متعدد رپورٹس کے مطابق غزہ میں حماس کے پاس موجود کم از کم دو امریکی شہری قیدیوں کو اسرائیل-حماس فائر بندی معاہدے کے تحت ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے گا۔
صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا کہ اسرائیلی اور حماس کے عہدیداروں نے بدھ کو غزہ میں 15 ماہ طویل تنازعے کے خاتمے کے لیے فائر بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
اس معاہدے کی تصدیق امریکہ اور قطر نے کی ہے، تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے بدھ کی رات کہا کہ معاہدہ ابھی مکمل نہیں ہوا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ سات اکتوبر 2023 کو شروع ہوا، جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا، جس میں 1,200 افراد مارے گئے اور 250 افراد کو قیدی بنا لیا گیا۔
اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں 15 ماہ تک آپریشن جاری رکھا، جس میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 46,000 سے زائد فلسطینی جان سے گئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
سی این این کے مطابق سات امریکیوں کو اس وقت حماس نے قیدی بنایا تھا۔ تین افراد کے زندہ ہونے کا امکان ہے، جبکہ چار افراد کی موت کا خیال کیا جاتا ہے اور ان کی باقیات ابھی تک واپس نہیں کی گئی ہیں۔
بائیڈن نے ان امریکی قیدیوں کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا جو رہائی کے لیے منتخب ہیں، تاہم بعد میں روئٹرز اور سی این این نے ان کی شناخت رپورٹ کی، جس میں سینئر انتظامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا نام کیتھ سیگل اور ساگئی ڈیکل-چن بتایا گیا۔
64 سالہ سیگل ایک والد اور دادا ہیں۔ امریکی یہودی کمیٹی کے مطابق انہیں ان کے خاندان نے ایک خوش مزاج اور فطرت سے محبت کرنے والے شخص کے طور پر بیان کیا ہے۔
انہیں ان کی اہلیہ کے ساتھ قیدی بنایا گیا تھا، جو 2023 میں رہائی پا چکی ہیں۔
35 سالہ ڈیکل-چن تین بچوں کے والد ہیں اور ان کے عزیزوں کے مطابق انہیں ایک ’تعمیر اور تخلیق کرنے والا‘ شخص کہا جاتا ہے۔
سیگل اور ڈیکل-چن کو معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے کی توقع ہے۔ تاہم، ڈیکل-چن کے والد، جاناتھن ڈیکل-چن نے انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ابھی تک اپنے بیٹے کی حالت کے بارے میں بہت کم معلومات ملی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’میں ایک قیدی کا والد ہوں جسے کچھ نہیں معلوم۔ ہمارے پاس ساگئی یا دیگر قیدیوں کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہیں کہ کون زندہ ہے اور کون نہیں۔‘
انہوں نے شکایت کی کہ حماس نے بین الاقوامی امدادی گروپوں، جیسے ریڈ کراس یا ہلال احمر، کو قیدیوں کی حالت چیک کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ڈیکیل چن کو حماس کے حملے کے دوران نیر اوز کبوتز سے اس وقت پکڑا گیا جب انہوں نے اپنے ساتھی کبوتز کے رہائشیوں کو آگاہ کرنے میں مدد کی تھی جب انہوں نے بھاری ہتھیاروں سے لیس حماس کے جنگجوؤں کو علاقے میں داخل ہوتے دیکھا تھا۔
ان کے والد نے 2023 میں دی انڈپینڈنٹ کو بتایا تھا کہ پکڑے جانے سے قبل، وہ علی الصبح اپنے شوق کی تکمیل میں مصروف تھے جو کہ پرانی گاڑیوں کو قابلِ حرکت منصوبوں، جیسے کہ موبائل فوڈ مارکیٹس میں تبدیل کرنا تاکہ جنوبی اسرائیل کے کم وسائل والے علاقوں کی خدمت کی جا سکے۔
تیسرے امریکی جن کے زندہ ہونے کا امکان ہے وہ 21 سالہ ایڈن ایلگزینڈر ہیں، جو نیو جرسی سے اسرائیلی دفاعی فورسز کے سپاہی ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کی رہائی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں متوقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے اے بی سی نیوز کو بتایا: ’ہم تمام امریکیوں کی رہائی کے لیے پرعزم ہیں، یہ امریکی اسرائیلی شہری ہیں، ان سب کو غزہ سے باہر نکالیں گے، چاہے وہ زندہ ہوں یا ان کی باقیات۔ یہ ہمارا عزم ہے۔‘
معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس کے عہدیدار 33 قیدی رہا کیے جائیں گے، جن میں زیادہ تر بچے، خواتین اور 50 سال سے زائد عمر کے افراد شامل ہوں گے۔
اس کے بدلے میں، اسرائیلی حکام حماس کی جانب سے رہا ہر اسرائیلی خاتون فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کریں گے اور دیگر قیدیوں کے بدلے میں 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کریں گے۔
بائیڈن نے کہا معاہدے کے دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس کے تنازعے کے مستقل خاتمے پر بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا: آنے والے چھ ہفتوں میں، اسرائیل دوسرے مرحلے کے لیے ضروری انتظامات کرنے کے لیے بات چیت کرے گا، جو لڑائی کا مستقل خاتمہ ہے۔ ایک بار پھر کہوں گا: لڑائی کا مستقل خاتمہ‘۔
اس دوران، صدر منتخب ٹرمپ نے فائر بندی کا کریڈٹ لیا، اور کہا کہ یہ ’صرف ہماری نومبر میں تاریخی فتح کے نتیجے میں ممکن ہوا۔‘
ٹرمپ نے کہا: ’جیت نے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ میری انتظامیہ امن کی کوشش کرے گی اور امریکیوں اور ہمارے اتحادیوں کی حفاظت کے لیے معاہدے کرے گی۔ میں خوش ہوں کہ امریکی اور اسرائیلی قیدی اپنے خاندانوں اور عزیزوں سے دوبارہ ملنے کے لیے واپس آئیں گے۔‘
ٹرمپ کے آنے والے مشرق وسطی کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے ہفتے کے آخر میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے ملاقات کی۔ وائٹ ہاؤس کے اپنے عہدے سے جلد سبکدوش ہونے والے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بھی تصدیق کی کہ بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ مل کر معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا۔
© The Independent