قطر کے وزیر اعظم نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد اتوار (19 جنوری) سے شروع ہو جائے گا۔
وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے بدھ کو دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ غزہ میں سیز فائر کا آغاز اتوار 19 جنوری ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے قطر، مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔‘
قطر کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’معاہدے سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہو گی اور غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد میں اضافہ ہو گا۔‘
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’آج امریکہ کی جانب سے کئی ماہ کی سفارت کاری کے بعد مصر اور قطر کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر اور قیدیوں کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔‘
جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’اس معاہدے سے غزہ میں لڑائی رک جائے گی، فلسطینی شہریوں کے لیے انتہائی ضروری انسانی امداد میں اضافہ ہوگا اور قیدیوں کو 15 ماہ سے زائد عرصے تک قید میں رکھنے کے بعد ان کے اہل خانہ سے ملایا جائے گا۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے معاہدے کو ’ایک عظیم کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ معاہدہ اس داستان کی عکاسی کرتا ہے جو غزہ کی ثابت قدمی، اس کے عوام اور اس کی مزاحمت کی بہادری کے ذریعے حاصل کیا گیا۔‘
معاہدے کے اہم نکات
روئٹرز کے مطابق معاہدے پر بریفنگ پانے والے حکام نے اس کے یہ اہم نکات بتائے ہیں۔
سیز فائر کے ابتدائی چھ ہفتوں میں اسرائیلی فوج کا مرکزی غزہ سے بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی ہو گی۔
سیزفائر کے دوران روزانہ غزہ میں 600 ٹرکوں پر مشتمل انسانی امداد کی اجازت دی جائے گی، جن میں سے 50 ٹرک ایندھن لے کر آئیں گے اور 300 ٹرک شمال کے لیے مختص ہوں گے۔
حماس 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، جن میں تمام خواتین (فوجی اور شہری)، بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد شامل ہوں گے۔
حماس پہلے خواتین قیدیوں اور 19 سال سے کم عمر بچوں کو رہا کرے گی، جس کے بعد 50 سال سے زیادہ عمر کے مردوں کو۔
اس دوران اسرائیل اپنے ہر سویلین قیدی کے بدلے 30 فلسطینیوں اور ہر اسرائیلی خاتون فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اسرائیل سات اکتوبر، 2023 کے بعد سے گرفتار تمام فلسطینی خواتین اور 19 سال سے کم عمر کے بچوں کو پہلے مرحلے کے اختتام تک رہا کرے گا۔
رہائی پانے والے فلسطینیوں کی کل تعداد اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر منحصر ہوگی، اور یہ تعداد 990 سے 1,650 قیدیوں تک ہو سکتی ہے، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
پہلے مرحلے کے 16ویں دن معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے، جس میں باقی تمام قیدیوں کی رہائی، بشمول اسرائیلی مرد فوجیوں، مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا شامل ہوگا۔
تیسرے مرحلے میں توقع ہے کہ تمام باقی ماندہ لاشوں کی واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کا آغاز شامل ہوگا، جس کی نگرانی مصر، قطر اور اقوام متحدہ کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے مصالحت کاروں نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس سیز فائر معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پانے والے اس معاہدے میں حماس کے زیر حراست قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیل میں قید سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کو اپنے گھروں میں واپس جانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
قطر اور حماس کے عہدیداروں نے معاہدے کی تصدیق کی ہے جبکہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کچھ لمحے قبل کہا کہ ’مشرق وسطیٰ میں قیدیوں کے لیے معاہدہ ہو گیا ہے۔ انہیں جلد ہیں چھوڑ دیا جائے گا۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی نے معاہدے پر بریفنگ پانے والے ایک حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ’معاہدے کے چھ ہفتوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں 33 قیدی رہا کیے جائیں گے جبکہ معاہدے کے مطابق ’اس دورانیے کے دوران ہر ہفتے کم از کم تین قیدی رہا کیے جائیں گے۔‘
تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے بدھ کو کہا ہے کہ ’معاہدے کے کئی نکات کو حل کرنے کی ضرورت ہے لیکن امید ہے کہ انہیں آج رات حتمی شکل دے دی جائے گی۔‘
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فریم ورک کی کئی شقیں ابھی تک حل نہیں ہو سکی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ انہیں آج رات حتمی شکل دے دی جائے گی۔‘
اسرائیل کے وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بتایا کہ وہ بدھ کو یورپ کا اپنا دورہ مختصر کر رہے ہیں تاکہ وہ قیدیوں کی رہائی اور سیز فائر معاہدے پر سیکورٹی کابینہ اور حکومت کے ووٹوں میں حصہ لے سکیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات میں پیش رفت کے پیش نظر وزیر ساعر نے اپنا سفارتی دورہ مختصر کر دیا، وہ آج رات (بدھ) اسرائیل واپس آئیں گے تاکہ سکیورٹی کابینہ اور حکومت میں متوقع بات چیت اور ووٹوں میں حصہ لے سکیں۔‘
دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کی خبریں سامنے آنے کے بعد جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں فلسطینی شہری سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔
غزہ شہر کے ایک بے گھر شخص اشرف سہویل نے، جو اس وقت دیر البلح میں اپنے خاندان کے پانچ افراد کے ساتھ ایک خیمے میں رہ رہے ہیں، فون پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’لوگ معاہدے کے اعلان کا جشن منا رہے ہیں۔‘
’لوگ خوش ہیں اس تمام تکلیف کے بعد جو انہوں نے ایک سال سے زیادہ عرصے تک دیکھی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ نافذ ہو جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہر کوئی گذشتہ چند دنوں سے مذاکرات کو قریب سے دیکھ رہا ہے، یہاں تک کہ بچے بھی گھر واپس جانے کی امید اور خوشی رکھتے ہیں۔‘