نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کا خرچہ کون اٹھائے گا؟

الیکشن میں کامیابی کے بعد، امیدوار عام طور پر ایک افتتاحی کمیٹی مقرر کرتے ہیں، جو تقریبات کا انعقاد اور ان کی مالی معاونت کرتی ہے۔

آٹھ جنوری 2025 کی اس تصویر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اہلیہ ملانیا ٹرمپ کے ہمراہ واشنگٹن ڈی سی میں (اے ایف پی)

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے لیے فنڈ ریزنگ نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں، جس میں 17 کروڑ ڈالر جمع کیے گئے ہیں۔

ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان اور بڑے فنڈ دہندگان نے نو منتخب صدر کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بھاری رقم فنڈ کی ہے۔

یہ فنڈ عام طور پر حلف برداری کی تقریبات پر خرچ کیے جاتے ہیں، جن میں حلف اٹھانے کی تقریب، پریڈ، اور دیگر افتتاحی رسمی تقاریب شامل ہیں۔

 فنڈز کے متعلق سب سے پہلے دی نیویارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا تھا۔

2021 میں صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے لیے $62 ملین جمع کیے گئے تھے۔ 2016 میں ٹرمپ کی پہلی حلف برداری کے موقعے پر بھی $106 ملین کے ساتھ ایک نیا ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔

وفاقی الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق، صدر جو بائیڈن نے چار سال قبل اپنی حلف برداری کے لیے چھ کروڑ 20 لاکھ ڈالر جمع کیے تھے۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ 2016 میں صدر منتخب ہوئے، تو انہوں نے اس وقت بھی ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا، کیونکہ انہوں نے اپنی تقریب حلف برداری کے لیے 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم اکٹھی کی تھی۔

ٹرمپ کے 2024 کے انتخابات میں دوسری بار جیت کے بعد، ایمازون اور میٹا (جو فیس بک اور انسٹاگرام چلاتی ہے) نے اعلان کیا کہ وہ حلف برداری کے لیے 10 لاکھ ڈالر دیں گے۔

اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے بھی 10 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا، جب کہ گوگل نے بھی افتتاحی فنڈ میں 10 لاکھ ڈالر دیے ہیں۔

مزید برآں آلٹمین، جو ماضی میں ٹرمپ کے ناقد رہے ہیں، نے بلومبرگ کو بتایا کہ ’وہ امریکہ کے صدر ہیں۔ میں کسی بھی صدر کی حمایت کرتا ہوں۔‘

گذشتہ سال کے اختتام پر، ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اینٹی ٹرسٹ قوانین کے نفاذ کو خارج از امکان قرار نہیں دیتے، جو گوگل جیسے ادارے کے لیے ایک حساس معاملہ ہے۔

گوگل کے عالمی سربراہ برائے حکومتی امور اور عوامی پالیسی، کرن بھاٹیہ نے CNBC کو بتایا: ’گوگل 2025 کی حلف برداری کی تقریب کو یوٹیوب پر لائیو سٹریم کرے گا اور ہماری ہوم پیج پر ایک ڈائریکٹ لنک فراہم کرے گا۔ ہم افتتاحی کمیٹی کو فنڈ بھی دے رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایپل کے سی ای او ٹِم کُک نے بھی حلف برداری کے لیے فنڈ دیا ہے۔

الیکشن میں کامیابی کے بعد، امیدوار عام طور پر ایک افتتاحی کمیٹی مقرر کرتے ہیں، جو تقریبات کا انعقاد اور ان کی مالی معاونت کرتی ہے۔

افتتاحی کمیٹی کو فنڈز دینے کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، اور کمپنیاں یا افراد جتنی چاہیں رقم دے سکتے ہیں۔

گذشتہ ماہ فورڈ نے بھی حلف برداری کے لیے 10 لاکھ ڈالر اور گاڑیوں کا ایک کارواں دینے کا اعلان کیا۔

اسی طرح، اے آئی سرچ سٹارٹ اپ ’پرپلکسیٹی‘ بھی حلف برداری فنڈ میں 10 لاکھ ڈالر دے گا۔ 

چیف بزنس آفیسر دمتری شیولینکو نے بلومبرگ کو بتایا کہ اس کے ساتھ، یہ انتظامیہ کو اپنے پریمیم سافٹ ویئر کا مفت ورژن بھی فراہم کر رہا ہے تاکہ نئی آنے والی انتظامیہ کا ’اچھا پارٹنر‘ بن سکے۔

افتتاحی کمیٹی کو حلف برداری کے 90 دن بعد وفاقی الیکشن کمیشن کو فنڈز کی تفصیل فراہم کرنا ہوتی ہے۔

دی نیویارک ٹائمز کے مطابق، افتتاحی کمیٹی نے بڑے عطیہ دہندگان کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ٹکٹ کی فروخت بند کر دی ہے۔

یہاں تک کہ کچھ ایسے عطیہ دہندگان، جنہوں نے دس لاکھ ڈالر سے زیادہ عطیہ کیا ہے، انتظار کی فہرست میں ڈال دیے گئے ہیں یا انہیں بتایا گیا ہے کہ وی آئی پی ٹکٹ پہلے سے دستیاب نہیں ہیں۔

فنڈ دہندگان عام طور پر حلف برداری کی تقریب کے لیے نشستیں یا افتتاحی تقریبات میں شرکت کے لیے ٹکٹ تلاش کرتے ہیں۔

افتتاحی تقریبات خاص طور پر لابنگ کرنے والوں کے لیے اہم ہوتی ہیں، کیونکہ وہ کارپوریٹ سپانسرز اور امیر فنڈ دہندگان کی جانب سے دیے گئے فنڈ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی اثر و رسوخ کو بڑھانے یا آنے والی انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ممکنہ فنڈ دہندگان کو اس ہفتے بتایا گیا کہ کچھ تقریبات کے لیے مزید نشستیں دستیاب نہیں ہیں، اور فنڈز جمع کرنے والے جو اپنے نیٹ ورکس میں ڈونیشن لنک شیئر کر رہے تھے، وہ منگل اور بدھ تک کام کرنا بند کر چکے تھے۔

حلف برداری سے جڑی تقریبات کا آغاز 17 جنوری سے ہو گا۔ وہ افراد جنہوں نے 10 لاکھ ڈالر دیے یا 20 لاکھ ڈالر جمع کیے، انہیں چھ تقریبات کے لیے چھ ٹکٹ دیے گئے، جن میں 19 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ اور نئی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ساتھ ایک ’کینڈل لائٹ ڈنر‘ اور حلف برداری کی تقریب شامل ہیں۔

ایسے افراد کو نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ اوشا وینس کے ساتھ ایک عشائیے کے دو ٹکٹ بھی دیے گئے۔

کارپوریٹ اور انفرادی فنڈ دہندگان کے لیے پیش کیے گئے پیکجز کی تشہیر پہلے اس طرح کی گئی تھی کہ یہ جمعے تک دستیاب ہوں گے، لیکن زیادہ مانگ کی وجہ سے یہ پہلے ہی ختم ہو گئے۔

یہ کمیٹی ممکنہ طور پر 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم جمع کر سکتی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ