رواں ماہ کے آغاز میں ایک سرد صبح سینکڑوں فوجی کیڈٹس ڈرل میں مصروف تھے۔ ان کی مٹھیاں بھنچی ہوئی تھیں اور اپنے چہرے کی سیدھ میں وہ ایک صف میں ایک ساتھ مارچ کر رہے تھے۔
یہ کاکول میں واقع پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ایک معمول کا دن تھا، اس اکیڈمی میں تقریباً دو ہزار کیڈٹس فوج میں بطور افسر کمیشن کے لیے تیار ہونے کی غرض سے روزانہ بنیادی تربیت حاصل کرتے ہیں۔ ان میں 132 غیر ملکی کیڈٹس شامل ہیں، جن میں سے 49 فلسطینی ہیں۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کا قیام 1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد دو ماہ سے بھی کم وقت میں عمل میں آیا تھا۔ تب سے اب تک 31 غیر ملکی ممالک کے 1600 سے زائد کیڈٹس یہاں تربیت حاصل کر چکے ہیں، جن میں سعودی عرب، اردن، عراق، فلسطین، قطر اور بحرین شامل ہیں۔
موجودہ کیڈٹس میں سے ایک 21 سالہ عماد الدین بھی ہیں، جو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس کے رہائشی ہیں اور دسمبر 2022 میں پی ایم اے آئے تھے، جہاں انہوں نے سب سے پہلے انگریزی زبان کا کورس کیا تاکہ اپنی کمیونیکیشن بہتر بنا سکیں اور پھر 152 پی ایم اے لانگ کورس میں داخلہ لیا، جو اپنی سخت جسمانی فٹنس اور فوجی تربیتی پروگراموں کے لیے مشہور ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عماد الدین نے بتایا: ’میں نے پی ایم اے کی سخت تربیت دیکھی ہے، جس پر مجھے فخر ہے اور مجھے اتنا پُراعتماد بناتی ہے کہ میں ایک شہری سے فوجی شخصیت میں بدلنے کے لیے کافی فٹ ہوں۔‘
وہ فوجی اور تعلیمی مضامین کے ساتھ ساتھ جسمانی فٹنس اور دیگر تربیتی مشقوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔
پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق پی ایم اے میں کیڈٹس کو فوجی حکمت عملی، قیادت کے اصولوں اور جدید جنگی تکنیکوں پر مرکوز تعلیمی تربیت دی جاتی ہے، ساتھ ہی ان کی سخت جسمانی تربیت بھی کی جاتی ہے تاکہ فٹنس یقینی بنائی جا سکے۔ انہیں نظم و ضبط اور درستگی کے لیے ڈرل کی تربیت بھی دی جاتی ہے اور مختلف ہتھیاروں کو مہارت کے ساتھ چلانے کی تربیت دی جاتی ہے۔
عماد الدین نے کہا: ’یہاں جو سب سے اہم چیز میں نے سیکھی ہے، وہ نظم و ضبط ہے۔‘
21 سالہ ایک اور فلسطینی کیڈٹ محمد عید نے کہا کہ پی ایم اے میں پاکستانی اساتذہ سے حاصل کی گئی تربیت نے ان کے اندر بڑی ’تبدیلی‘ پیدا کی، جس کی بدولت ان کی جسمانی فٹنس اور نظم و ضبط میں اضافہ ہوا۔
محمد عید نے عرب نیوز کو بتایا: ’ہم فارغ التحصیل ہونے کے بعد وطن واپس جا کر اپنے تجربات اور علم فلسطینی فوجیوں کو بتائیں گے۔‘
غزہ میں اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جارحیت، رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی پر دستخط ہونے تک جاری رہی۔ اس پیش رفت سے عرب نیوز سے بات کرنے والے کئی فلسطینی کیڈٹس کے دلوں میں جوش و جذبہ بھر گیا ہے۔
عماد الدین نے کہا: ’یقیناً، ہم اپنے دلوں اور دماغوں میں (فلسطین کی صورت حال کا) دباؤ محسوس کرتے ہیں اور یہ ہمیں سخت محنت کرنے اور اپنے ملک، اپنے خاندان اور اپنے لوگوں کے لیے سب کچھ سیکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔‘
20 سالہ فلسطینی کیڈٹ محمد یحییٰ عرفات نے بھی عرب نیوز کو بتایا کہ وہ پی ایم اے میں حاصل کی گئی ’بہترین تربیت‘ کو اپنے فلسطینی ہم وطنوں کی مدد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میں اپنے ملک واپس جانے اور اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کے لیے پرعزم ہوں، کیونکہ مجھے بہت اچھی تربیت مل رہی ہے۔ اب مجھے اپنے لوگوں کی حفاظت اور اپنے ملک کی خدمت کرنے کا طریقہ آ گیا ہے۔‘
پی ایم اے کے پلاٹون کمانڈر میجر محمد سعد خان نے کہا کہ فلسطینی کیڈٹس کو پاکستانی ساتھیوں کے ساتھ مکمل طور پر پلاٹونز میں ضم کیا جاتا ہے اور وہ سخت جسمانی تربیت اور اعلیٰ تعلیمی پروگراموں میں مل کر حصہ لیتے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی کیڈٹس کی تربیت کی ’تمام تر کوششوں‘ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اپنے پاکستانی ساتھیوں کے ساتھ گہرے تعلقات بن گئے ہیں۔
محمد سعد نے کہا: ’وہ بہت پرجوش ہیں اور ان کا جذبہ واقعی حوصلہ افزا ہے۔ ان کی تربیت اور ان کی آنکھوں میں جو چمک ہے، یہ واقعی ظاہر کرتی ہے کہ وہ اپنے وطن کی خدمت کے لیے کتنے پُرعزم اور اپنے ملک کی خودمختاری کے بارے میں کتنے فکرمند ہیں۔‘
یہ خبر اس سے قبل عرب نیوز پاکستان پر شائع ہوئی تھی۔