا کوئی نظام نہیں ہے جیسا کہ زکربرگ نے نشاندہی کی لیکن یہ پلیٹ فارم کی زبردست طاقت اور ذمہ داری سے نمٹنے کی ایک حقیقی کوشش تھی۔

پیشہ ورانہ فیکٹ چیکرز کبھی کبھار تعصب ظاہر کر سکتے ہیں کیوں کہ وہ آخرکار انسان ہیں لیکن وہ صحافتی معیارات اور اخلاقیات کے پابند ہیں۔ ان کے خلاف تحقیق کی جا سکتی ہے، ان کو چیلنج کیا جا سکتا ہے اور ان کے کام کے لیے ان کو ذمہ دار بھی ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

لیکن کمیونٹی نوٹس، جو شازونادر ہی فائدہ مند ہوتے ہیں، بریگیڈنگ، ہیرا پھیری اور ایکو چیمبر جیسے اثرات کا شکار ہیں جو سوشل میڈیا کو سب سے پہلے غلط معلومات کے لیے ایک زرخیز میدان بناتے ہیں۔

یہ آپ کی بات کے مقابلے میں ان کی بات ہو گی۔ عام سوشل میڈیا صارفین میں زیادہ تر ایسی پوسٹس شیئر کرنے کے رجحان ہوتا ہے جو ان کے پہلے سے موجود عقائد یا خیالات کی تصدیق کرتی ہوں جیسا کہ بل گیٹس کے بارے میں ایک مقبول اور غلط افواہ ہے کہ وہ ویکسین میں مائیکروچپس شامل کر رہے ہیں۔

ایک ایسا نظام جسے زیادہ آسانی سے چکمہ دیا جا سکے ایک ایسا نظام ہوتا ہے جسے زیادہ آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ آزادیِ اظہارِ رائے نہیں، بلکہ کنٹرول ہے جو اصل مقصد ہے۔

میٹا فیکٹ چیکنگ پروگرام کو آزادی اظہار کے دفاع کے لیے ختم نہیں کر رہا بلکہ یہ ایک ایسے دوبارہ منتخب ہونے والے صدر کو خوش کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے جس نے کمپنی کے خلاف اپنی دشمنی کو کبھی چھپانے کی کوشش نہیں کی۔

یہ طاقت کے بارے میں بھی ہے۔ میٹا کے پاس پہلے ہی بہت طاقت ہے۔ فیس بک اور واٹس ایپ ہماری روزمرہ زندگیوں میں اتنی گہرائی سے سرائیت کر چکے ہیں کہ یہ تقریباً یوٹیلیٹیز جیسی ضروریات کی طرح بن گئے ہیں۔

انسٹاگرام نہ صرف ثقافت بلکہ تجارت پر بھی گہرا اثر ڈالتا ہے۔ تھریڈز پلیٹ فارم بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ زکربرگ کے لیے اپنی کمپنی کو ہماری زندگیوں کے مرکز میں رکھنا ضروری ہے اور وہ اپنے پلیٹ فارمز کے اثر و رسوخ کو نئے آنے والی انتظامیہ کے ساتھ ہم آہنگ کر کے اسے مستحکم کرنے کے لیے پرعزم نظر آتے ہیں۔

زکربرگ اپنے اعلان کے آخر میں کہتے ہیں کہ وہ ’اگلے باب کے منتظر ہیں‘ اور مجھے لگتا ہے کہ وہ واقعی ہیں کیونکہ یہ ایک ایسا وقت ہو گا جب میٹا اپنی طاقت کو مستحکم کرے گا اور اپنے پلیٹ فارمز پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری سے ہاتھ جھاڑ لے گا۔

دنیا کی سب سے طاقت ور سوشل ٹیک کمپنی کے سامنے، جو غلط معلومات کے پھیلاؤ اور کمزور افراد پر بلا روک ٹوک حملوں کا دور شروع کرنے والی ہے، ہمیں اس تبدیلی کا سامنا کرتے ہوئے خوف محسوس کرنا چاہیے۔

برسٹل میں مقیم مارک بروز ایک آزاد صحافی، مصنف اور مزاح نگار ہیں جو انٹرنیٹ اور پاپ کلچر میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ ایلون مسک کی ملکیت سے پہلے ٹوئٹر کے کیوریٹر اور دا گارڈین میں سینیئر کمیونٹی ماڈریٹر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ سر ٹیری پراچیٹ کی سوانح عمری پر انہوں نے 2021 میں لوکس ایوارڈ جیتا تھا جسے بعد میں مشہور ٹورنگ سٹینڈ اپ شو میں شامل کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے انہوں نے نیوروانا اور مینک سٹریٹ پریچرز اور 60 کی دہائی کی لندن کی سماجی تاریخ پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر