آرٹ کی دنیا میں تہلکہ: چوروں نے خزانے کے لیے میوزیم کا دروازہ اڑا دیا

رومانیہ کے لیے یہ قدیم ہیلمٹ ایک انمول ثقافتی ورثہ ہے، جبکہ نیدرلینڈز کے لیے یہ ایک چرایا گیا اثاثہ ہے، جسے حکام واپس لانے کی امید رکھتے ہیں۔

یہ نفیس سنہری کوٹوفینیسٹی ہیلمٹ تقریباً 2,500 سال پرانا ہے اور رومانیہ کے داکیہ تہذیب کے سب سے معزز قومی خزانوں میں سے ایک ہے (ایسوسی ایٹڈ پریس)

یورپ میں جرتمندانہ انداز میں آرٹ کی ایک چوری نے تہلکہ مچا دیا ہے، جہاں چوروں نے ایک عجائب گھر میں دھماکہ خیز مواد استعمال کرکے ایک انمول ثقافتی ورثہ چرا لیا۔

اس چوری میں چرایا گیا خزانہ اپنی مادی قیمت، یعنی سونے کی مالیت، سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔

رومانیہ کے لیے یہ قدیم ہیلمٹ ایک انمول ثقافتی ورثہ ہے، جبکہ نیدرلینڈز کے لیے یہ ایک چرایا گیا اثاثہ ہے، جسے حکام واپس لانے کی امید رکھتے ہیں تاکہ محفوظ عجائب گھروں کی شہرت برقرار رکھی جا سکے۔

یہ نفیس سنہری کوٹوفینیسٹی ہیلمٹ تقریباً 2,500 سال پرانا ہے اور رومانیہ کے داکیہ تہذیب کے سب سے معزز قومی خزانوں میں سے ایک ہے۔

یہ مشرقی نیدرلینڈز کے ایک چھوٹے سے ڈرینٹس میوزیم میں چھ ماہ کی نمائش کے آخری اختتامِ ہفتہ پر نمائش کے لیے موجود تھا، جب چوروں نے اسے چرا لیا۔

ہیلمٹ اور ساتھ ہی نمائش پر موجود تین سنہری کنگنوں کی چوری نے آرٹ کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا اور رومانیہ کے حکام کو تشویش میں ڈال دیا ہے، جو یہ سمجھ رہے تھے کہ انہوں نے یہ نوادرات ایک ایسے ملک کو دیے ہیں جہاں عجائب گھروں کی سکیورٹی اولین ترجیح سمجھی جاتی ہے۔

عجائب گھر کے ڈائریکٹر ہیری ٹوپان نے کہا: ’یہ ہمارے لیے ایک انتہائی تاریک دن ہے۔‘

پیر کی شام تک تحقیقاتی افسران کے پاس چند ہی سراغ تھے، سوائے عجائب گھر کے قریب ایک جلی ہوئی کار کے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چور اپنے نشانات مٹانا چاہتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کی جانب سے جاری کردہ دھندلی سکیورٹی ویڈیو میں تین افراد کو ایک بڑی آہنی سلاخ سے عجائب گھر کا دروازہ کھولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بعد ایک دھماکہ ہوتا ہے۔ پھر وہ چند منٹوں میں چوری کر کے فرار ہو گئے ہوں گے۔

ڈچ پولیس کے مطابق، انہیں صبح 3:45 مقامی وقت پر دھماکے کی اطلاع ملی۔

رومانیہ کے صدر کلاوس ایوہانس نے کہا کہ یہ نوادرات رومانیہ کے ورثے اور شناخت کے لیے ’غیرمعمولی ثقافتی اور تاریخی اہمیت‘ رکھتے ہیں اور ان کا غائب ہونا ’معاشرے پر ایک گہرا جذباتی اور علامتی اثر‘ ڈالتا ہے۔

رومانیہ کے قومی تاریخ کے عجائب گھر کے ڈائریکٹر، ایرنسٹ اوبرلینڈر ٹارنویانو نے کہا: ’یہ ایک ایسی چوری تھی جس کے بارے میں ’ہم اپنے بدترین خوابوں میں بھی یقین نہیں کر سکتے تھے کہ یہ ممکن ہے۔‘

رومانیہ کے وزیرِ انصاف رادو میرینیسکو نے اس واقعے کو ’ریاست کے خلاف جرم‘ قرار دیا اور کہا کہ ان نوادرات کی واپسی ’اولین ترجیح‘ ہے۔

ہیلمٹ کی شہرت اور اس کی منفرد جِھلملاتی ساخت کی وجہ سے اسے آسانی سے بیچنا ممکن نہیں، جس سے خدشات پیدا ہوتے ہیں کہ چور شاید صرف سونے کے لیے گئے تھے۔

ڈچ آرٹ ماہر آرتھر برینڈ نے کہا: ’یہ بالکل ناقابلِ فروخت ہے۔ پوری دنیا اسے پہچانتی ہے۔ لہٰذا، غالباً وہ سونے کے لیے گئے تھے تاکہ — میں یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے بھی ہچکچاتا ہوں — اسے پگھلا دیں۔‘

اگر خزانے کو سونے میں پگھلا دیا جائے تو اس کی اصلی ثقافتی اور تاریخی قیمت کا بڑا حصہ ختم ہو جائے گا اور صرف اس کا مادی حصہ باقی رہ جائے گا۔

موجودہ وقت میں سونے کی قیمت تقریباً 85,000 یورو (89,000 امریکی ڈالر) فی کلو گرام ہے، اور اندازہ ہے کہ ہیلمٹ کا وزن اس سے کچھ کم ہے۔

ٹوپان نے کہا: ’یہ صرف سونے کی بات نہیں ہے۔ یہ ثقافتی ورثے کی بات ہے۔ اور اسے ایک عجیب انداز میں چھینا گیا ہے اور یہ ناقابلِ بیان تکلیف دیتا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’سکیورٹی، جیسی کہ ہونی چاہیے، ہمارے علم کے مطابق، بالکل درست تھی۔ اور اب، یہ ایک چھوٹا سا میدان جنگ ہے۔ ہمارے پاس بیٹھ کر انتظار کرنے اور دیکھنے کے سوا کچھ نہیں ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ