ٹک ٹاک کا متبادل سمجھے جانی والی مقبول چینی ریڈ نوٹ ایپ

اگر امریکی خریدار نہ ملا تو 19 جنوری سے امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی لگنے کا امکان ہے۔

2013 میں لانچ کی گئی ریڈ نوٹ ایپ چین کی مقبول ترین ایپس میں شامل ہے (پلے سٹور/ سکرین گریب)

چینی مختصر ویڈیو ایپ ’ژیاؤ ہونگ شو‘ ایپل ایپ سٹور میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن گئی ہے، کیونکہ سوشل میڈیا صارفین ٹک ٹاک پر ممکنہ امریکی پابندی کے اثرات سے پہلے متبادل تلاش کر رہے ہیں۔

یہ پابندی اتوار کو نافذ ہونے کا امکان ہے۔

یہ ایپ، جسے انگریزی میں ’ریڈ نوٹ‘ کہا جاتا ہے، جو انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور پن ٹرسٹ کا امتزاج معلوم ہوتی ہے، کے 30 کروڑ سے زائد ماہانہ فعال صارفین ہیں، جو ٹک ٹاک کے صارفین کے مقابلے میں کافی کم ہیں۔

2013 میں لانچ کی گئی یہ ایپ چین کی مقبول ترین ایپس میں شامل ہے۔

ٹیکنالوجی کی خبریں دینے والی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کے مطابق، اس کی مالیت تین ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور مختلف ذرائع سے یہ تقریباً ایک ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل کر چکی ہے۔

اپریل میں، امریکی کانگریس نے ایک دو جماعتی بل منظور کیا جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی لگائی جائے گی، جب تک کہ اس کا مالک تبدیل نہ ہو جائے۔

وفاقی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ ویب سائٹ ’قومی سلامتی کے لیے بڑے پیمانے پر خطرہ‘ ہے، کیونکہ اس کے چین سے مبینہ روابط اور امریکی صارفین کے ڈیٹا کو غیرقانونی طور پر کمیونسٹ حکومت کے ساتھ شیئر کیے جانے کے خدشات ہیں۔

ٹک ٹاک اور اس کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور ٹک ٹاک پر پابندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

جمعہ کو ہونے والی سماعت میں، ججز نے کمپنی کی پہلے آئینی ترمیم کے دلائل پر شبہات کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس جان رابرٹس نے زبانی دلائل کے دوران کہا: ’کانگریس کو اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں کہ ٹک ٹاک پر کیا مواد ہے۔ انہیں اظہار خیال کی پروا نہیں۔ یہ ان کے اقدام سے واضح ہے۔

’وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ ٹک ٹاک بند ہو جائے، بلکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ چینی کنٹرول ختم ہونا چاہیے۔‘

جسٹس ایلینا کیگن نے مزید کہا: ’یہ قانون صرف ایک غیر ملکی کمپنی کو ہدف بنا رہا ہے، جس کے پاس پہلے آئینی ترمیم کے حقوق نہیں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندی کے فیصلے میں تاخیر کے لیے درخواست دے رکھی ہے تاکہ کوئی حل تلاش کیا جا سکے، جیسا کہ ان کے وکیل نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ ’جب وہ عہدہ سنبھالیں گے سیاسی طریقے سے اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔‘

ٹرمپ نے 2020 میں بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی وسیع کری ایٹر اکانومی تباہ کر دے گی جو اس پلیٹ فارم پر انحصار کرتی ہے۔

یونیورسٹی آف الاباما کی اسسٹنٹ پروفیسر جیس میڈوکس نے سی این این کو بتایا: ’ٹک ٹاک پر پابندی ان کری ایٹرز اور چھوٹے کاروباروں کے لیے تباہ کن ہوگی جو اس پر انحصار کرتے ہیں۔ میں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کری ایٹرز اور انفلوئنسرز سے رابطے میں گزاری ہے۔

’وہ مشکلات برداشت کر لیتے ہیں اور دوسرے پلیٹ فارمز پر منتقل ہو سکتے ہیں، لیکن یہ وقتی طور پر ایک جدوجہد ہو گی اور مالی نقصان کا سبب بنے گی۔‘

ممکنہ پابندی کے پیش نظر، کری ایٹرز ایک اور مقبول ایپ ’لیمن ایٹ‘ کا استعمال بھی کر رہے ہیں، جس میں ٹک ٹاک جیسی خصوصیات ہیں اور یہ بھی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی