پی آئی اے کا منافع بخش روٹ بحال، مسافروں سے بھری پرواز پیرس روانہ

ساڑھے چار سال بعد پی آئی اے نے جمعے کو یورپ کے لیے اپنی پروازوں کا آغاز کیا، جسے وزیر ہوا بازی خواجہ آصف نے ایک ’تاریخی دن‘ قرار دیا۔

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے نے جمعے سے یورپ کے لیے پروازوں کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے اور ساڑھے چار سال بعد پہلی فلائٹ اسلام آباد سے پیرس کے لیے روانہ ہوئی۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے دسمبر 2024 میں پاکستانی ایئر لائن کی یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں کی اجازت جون 2020 میں اس وقت معطل کر دی گئی تھی، جب ہوابازی کے بین الاقوامی معیار پر عمل درآمد یقینی بنانے میں پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی صلاحیت پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

پی آئی اے کے مطابق وہ پیرس کے لیے ہفتہ وار دو براہ راست پروازیں شروع کر رہی ہے۔

پیرس کے لیے پی آئی اے کی پرواز روانگی کی تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ آصف نے اسے ایک ’تاریخی دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پی آئی اے اب یورپ میں بتدریج اپنے آپریشنز شروع کرے گی اور جلد ہی امریکہ اور برطانیہ کے لیے بھی فلائٹس شروع ہوں گی۔‘

انہوں نے یورپی یونین ایوی ایشن حکام کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے دوبارہ جانچ کے بعد پی آئی اے کو اہم روٹس دوبارہ کھولنے کی اجازت دی۔

 وزیر ہوا بازی کے مطابق یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی کے اس عرصے کے دوران پی آئی اے پر اربوں روپے کا قرضہ چڑھ گیا کیوں کہ ’سب سے زیادہ منافع بخش روٹس بند ہو گئے تھے۔‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’پی آئی اے کی بندش کی سب سے بڑی وجہ ایک وزیر کا غیر محتاط بیان تھا، جس کے نتیجے میں پاکستانیوں کو اپنے وطن واپس آنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور سفر کا خرچ بڑھ گیا۔

’پی آئی اے اب یورپ میں بتدریج آپریٹ کرے گی اور دوسری ایئرلائنز کی مدد سے امریکہ بھی جا سکے گی۔ جلد ہی برطانیہ کے تین مقامات کے لیے بھی فلائٹس شروع ہوں گی۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی پر پاکستانی عوام کو مبارک بار دیتے ہوئے کہا کہ قومی ایئر لائن نہ صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرے گی بلکہ ادارہ خود بھی ترقی کی جانب گامزن ہو گا۔ 

یورپ کبھی پی آئی اے کے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ تھا، تاہم مئی 2020 میں اس وقت کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے انکشاف کیا تھا کہ پی آئی اے کے کئی پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں، جس کے بعد یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے یکم جولائی 2020 کو پی آئی اے کے یورپی ممالک کے لیے فضائی آپریشنز کے اجازت نامے معطل کر دیے تھے۔ 

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کا شمار کبھی دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں ہوتا تھا اور کئی اعزازات بھی اس کے نام رہے۔ 1980 کی دہائی کے اواخر سے اس کے ’ڈاؤن فال‘ یعنی تنزلی کا سفر شروع ہوا۔

برسوں سے خسارے کے سبب اب حکومت بھی اسے چلانے سے قاصر ہے اور اسی لیے اس کی نجکاری کا فیصلہ ہو چکا ہے اور مناسب خریدار کی تلاش اور انتظار ہے۔

حال ہی میں پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی، جب اسے خریدنے کے لیے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی، جو مطلوبہ قیمت سے کافی کم تھی۔

تاہم حکومت نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل ایک پھر شروع کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان