پاکستان بحرِ ہند کے ایک اہم ساحلی ملک کے طور پر غیر ریاستی عناصر کی خطرناک سرگرمیوں کے نشانے پر ہے، جو سمندری تجارتی راستوں پر چلنے والے بحری جہازوں کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔
ایک بحری معیشت رکھنے والے ملک کے طور پر، پاکستان ان تجارتی راستوں اور تنگ بحری گزرگاہوں پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
پاکستان کی 90 فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے اور اس کی توانائی کی ضروریات کا بیشتر حصہ بھی سمندر سے پورا کیا جاتا ہے۔ اسی لیے پاکستان نے ان بحری راستوں کو محفوظ بنانے اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے کو مکمل طور پر فعال کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔
وسیع سمندری علاقے اور تیزی سے بڑھتے ہوئے بحری خطرات، جیسا کہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے، بالٹک سمندر اور دیگر مقامات پر زیر آب کیبلز اور پائپ لائنوں کو نقصان پہنچنا اور غیر قانونی بحری بیڑوں کی سرگرمیاں جو ساحلی ریاستوں کی سلامتی کو متاثر کر رہی ہیں، نے ایک مشترکہ بحری سکیورٹی کے تصور کو جنم دیا ہے۔
اس تصور کا مقصد ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دے کر ایک مستحکم بحری نظام قائم کرنا ہے تاکہ علیحدگی کی بجائے یکجہتی کو تقویت دی جا سکے۔
اس میں بحری قزاقی، دہشت گردی، منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
پاکستان 2007 سے شمالی بحیرہ عرب میں امن کے نام سے دو سالہ بحری مشقوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
یہ مشقیں روایتی وار گیم نہیں بلکہ غیر روایتی سکیورٹی خطرات کے خلاف مکالمے اور عملی مشقیں ہیں۔ امن سیریز کا نعرہ ’امن کے لیے یکجا‘ اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ کوئی بھی ملک تنہا بحری خطرات جیسے کہ قزاقی، دہشت گردی، منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا نہیں کر سکتا۔
دنیا کی نمایاں بحری افواج کی امن مشقوں میں شرکت اس تصور کی حمایت اور علاقائی استحکام کے فروغ میں اس کے کردار کا مظہر ہے۔
پاکستانی بحریہ سات سے 11 فروری 2025 تک امن-2025 کی نویں کثیر القومی بحری مشق اور پہلی امن ڈائیلاگ کی میزبانی کرے گی۔
یہ خطے کے اہم ترین میری ٹائم ایونٹس میں سے ایک ہوگا جس میں 60 ممالک شرکت کریں گے۔ یہ ممالک بحری جہاز، طیارے، اہلکار، سپیشل فورسز، میرینز، اور بم ڈسپوزل ماہرین کے ساتھ مشق میں حصہ لیں گے۔
یہ مشقیں شریک ممالک کو باہمی تعلقات مضبوط کرنے، مہارت کا تبادلہ کرنے، اور بدلتی ہوئی بحری سکیورٹی صورت حال کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
امن 2025 کا موضوع ’محفوظ سمندر،خوشحال مستقبل‘ ہے۔ یہ موضوع ظاہر کرتا ہے کہ امن بحری مشق کا مقصد علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ سمندر میں امن و استحکام برقرار رکھا جا سکے، اور مشترکہ آپریشنل صلاحیت بہتر بنائی جا سکے، تجربات کا تبادلہ کیا جا سکے، ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے اور سمندری حدود میں دہشت گردی اور منظم جرائم کے خلاف مشترکہ عزم کا مظاہرہ کیا جا سکے۔
یہ مشقیں نہ صرف پاکستان کے امن کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ علاقائی بحری سلامتی کو تقویت اور علاقائی و بین الاقوامی بحری افواج کے درمیان ہم آہنگی کو مزید فروغ دیتی ہیں۔
امن 2025 مشق کو دو مراحل میں تقسیم کیا جائے گا۔ علمی اور عملی، یعنی بندرگاہی مرحلہ اور سمندری مرحلہ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بندرگاہی مرحلے میں سیمینارز، آپریشنل مباحثے، انسداد دہشت گردی کی مشقیں، اور سمندری کارروائیوں کے لیے روانگی سے پہلے کی منصوبہ بندی شامل ہوگی۔ ان سرگرمیوں کا مقصد شریک ممالک کو سمندری مرحلے کے لیے تیار کرنا ہے۔
دوسری جانب، سمندری مرحلہ میں بین الاقوامی بحری بیڑے کا معائنہ ، دفاعی حکمتِ عملی کی مشقیں، اور سمندری سلامتی سے متعلق مشقیں شامل ہوں گی، جیسے قزاقی کے خلاف آپریشن، انسداد دہشت گردی، سرچ اینڈ ریسکیو، توپ خانے کا استعمال اور فضائی دفاعی مشقیں۔
یہ مشقیں شریک ممالک کی بحری سلامتی کے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنائیں گی۔
’امن ڈائیلاگ‘ کے نام امن 2025 مشق میں ایک نیا اور اہم پہلو متعارف کرایا جا رہا ہے۔
یہ پلیٹ فارم اس مشق کے عملی پہلو کو مزید تقویت دینے کے لیے سٹریٹجک سطح پر مشترکہ چیلنجز اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ امن ڈائیلاگ امن 2025 مشق کے دوران ضمنی اجلاس کے طور پر منعقد ہوگا جہاں عالمی رہنما بحری سلامتی کے خطرات پر بحث کریں گے۔
اس ڈائیلاگ میں بحری افواج کے سربراہ، کوسٹ گارڈز کے سربراہ، اور دنیا بھر کے سینئر رہنما شرکت کریں گ، جو علاقائی بحری سلامتی پر تبادلہ خیال کریں گے اور بدلتے ہوئے بحری خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی وضع کریں گے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دنیا بھر سے 120 وفود اس ڈائیلاگ میں شرکت کریں گے جو امن 2025 مشق میں اس کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
امن بحری مشقیں پاکستان نیوی کی غیر روایتی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو مضبوط بناتی ہیں اور عالمی برادری میں ملک کے سافٹ امیج کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہیں۔
پاکستان نیوی نے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت تشکیل دی گئی مشترکہ میری ٹائم ٹاسک فورسز 150 اور 151 میں حصہ لیا جو علاقائی اور بین الاقوامی دوطرفہ اور کثیرالقومی بحری مشقوں میں شامل رہی ہیں۔ ان مشقوں کا مقصد پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینا اور علاقائی ہم آہنگی اور تعاون کی خواہش کو اجاگر کرنا ہے۔
اس کے علاوہ یہ پاکستان نیوی پر بڑھتے ہوئے عالمی اعتماد کو بھی ظاہر کرتی ہے کیوں یہ مشرق اور مغرب کی بحری افواج کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو عالمی امن اور استحکام کے لیے انتہائی اہم ہے۔
مشرق وسطیٰ میں دوطرفہ اور داخلی تنازعات اور تیزی سے بڑھتے ہوئے غیر روایتی سکیورٹی چیلنجز نے بحر ہند کی بحری سلامتی کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس تناظر میں پاکستان نیوی کی جانب سے ابھرتے ہوئے بحری خطرات کا سفارتی اور مشترکہ تعاون کی حکمت عملی کے ذریعے مقابلہ کرنا، جیسا کہ امن 2025، ایک مثبت اور درست سمت میں اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر ظفر نواز جسپال اسلام آباد میں مقیم تجزیہ کار اور قائداعظم یونیورسٹی کے سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز میں پروفیسر ہیں۔
نوٹ: یہ تحریر لکھاری کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔