سیاروں کی قطار ہم کیسے دیکھ سکتے ہیں؟

25 جنوری سے نظامِ شمسی کے سات سیارے ایک قطار میں آگئے ہیں اور فلکیات کے شوقین انہیں دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن بہت سے لوگوں کو مایوسی ہو رہی ہے اور وہ اس قطار کو ہزاروں ستاروں میں ڈھونڈنے سے قاصر ہیں۔

25 جنوری 2025 سے زہرہ، مشتری، زحل، مریخ، نیپچون، یورینس اور عطارد ایک قطار میں نظر آ رہے ہیں (ناسا جیٹ پروپلزن لیبارٹری یوٹیوب)

نظامِ شمسی قدرت کا ایک ایسا شاہکار ہے، جس کے بہت سے رازوں سے ابھی پردہ اٹھنا باقی ہے۔

نظامِ شمسی جس کا حصہ زمین بھی ہے، اس میں آٹھ سیارے شامل ہیں، ان کے شناخت شدہ چاند، سیارچے اور دیگر اجرام فلکی بھی اس میں شامل ہیں۔

یہ تمام سورج کے گرد گھوم رہے ہیں اور ہر سیارہ اپنی مقررہ مدت پر اپنا چکر مکمل کرتا ہے۔ جیسے زمین 365 دن میں سورج کے گرد اپنا چکر مکمل کرتی ہے، اسی طرح تمام سیارے اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں۔

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ںظامِ شمسی میں یہ سیارے اپنے اپنے مدار میں کچھ اس طرح جمع ہو جاتے ہیں جیسے یہ کوئی قطار میں ہو۔ عطارد نظامِ شمسی کا سب سے چھوٹا سیارہ اور سورج کے قریب ترین ہے۔ اس کے بعد زہرہ ہے جو نظامِ شمسی کے گرم ترین سیاروں میں سے ایک ہے۔

پھر ہماری زمین آتی ہے جہاں انسان، پودے اور جانور آکسیجن کی وجہ سے موجود ہیں۔ پھر مریخ آتا ہے، یہاں پر آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں اور انسان سرتوڑ کوشش کر رہا ہے کہ یہاں زندگی کے آثار ڈھونڈ سکے۔ یہ دنیا کے قریب ترین سیارہ ہے۔

پھر مشتری آتا ہے جو کہ نظامِ شمسی کا سب سے بڑا سیارہ ہے۔ اس کے 63 چاند ہیں۔ اس کے بعد زحل آتا ہے اور اپنے رِنگز، جسے اردو میں ہم ’حلقے‘ کہتے ہیں، کی وجہ سے یہ نظامِ شمسی میں منفرد نظر آتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یورینس اور نیپچون بھی اس نظامِ شمسی کا حصہ ہیں۔ دنیا بھر کے باسی اس وقت ایک حیرت انگیز فلکیاتی نظارے کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور وہ ہے سیاروں کا ایک قطار میں آ جانا۔ یہ بہت خوش گوار منظر ہے اور اسے ’سیاروں کی پریڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

یوں تو آسمان پر بہت سے تارے ہیں، جو رات کے وقت جھلملاتے ہیں اور رومانوی منظرکشی کرتے ہیں لیکن اپنی موجودگی کے باوجود یوں آنکھوں سے نہیں دیکھے جاسکتے۔ اب 25 جنوری سے یہ سیارے ایک قطار میں آ گئے ہیں اور فلکیات کے شوقین انہیں دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن بہت سے لوگوں کو مایوسی ہو رہی ہے اور وہ اس قطار کو ہزاروں ستاروں میں ڈھونڈنے سے قاصر ہیں۔

میں خود چاند کی فوٹوگرافی کرتی ہوں اور مجھے بھی سیاروں کی یہ قطار دیکھنے میں بہت مشکل ہوئی۔

ٹیلی سکوپ لینز بہت بھاری ہوتے ہیں اور انہیں ہاتھ میں پکڑ کر فوٹوگرافی ایک مشکل کام ہے، اس لیے اگلے روز میں نے کیمرے کو ٹرائی پوڈ پر سیٹ کیا اور اجرامِ فلکی کو لینز کی مدد سے دیکھا تو خوشی کی انتہا نہیں رہی۔

میں نے مشتری، زحل اور زہرہ کا مشاہدہ کیا، لیکن اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود میں ان کی اچھی تصاویر لینے سے قاصر رہی۔ یہ پریڈ فروری تک جاری رہے گی تو شاید میں سیاروں کی کچھ اچھی تصاویر لینے میں کامیاب ہو جاؤں لیکن چونکہ یہ میرا پہلا تجربہ تھا، لہذا انہیں اتنے قریب سے دیکھنا ہی باعثِ مسرت تھا لیکن اچھی تصاویر نہ آنے پر افسوس ضرور ہوتا رہا۔

اگر آپ کی نظر کمزور ہے تو دوربین کا استعمال کریں اور کیمرہ ٹرائی پوڈ پرلگا کر ویڈیو یا فوٹوگرافی کی کوشش کریں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ ہمیں کیا معلوم کہ کون سا سیارہ کس طرف نظر آئے گا؟ ہر کوئی عرض البلد اور طول البلد سے واقف نہیں اور نہ ہی لوگ کسی چھت پر کھڑے ہو کر کر یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جنوب کہاں ہے اور شمال کہاں ہے تو اس کا ایک آسان حل ہے۔ فون میں کمپاس کی مدد سے سمت کا تعین کریں اور جب آپ کو یہ معلوم ہوجائے کہ مغرب، مشرق، جنوب اور شمال کہاں ہے تو فون میں سیاروں اور ستاروں کی نشاندہی والی ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

اس ایپ کو جب کھلے آسمان کی طرف کھولیں گے تو یہ آپ کو خود سیاروں اور ستاروں کی نشاندہی کرے گی۔

25 جنوری سے زہرہ، مشتری، زحل، مریخ، نیپچون اور یورینس ایک قطار میں نظر آ رہے ہیں۔ یہ ایک دوسرے کے قریب نہیں ہیں بلکہ کافی فاصلے پر ہیں اور ایک آرچ یعنی قوس کی مانند آسمان پر ہیں۔ 28 جنوری سے اس قطار میں سیارہ عطارد بھی شامل ہو جائے گا۔ یوں شائقین سات سیاروں کی صف بندی کو بھی دیکھ سکیں گے۔

انہیں دیکھنے کا سب سے بہترین وقت غروبِ آفتاب کے بعد ہے۔ سیارہ زہرہ آپ کو بالکل اس جگہ نظر آئے گا جہاں سورج غروب ہوتا ہے۔ اسی طرح اس سے کچھ فاصلے پر آپ کو سیارہ زحل نظر آئے گا۔ زحل اور زہرہ کو آپ مغرب کی طرف دیکھ سکیں گے، اسی قوس یعنی آرچ کو فالو کرتے ہوئے آپ بالکل آسمان کی طرف اوپر دیکھیں گے تو سر کے اوپر آپ کو سیارہ مشتری نظر آئے گا۔

اس سے آگے آپ مشرق میں سیارہ مریخ کو دیکھ سکیں گے۔ نیپچون اور یورینس کو صرف دوربین سے ہی دیکھا جاسکے گا۔ یورینس آپ کو سیارہ مشتری کے پاس نظر آئے گا اور نیپچون زہرہ اور عطارد کے پاس نظر آئے گا۔

بس تو پھر دیر کس بات کی ہے؟ فون اور دوربین اٹھائیں اور نظامِ شمسی کے سیاروں کے نظارے سے لطف اٹھائیں۔

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ