جاپان کے ایکوریم نے تنہائی کی شکار سن فش کی صحت بہتر بنانے کے لیے ایک منفرد حل نکالا ہے، جو وہاں سیر کے لیے آنے والے لوگوں کی کمی کی وجہ سے بیمار پڑ گئی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شیمونوسیکی میں کائیکوکان ایکوریم نے یکم دسمبر کو مرمت کی غرض سے اس سیاحتی مرکز کو عارضی طور پر بند کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں اس ستارے جیسی سن فش، جس کے بارے میں ایکویریم کا کہنا ہے کہ یہ ’بہت پُرتجسس‘ فطرت کی حامل ہے، نے ایک ہفتے کے اندر کھانا چھوڑ دیا کیونکہ اس کے سامنے معمول کی بھیڑ اچانک غائب گئی تھی۔
ایکوریم کے عملے نے محسوس کیا کہ سن فش کی یہ حالت اس کی تنہائی کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جس کے بعد انہوں نے آٹھ جنوری کو انسانی چہروں والی تصاویر اور کچھ یونیفارم کے مجسمے بنا کر انہیں مچھلی کے انکلوژر کے قریب رکھ دیا۔
انہیں امید تھی کہ مچھلی بہتر محسوس کرے گی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلے دن سن فش نے زیادہ کھانا کھانا شروع کر دیا اور ایکوریم کے مطابق وہ اب بہتر محسوس کر رہی ہے اور کبھی کبھار ان نقلی تصاویر کے قریب بھی چکر لگاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ بڑی سن فش فروری 2024 میں بحر الکاہل میں کوچی کے جنوبی ساحل سے ایکوریم لائی گئی تھی۔ سن فش، جو اپنے منفرد شکل اور بڑی آنکھوں کے لیے مشہور ہے، جلد ہی اس سیاحتی مرکز کی سب سے زیادہ پسند کی جانے والی مچھلی بن گئی۔
ایکوریم میں کام کرنے والی ماہر سمندری حیات میازاوا نے اے پی کو بتایا: ’ہمیں شکوک و شبہات تھے لیکن ہم جو کچھ بھی کر سکتے تھے، کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
میازاوا نے مزید کہا کہ انہوں نے ایکوریم کی دیوار سے اپنی یونیفارم لٹکا دی اور مچھلی کو خوش کرنے کے لیے ٹینک کے باہر مسکراتے چہروں کی تصاویر کے ساتھ انسانی شکل کے مجسمے رکھ دیے۔
ان کے بقول: ’میں جانتا تھا کہ سن فش ہماری طرف دیکھ رہی تھی، جب ہم انہیں (نقلی انسانوں کو) وہاں رکھ رہے تھے لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ اگلے دن کھانا شروع کر دے گی۔‘
ایکوریم کے عملے کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ گرمیوں میں جب ایکوریم دوبارہ کھلے گا تو بہت سے سیاح اس سن فش کو دیکھنے کے لیے واپس آئیں گے۔