حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں فائر بندی معاہدے کے تحت آج قیدیوں کی رہائی کا چوتھا تبادلہ ہوگا جس میں اسرائیلی جیلوں میں قید 183 فلسطینیوں کے بدلے میں تین اسرائیلیوں کو رہا کیا جائے گا۔
جو اسرائیلی قیدی حماس کی جانب سے ہفتے کو رہا کیے جائیں گے ان میں ایک دہری امریکی شہریت اور ایک دہری فرانسیسی شہریت رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یارڈن بیبس، کیتھ سیگل اور اوفر کلدرون کو ہفتے کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔
حماس نے اب تک 15 قیدیوں کو بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کیا ہے جس کے بدلے میں سینکڑوں فلسطینی قیدی، جن میں زیادہ تر خواتین اور نابالغ شامل ہیں، اسرائیلی جیلوں سے رہا ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق اسرائیلی گروپ ہوسٹلز اینڈ مسنگ فیملیز فورم نے ہفتے کو حماس کے بتائے ہوئے ناموں کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں تین قیدیوں کے نام مل گئے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب کی وکالت کرنے والے گروپ کا کہنا ہے کہ اس کے بدلے میں اسرائیل 183 قیدیوں کو رہا کرے گا۔
سات اکتوبر، 2023 کو حماس نے سیگل کو کفار عزہ کبوتز سے اور کبوتز نیر اوز سے کلدرون اور بیبس کو پکڑا تھا۔
اس دن مجموعی طور پر 251 افراد کو قیدی بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔ ان میں سے 79 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے کم از کم 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
قیدیوں میں بیبس کی بیوی اور دو بچے بھی شامل تھے جنہیں حماس نے مردہ قرار دیا ہے تاہم اسرائیلی حکام نے اس کی ابھی تصدیق نہیں کی۔
حماس کے ایک عہدیدار اور بات چیت سے باخبر ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کو اس تبادلے کے بعد غزہ کی مصر کے ساتھ رفح کی اہم سرحد کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
اس عہدیدار نے کہا کہ ثالثوں نے حماس کو بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ہفتہ کو رفح کراسنگ کھولنے کی اسرائیل کی منظوری مل گئی ہے۔
مئی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی علاقے پر قبضے سے قبل رفح کراسنگ غزہ میں امداد کی ترسیل کا ایک اہم راستہ تھا۔
یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کاجا کلاس نے جمعے کو کہ یورپی یونین نے فلسطینی سرحدی اہلکاروں کی مدد کرنے اور ایسے افراد، جنہیں طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے، کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کی اجازت دینے کے لیے کراسنگ پر ایک مانیٹرنگ مشن تعینات کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فائر بندی معاہدے کے تحت غزہ میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے پاس موجود قیدیوں میں سے 33 کو فائر بندی کے پہلے چھ ہفتوں میں رہا کیا جائے گا جس کے بدلے میں اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
حماس نے اب تک تھائی لینڈ کے پانچ مزدوروں سمیت 15 قیدیوں کو رہا کیا ہے اور حماس نے اسرائیل کو بتایا ہے کہ 33 میں سے آٹھ مارے گئے ہیں۔
19 جنوری 2025 کو شروع ہونے والی غزہ فائر بندی کے تحت قیدیوں کے تیسرے تبادلے میں جمعرات کو تین اسرائیلی قیدیوں کو پانچ تھائی شہریوں کے ساتھ رہا کیا گیا تھا۔
فائر بندی کے بعد شروع کے دو تبادلوں میں حماس نے سات اسرائیلی قیدیوں کو 290 قیدیوں کے بدلے رہا کیا تھا۔
حماس کے میڈیا آفس کے مطابق اسرائیل نے 400 فلسطینی قیدیوں اور نظربندوں کو غزہ کے حوالے کر دیا ہے اور ہفتے کے کو مزید 183 قیدیوں کو غزہ حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
اسرائیل کے مطابق سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے میں تقریبا 1200 افراد مارے گئے اور 250 سے زائد کو قیدی بنا لیا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی غزہ پر جارحیت کے دوران 47 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 23 لاکھ افراد پر مشتمل علاقے کو نقصان پہنچا ہے جنہیں ادویات، ایندھن اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے بارے میں مزید بات چیت چار فروری سے شروع ہونے والی ہے، جس کا مقصد 60 سے زائد دیگر قیدیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کی راہ ہموار کرنا ہے۔
- 15 جنوری 2025 کو غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے مصالحت کاروں نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس فائر بندی معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔ قطر کے وزیر اعظم نے ایک اعلان میں بتایا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد اتوار (19 جنوری) سے شروع ہو جائے گا۔
- 19 جنوری 2025 کو قیدیوں کے پہلے تبادلے میں حماس کی جانب سے تین اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کیا گیا جس کے بدلے اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کیے تھے۔
- 25 جنوری 2025 کو قیدیوں کا دوسرا تبادلہ ہوا، جس میں حماس نے چار خواتین قیدیوں اور اسرائیل نے 200 فلسطینیوں کو رہا کیا۔
- 30 جنوری 2025 کو قیدیوں کے تیسرے تبادلے میں تین اسرائیلی قیدیوں کو پانچ تھائی شہریوں کے ساتھ رہا کیا گیا اور اسرائیل کی جیلوں سے مزید 110 فلسطینی غزہ پہنچے۔
- پہلے مرحلے کے 16ویں دن معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے، جس میں باقی تمام قیدیوں کی رہائی، مستقل فائر بندی اور اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا شامل ہوگا۔
تیسرے مرحلے میں توقع ہے کہ تمام باقی ماندہ لاشوں کی واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کا آغاز شامل ہوگا، جس کی نگرانی مصر، قطر اور اقوام متحدہ کریں گے۔