مکہ مدینہ کی پراپرٹی میں غیرملکیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت مل گئی

سعودی کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی کے مطابق اس فیصلے کا مقصد سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت سرمایہ کاری کا فروغ اور مقامی معیشت کو تقویت دینا ہے۔

مکہ کے علاقے منیٰ میں 17 جون 2024 کو لی گئی ایک تصویر (اے ایف پی)

سعودی کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی (سی ایم اے) کے ایک تاریخی فیصلے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کار اب مکہ اور مدینہ میں جائیداد کی مالک سعودی لسٹڈ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق سعودی کیپیٹل مارکیٹ اتھارٹی نے ایک بیان میں بتایا کہ فوری نافذ العمل ہونے والا یہ فیصلہ کیپیٹل مارکیٹ کی مسابقت کو بڑھانے اور مملکت کے وژن 2030 کے معاشی تنوع کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے کیا گیا۔

اگرچہ غیر سعودی افراد کو سعودی عرب میں جائیداد خریدنے کی اجازت ہے تاہم مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں میں ملکیت عام طور پر سعودی شہریوں تک محدود ہے لیکن غیر ملکی وہاں جائیداد لیز پر لینے کے مجاز ہیں۔

نئے رہنما اصولوں کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری صرف لسٹڈ کمپنیوں کے حصص یا قابل تبدیلی قرضے تک محدود ہے۔ کسی بھی کمپنی کے حصص میں مجموعی غیر سعودی ملکیت، جس میں افراد اور قانونی ادارے شامل ہیں، کو 49 فیصد تک محدود رکھا گیا ہے۔

تاہم سٹریٹجک غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کمپنیوں میں شیئرز کی اجازت نہیں ہو گی۔

یہ قدم خطے میں جاری اصلاحات کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے، جہاں بیشتر ہمسایہ ممالک غیر ملکیوں کو جائیدادیں خریدنے کی اجازت دیتے ہیں، خاص طور پر فری زونز یا مخصوص علاقوں میں، تاہم اس کے لیے کچھ شرائط رکھی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سی ایم اے نے کہا کہ اس اعلان کے ذریعے اتھارٹی کا مقصد سرمایہ کاری کو فروغ دینا، کیپیٹل مارکیٹ کی کشش اور کارکردگی کو بہتر بنانا، اور مقامی معیشت کی حمایت کرتے ہوئے اس کی علاقائی اور بین الاقوامی پر مسابقت کو تقویت دینا ہے۔

یہ تبدیلیاں مملکت کی کیپیٹل مارکیٹ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی)  کے فروغ اورعلاقائی و بین الاقوامی مسابقت کو تقویت دینے کے لیے کی گئی ہیں۔

سی ایم کا مزید کہنا ہے کہ ’اس میں غیر ملکی سرمایہ کو اپنی طرف متوجہ کرنا اور مکہ اور مدینہ میں موجودہ اور مستقبل کے منصوبوں کے لیے دستیاب سرمایہ کاری کے ذریعے ضروری سرمایہ فراہم کرنا شامل ہے، تاکہ ان منفرد ترقیاتی منصوبوں کے لیے سعودی مارکیٹ کو اہم مالی وسائل کے طور پر پیش کیا جا سکے۔

’غیر منقولہ جائیداد کے شعبے کو مستحکم کرنا اور مملکت میں زیادہ سے زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنا ویژن 2030 پروگرام کے کلیدی اہداف میں شامل ہے، کیوں کہ سعودی عرب  تیل کی آمدنی پر انحصار کم کرنے اور اپنی معیشت کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

مملکت کا ہدف ہے کہ اس دہائی کے اختتام تک ایک سو ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری  کو راغب کرے، اور اس مقصد کے لیے سرکاری ادارہ کیپیٹل مارکیٹ کی کشش کو بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات اور اصلاحات نافذ کر رہا ہے۔

ان کوششوں میں غیر ملکی رہائشیوں کو سٹاک مارکیٹ میں براہ راست سرمایہ کاری کی اجازت دینا، غیر سعودی سرمایہ کاروں کو سویپ معاہدوں کے ذریعے مارکیٹ تک رسائی فراہم کرنا، اور اہل غیر ملکی سرمایہ کاری اداروں کو سعودی فہرست میں شامل سکیورٹیز میں سرمایہ کاری کی اجازت دینا شامل ہے۔

(بشکریہ عرب نیوز)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا