پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں آج (جمعہ) کو پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج جاری رکھا تاہم اس بیچ پیش کیے گئے چار بل بھی پاس کر لیے گئے۔
پارلیمان کا مشترکہ اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں آغاز ہوا تو اس کے ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج بھی ایوان میں شروع ہو گیا۔
اجلاس میں ایجنڈے کے مطابق چار بل پیش کیے گئے جن میں سے دو متعلقہ وزارت کے سربراہ وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال نے پیش کیے۔ ایک بل ’قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل‘ رکن قومی اسمبلی زہرہ ودود فاطمی نے پیش کیا جبکہ دوسرا ’نیشنل ایکسیلینس انسٹیٹیوٹ بل‘ سینیٹر کاکڑ نے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا۔
ان تمام بلز کے پیش کیے جانے اور منظوری کے وقت پی ٹی آئی کی جانب سے شدید نعرے بازی جاری رہی۔ اس دوران اپوزیشن اراکین ڈیسک بجا کر احتجاج کرتے نظر آئے۔
تاہم کسی اپوزیشن جماعت کے رکن نے بلز کی منظوری کے وقت ان کی مخالفت نہیں کی۔ منظوری کے بعد ایاز صادق نے کہا ’بدقسمتی سے اپوزیشن نے کسی بھی بل کی مخالفت نہیں کی۔‘
بعد ازاں مشترکہ اجلاس 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کے بعد پارلیمان کے باہر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے بھی گذشتہ روز پاس کیے گئے پیکا ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی اور ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی اس احتجاج میں شامل ہوئے۔
اجلاس سے پہلے جاری ایجنڈا کے مطابق حکومت نے زیر التوا بلز قانون سازی کے لیے پیش کرنے تھے۔ ان بلز میں سے بیشتر ایسے بلز تھے جنہیں پارلیمان کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور قومی اسمبلی نے تو منظور کر لیا تھا تاہم ایوان صدر کے پاس پہنچنے پر ان پر اعتراضات لگاتے ہوئے صدر نے واپس پارلیمان کو بھیج دیا تھا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے ایجنڈا کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزارت تجارت کا تجارتی تنظیمات ایکٹ ترمیمی بل، قومی کمیشن برائے انسانی ترقی آرڈیننس 2002 ترمیمی بل، این ایف سی ادارہ برائے انجینیرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ایکٹ ترمیمی بل اور درآمدات و برآمدات انضباط ایکٹ 1950 ترمیم بل پیش کیے جانے تھے۔
اجلاس میں وزارت تعلیم کا نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ایکٹ 2018 میں ترمیم کا بل، وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی، اسلام آباد آرڈیننس 2002 میں ترمیم کا بل، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 جو اس کے قیام کے لیے احکام وضع کرنے سے متعلق ہے، بھی پیش کیے جانے تھے۔