پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی: برطانوی وفد جائزہ لینے پاکستان میں

برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (یو کے سی اے اے)  کا ایک وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، جو پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے)  کے تحت فضائی سفر کے لیے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لے گا۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے دو طیارے 27 نومبر، 2001 کو کراچی ایئرپورٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں (اے ایف پی)

برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) اور برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (یو کے سی اے اے)  کا ایک وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، جو پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کے تحت فضائی سفر کے لیے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لے گا۔

وفد کا معائنہ پاکستانی ایئر لائنز کی پاکستان اور برطانیہ کے درمیان پروازوں کی بحالی کی جانب اہم قدم ہو گا۔ 

گذشتہ چند ماہ سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اہلکاروں نے برطانوی حکام کے ساتھ تکنیکی اجلاسوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس دورے کے مثبت نتائج کے لیے پرامید ہیں۔

جون 2020 میں یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پاکستان کے ایوی ایشن حکام کی بین الاقوامی حفاظتی معیارات کی پاسداری کی صلاحیت پر خدشات کے باعث ایئر لائن کی اجازت معطل کر دی تھی۔

اس کے بعد اسے برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین کے لیے پروازوں سے روک دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حال ہی میں یورپی یونین نے یہ پابندی ختم کی ہیں، جس کے بعد یورپ کے لیے قومی ایئر لائن کی پروازیں شروع ہو گئیں۔

تاہم برطانیہ اور امریکہ کے لیے ابھی بھی پابندی برقرار ہے۔

برطانیہ سے آنے والے وفد کی میزبانی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نادر شفیع ڈار اور ان کی ماہرین کی ٹیم کر رہی ہے۔

فریقین کے درمیان کئی اعلیٰ سطح کی کئی ملاقاتیں ہوں گی، جن میں ہوا بازی کے حفاظتی قواعد و ضوابط، دستاویزات کا جائزہ اور عملی طریقہ کار کا معائنہ شامل ہو گا۔

برطانوی وفد پاکستانی ایئر لائنز کا دورہ بھی کرے گا تاکہ بین الاقوامی معیارات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا