جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے دوبارہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کو ترسیلات زر بھیجنا بند کر دیں۔
یہ بیان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے پس منظر میں سامنے آیا۔
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہا گیا کہ ’ایک بار پھر، میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غیر ملکی کرنسی بھیجنے کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔ اس حکومت کو پیسہ بھیجنا انہی ہاتھوں کو مضبوط کرتا ہے جو آپ کی گردن کے گرد پھندا کس رہے ہیں۔‘
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات زر پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہیں، کیوں کہ یہ ملک کے زرمبادلہ کے کم ذخائر کو سہارا دینے اور معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی جب گذشتہ ماہ شروع ہونے والے حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات رواں ہفتے کے دورام ناکام ہو گئے۔ مذاکرات اس وقت معطل ہوئے جب عمران خان کی جماعت نے حکومت کو یہ پیغام دیا کہ اگر نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے حکومت مخالف مظاہروں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم نہ کیے گئے تو وہ مذاکرات میں شریک نہیں ہو گی۔
عمران خان کے حامیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے نو مئی 2023 کو فوجی دفاتر اور تنصیبات میں ہنگامہ آرائی کی، جب کہ عمران خان کی رہائی کے لیے انہوں نے 26 نومبر 2024 کو دارالحکومت اسلام آباد میں مظاہرہ کیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نومبر میں ہونے احتجاج کے دوران چار سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ اس کے کارکن جھڑپوں میں مارے گئے۔
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے رواں ہفتے پی ٹی آئی پر مذاکرات کو ’یک طرفہ طور پر‘ ختم کرنے پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جلدبازی میں فیصلہ کیا۔
حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ وہ 28 جنوری کو پی ٹی آئی کے مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی۔
عمران خان نے اپنے حامیوں سے ایک بار پھر مطالبہ کہ وہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے کے دن کو ’یومِ سیاہ‘ کے طور پر منائیں۔
پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ گذشتہ سال کے متنازع انتخابات، جن میں نتائج میں تاخیر، انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی معطلی شامل تھی، نگراں حکومت اور پاکستان کے الیکشن کمیشن نے دھاندلی کر کے پی ٹی آئی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لیے متاثر کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم، نگران حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں نے عمران خان کے الزامات کو مسترد کر دیا۔
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہا گیا کہ فروری کو پورے ملک میں یوم سیاہ منانے کی تیاری کریں۔ خیبر پختونخوا اور شمالی پنجاب کے لوگ سوات میں احتجاج کے لیے جمع ہوں، جبکہ دیگر شہروں میں لوگ اپنی اپنی جگہ مظاہرے کریں۔‘
عمران خان کو 2022 میں اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔ عام طور پر مانا جاتا ہے کہ ان کے ملک کے طاقتور جرنیلوں کے ساتھ اختلافات پیدا ہو گئے۔ تاہم فوج کا کہنا ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی۔
عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں اور انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے۔ عمران خان کا دعویٰ ہے کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں تاکہ انہیں اور ان کی جماعت کو اقتدار سے دور رکھا جا سکے۔
خان کو زیادہ تر مقدمات میں بری کر دیا گیا یا ان کی سزائیں معطل ہو چکی ہیں۔ گذشتہ ہفتے انہیں بدعنوانی کے ایک مقدمے میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ان کے خلاف تمام مقدمات سکیورٹی وجوہات کی بنا پر جیل میں سماعت کی گئی جہاں عوام یا ذرائع ابلاغ کو رسائی حاصل نہیں۔