حکومت کی پی ٹی آئی سے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر غور کی اپیل

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جمعرات کو کہا تھا کہ پارٹی کے بانی عمران خان نے عدالتی کمیشن کے قیام میں تاخیر کے باعث حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے 23 جنوری 2025 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی (سکرین گریب/ پی ٹی وی)

حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے عدالتی کمیشن کے قیام میں تاخیر پر حکومت سے مذاکرات کے خاتمے کے اعلان کو ’افسوس ناک‘ قرار دیتے ہوئے اس پر غور کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے آج میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالتی کمیشن کے قیام میں تاخیر پر حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ٹی آئی اور حکومت سیاسی تناؤ کم کرنے کے لیے مذاکرات کر رہے تھے۔ دو ملاقاتوں کے بعد تیسرا دور گذشتہ ہفتے ہوا۔ جس میں پی ٹی آئی نے اپنے تحریری مطالبات پیش کیے تھے۔

جمعرات کو بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ ہم نے حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن کا اعلان اس دوران نہیں ہوتا تو مذاکرات کے مزید ادوار نہیں ہوں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری خواہش تھی کہ مذاکرات ہوں اور معاملات آگے چلیں لیکن شاید سیاسی اختلافات کی ٹھنڈک اتنی زیادہ ہے کہ برف پگھل نہیں رہی۔‘

بیرسٹر گوہر کے بقول: ’حکومت کی طرف سے آج تک کوئی اعلان نہیں ہوا لہذا عمران خان نے مذاکرات ختم کر دیے ہیں۔ بانی نے کہا ہے کہ اس کے بعد ہمارے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ اگر آج کسی بھی وقت میں حکومت نے اعلان نہیں کیا تو ہماری طرف سے مذاکرات ختم سمجھیں۔‘

ہفتوں کی بات چیت کے باوجود پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات عدالتی کمیشن کے قیام اور پی ٹی آئی کے قیدیوں کی رہائی جیسے اہم معاملات پر آگے نہیں بڑھ سکے۔

پیر کو حکومت نے پی ٹی آئی کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اپوزیشن کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا جواب سات دنوں میں دیا جائے گا۔

اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت نے سات دنوں کے اندر عدالتی کمیشن بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ اس میں ناکام رہی۔

ان کے بقول: ’پی ٹی آئی مذاکرات جاری رکھنے کی امید رکھتی تھی لیکن عدم تعاون کی وجہ سے مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی کمیشن کا اعلان نہ کیا گیا تو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر تین ججوں پر مشتمل کمیشن بنایا جائے تو مذاکرات ممکن ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’عمران خان کی ہدایت پر ہم مختلف اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لیں گے اور مشترکہ جدوجہد کریں گے۔‘

’مذاکرات کا خاتمہ افسوس ناک‘

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کے خاتمے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہ ہے کہ پی ٹی آئی کو اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ ’مذاکرات کا عمل ان (پی ٹی آئی) کی پیش رفت پر شروع ہوا تھا، پانچ دسمبر 2024 کو انہوں نے کمیٹی قائم کی اور خود خواہش کی کہ وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

’اس سے قبل کئی معرکہ آرائیاں ہوچکی تھی، فتوحات کی کوششیں ہو چکی تھی، نو مئی اور فائنل کال ہو چکی تھی، 24 اور 26 نومبر بھی ہو چکا تھا۔ پھر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اب مذاکرات کا راستہ ہی رہ گیا ہے۔‘

عرفان صدیقی کے مطابق پی ٹی آئی کی کمیٹی ہمارے سپیکر سردار ایاز صادق سے ملی، جس کے بعد سپیکر نے وزیراعظم سے ملاقات کی، اس کے بعد کمیٹی بنائی گئی، جس میں سات اتحادی جماعتوں کے اراکین شامل تھے۔

’اس کے بعد کچھ میٹنگز ہوئیں اور 16 جنوری کو جو میٹنگ ہوئی، اس میں وہ تحریری مطالبات لے کر آئے، جس میں انہیں چھ ہفتے لگے یعنی 42 دن، لیکن ہم سے یہ تقاضا ہے کہ سات دن کے اندر ان تمام نکات کا جواب بھی دیں اور ہماری شرائط کے مطابق جوڈیشل کمیشن بھی بنائیں۔‘

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم نے ان مطالبات کو سنجیدگی سے لے لیا، لیکن آج جو انہوں نے کہا کہ وہ افسوس ناک ہے۔

’انہیں اب بھی اس پر دوبارہ غور کرنا چاہیے کہ اگر وہ اپنی پارٹی کے بانی سے ہٹ کر کوئی رائے بنا سکتے ہیں تو ہماری اپیل ہوگی کہ وہ اس پر غور کریں اور اس (مذاکرات کے) عمل کو نہ چھوڑیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست