وزیرِاعظم شہباز شریف نے ہفتے کو پاکستان میں مضبوط ڈیجیٹل سرمایہ کاری نظام کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا جب کہ پاکستان وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے ڈیجیٹل غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے عالمی سطح کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔
ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (ڈی ایف ڈی آئی) کا یہ اقدام ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) اور ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن (ڈی سی او) کا مشترکہ منصوبہ ہے جو 2022 میں سرحد پار ڈیجیٹل سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے شروع کیا گیا۔ خاص طور پر ابھرتی ہوئی منڈیوں میں۔
پاکستان پہلا ملک ہے جس نے اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے رضا کارانہ طور پر پیش قدمی کی، جس کے تحت 2022 میں ڈیجیٹل ایف ڈی آئی این ایبلنگ پراجیکٹ (ڈی ای پی) کا آغاز ہوا۔ یہ منصوبہ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل طریقہ کار اپنانے، نئی ڈیجیٹل سرگرمیوں اور ڈیجیٹل خدمات کی برآمدات پر مشتمل ہے۔
جمعے کو جاری کی گئی اپنی رپورٹ میں ورلڈ اکنامک فورم نے ان اہم شعبوں میں ڈی ای پی ٹیم کی طرف سے کیے گئے مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا جو پاکستان کی سماجی و معاشی صورت حال، ضوابط کار اور ترقی پذیر ڈیجیٹل منظرنامے کے مطابق ترتیب دیے گئے ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کی گئی پوسٹ میں کہا کہ ’آمدنی میں اضافے، افرادی قوت کی ترقی اور عالمی برآمدات کے فروغ سے لے کر، پاکستان ڈیجیٹل تبدیلی کے سفر میں نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ پاکستان اس منصوبے کو نافذ کرنے والا پہلا ملک ہے۔‘
انہوں نے لکھا: ’ہم ایک مضبوط ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے نظام کے فروغ کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی کی توثیق کرتے ہیں، جوسب کے لیے ڈیجیٹل خوشحالی کی کی راہ ہموار کرے۔ ‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ملک میں ڈیجیٹل غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ’ڈیجیٹل دوست‘ماحول کو پروان چڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق مشاورتی اور ڈیٹا جمع کرنے کے عمل کے دوران پاکستان کے ڈیجیٹل نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے اور مزید ڈیجیٹل غیرملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کے لیے 55 پالیسی آپشنز کی نشاندہی کی گئی۔
یہ معلومات ایک دستاویز میں جمع کی گئیں جس کا جائزہ حکومتی شراکت داروں اور اہم صنعت سے تعلق رکھنے والے فریقین نے لیا اور اسے مشاورتی ورکشاپ کے شرکا کے سامنے پیش کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ان پالیسی طریقوں کو اجتماعی طور پر ترجیح دی گئی تاکہ اہم اقدامات کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکے۔
پراجیکٹ کے دوران ہر شعبے کے کلیدی سٹیک ہولڈرز کو مرحلہ وارمشاورت، بعد ازاں ہونے والے اجلاسوں اور ایک خصوصی سٹیک ہولڈر ورکشاپ کے ذریعے فعال طور پر شامل کیا گیا۔ اس جامع مشاورت نے پاکستان کے ڈیجیٹل منظرنامے اور سرمایہ کاری کے نظام کے بارے میں بے حد قیمتی معلومات فراہم کیں جو پراجیکٹ کی سمت اور نتائج کے لیے رہنمائی کا سبب بنیں۔
گذشتہ سال پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ملک اپنی معیشت اور طرز حکمرانی کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے نیشنل ڈیجیٹل کمیشن قائم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کمیشن نہ صرف حکمرانی اور ٹیکس وصولی کی کارکردگی کو بہتر بنائے گا بلکہ بین الوزارتی ہم آہنگی کو بھی ہموار کرے گا۔